کراچی: سیشن عدالت نے دو افراد کو ذہنی اور جسمانی طور پر معذور لڑکی کے ساتھ ریپ کرنے کے جرم میں 20 سال قید کی سزا سنادی۔

کراچی کے علاقے سچل میں بلاول نورانی گوٹھ کے رہائشی محمد ساجد مئی 2016 میں ایک 16 سالہ لڑکی کے ریپ کے الزام میں گرفتار ہوا جو تحقیقات کے بعد جرم کا مرتکب بھی پایا گیا، جبکہ مجرم کا دوست منیر احمد اس کی مدد کرنے اور جرم کو چھپانے کے الزام میں گرفتار ہوا تھا۔

ایڈیشنل ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن جج (ملیر) شفیع محمد پیرزادہ نے کیس کا فیصلہ سناتے ہوئے دونوں مجرمان کو ہدایت جاری کی کہ وہ متاثرہ لڑکی کو 50 ہزار روپے فی کس ادا کریں اور رقم ادا نہ کرنے پر ان کی سزا میں مزید 6 ماہ کا اضافہ کر دیا جائے گا۔

مزید پڑھیں: کراچی: 6 سالہ بچی کا ریپ اور قتل کی کوشش

عدالتی فیصلے میں بتایا گیا کہ متاثرہ لڑکی کی بہن، بہنوئی اور ایک پڑوسی ہی پروسیکیوشن کے اہم ترین گواہ ہیں اور انہوں نے ہی مجرمان کے خلاف الزام عائد کیا تھا لہٰذا ان کی گواہی جرح سے مشروط ہونے کے بجائے شواہد پر مبنی تھی جبکہ متاثرہ لڑکی کا معائنہ نہیں کیا جاسکا کیونکہ وہ ذہنی اور جسمانی طور پر معذور ہے۔

عدالت کا مزید کہنا تھا کہ دستاویزی شواہد، میڈیکل اور ڈی این اے رپورٹ سے ظاہر ہوتا ہے کہ دونوں محمد ساجد اور منیر احمد ہی لڑکی کے ریپ میں ملوث ہیں۔

متاثرہ لڑکی کا تعلق رحیم یار خان سے ہے جو واقعے سے کچھ روز قبل ہی کراچی آئی تھی اور اپنی بہن اور بہنوئی کے ہمراہ رہ رہی تھی۔

یہ بھی پڑھیں: 8 سالہ بچی کو ریپ کے بعد قتل کرنے والا ملزم پولیس مقابلے کے دوران ہلاک

پروسیکیوشن کے مطابق مجرمان بھی متاثرہ لڑکی کے رشتہ دار ہیں جو اسی علاقے میں رہتے تھے جو اپنے مزید دو نامعلوم دوستوں کے ہمراہ متاثرہ لڑکی کے گھر میں گھسے اور انہیں زدوکوب کیا اور تشدد کا بھی نشانہ بنایا۔

متاثرہ لڑکی کی بڑی بہن کا واقعے سے کچھ روز قبل مجرموں کے ساتھ بچوں کے معاملے پر سخت جملوں کا تبادلہ ہوا تھا۔

مجرمان کے خلاف دفعہ 376، 354، 337 اے، 504، اور 34 کے تحت مقدمہ درج کیا گیا تھا۔


یہ خبر 21 جنوری 2018 کو ڈان اخبار میں شائع ہوئی

ضرور پڑھیں

تبصرے (0) بند ہیں