کراچی کے علاقے بن قاسم ٹاؤن میں اپنے استاد کے مبینہ تشدد کے باعث مدرسے کا 8 سالہ طالب علم جاں بحق ہوگیا۔

ڈان کو ایس ایچ او بن قاسم ٹاؤن دھنی بخش مری نے بتایا کہ مدرسے سے بھاگنے پر قاری نظام الدین ماضی میں بھی مقتول بچے پر جسمانی تشدد کیا کرتا تھا۔

پولیس کا کہنا تھا کہ بچے کو اس کے والدین مدرسے میں واپس لائے تھے جب وہ وہاں سے بھاگنے کی کوشش کرررہے تھے لیکن قاری نظام الدین نے انھیں چھڑی اور دیگر چیزوں سے مارا اور بچے کے جسم میں تشدد کے واضح نشانات ہیں۔

ایس ایس پی ملیر عدیل حسین چانڈیو کا کہنا تھا کہ ملزم کو پکڑا گیا ہے تاہم بچے کے والدین اس حوالے سے بات کرنے میں ہچکچاہٹ کا شکار تھے۔

ایس ایچ او دھنی بخش مری کا کہنا تھا کہ بچے کے والدین یہاں تک کہ پوسٹ مارٹم کرنے سے انکار کردیا تھا۔

ان کا کہنا تھا کہ اگر بچے کے والدین کی جانب سے انکار کیا گیا تو پھر پولیس ریاست کی مدعیت میں مذکورہ قاری کے خلاف فرسٹ انوسٹی گیشن رپورٹ (ایف آئی آر) درج کرے گی۔

خیال رہے کہ فروری 2017 میں سندھ اسمبلی کی جانب سے منظور کردہ قانون میں صوبے میں جسمانی تشدد کو جرم قرار دیا گیا ہے۔

اس قانون کے تحت بچوں کو مار، تھپڑ، ٹھوکر مارنے، جھڑکنے یا بچوں کو گرانے، کاٹنے، بالوں سے پکڑنے اور بچوں کو کسی بھی جگہ زبردستی بٹھانے کی کوشش سمیت کئی سزاووں کے خلاف تحفظ دیا گیا تھا۔

تبصرے (0) بند ہیں