مقتول مشعال خان کو انصاف دلانے کے لیے متحرک سماجی رہنما کو سوشل میڈیا کے ذریعے جان سے مارنے کی مبینہ طور پر دھمکیاں دینے والے شخص کو پشاور سے گرفتار کرلیا گیا۔

غیر سرکاری تنظیم (این جی او) اَویئر گرلز کی سربراہ گلالئی اسمٰعیل کی جانب سے جاری بیان میں کہا گیا کہ ملزم حمزہ خان نے انہیں مشعال خان قتل کیس میں انصاف کا مطالبہ کرنے پر قتل کی دھمکی دی تھی۔

ملزم نے سوشل میڈیا پر ایک ویڈیو کے ذریعے دیگر افراد کو بھی گلالئی اسمٰعیل کو قتل کرنے پر اکسایا تھا۔

حمزہ خان کے خلاف شکایت درج کرانے کے بعد انہیں بتایا گیا کہ وفاقی تحقیقاتی ادارے (ایف آئی اے) نے فیس بک سے ملزم کا دھمکی آمیز ویڈیو پیغام ہٹا دیا تھا۔

یہ بھی پڑھیں: مشعال خان قتل کیس میں نامزد ایک اور ملزم گرفتار

گلالئی اسمٰعیل نے کہا کہ انہیں جون 2017 سے دھمکی آمیز پیغامات موصول ہو رہے تھے۔

ابتداء میں انہوں نے ’ایف آئی اے‘ سے رجوع کیا لیکن ادارے نے مشتبہ شخص کی گرفتاری کے لیے کوئی کارروائی نہیں کی، جس کے بعد انہوں نے 15 نومبر 2017 کو پولیس میں مقدمہ درج کرایا۔

مقدمہ درج ہونے کے بعد بھی گلالئی اسمٰعیل کو کئی افراد کی جانب سے دھمکی آمیز پیغامات ملتے رہے، جن میں سے متعدد بعد ازاں فیس بک اور ٹویٹر پر جعلی ثابت ہوئے۔

ایف آئی آر میں نامزد ملزم کو پشاور کی ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن عدالت نے ضمانت پر رہا کر دیا۔

تاہم یہ بات سامنے آنے کے بعد اسے پیر کے روز دوبارہ گرفتار کرلیا گیا کہ اس نے صرف قتل کی دھمکی والا ویڈیو پیغام ہی جاری نہیں کیا، بلکہ گلالئی اسمٰعیل کی پوسٹس پر مختلف اکاؤنٹس سے کمنٹس بھی کیے۔

مزید پڑھیں: سندھ میں سوشل میڈیا کے ذریعے بلیک میلنگ میں اضافہ

سپرنٹنڈنٹ پولیس (ایس پی) کنٹونمنٹ وسیم ریاض نے 18 سالہ حمزہ خان کو گلالئی اسمٰعیل کو دھمکی دینے پر گرفتار کرنے کی تصدیق کرتے ہوئے کہا کہ معاملے کی مزید تحقیقات کی جارہی ہے۔

ملزم کے خلاف مقدمے میں پاکستان پینل کوڈ اور ٹیلی گراف ایکٹ کی دفعات شامل کی گئی ہیں۔

تبصرے (0) بند ہیں