پشاور: مردان کی عبدالولی خان یونیورسٹی میں مبینہ طور پر توہین رسالت کے الزام میں شعبہ ابلاغ عامہ کے 23 سالہ طالب علم مشعال خان قتل سے متعلق کیس میں پولیس کو مطلوب ایک اور اشتہاری ملزم اظہار اللہ عرف جونی کو حراست میں لے لیا گیا۔

پولیس ذرائع کے مطابق اظہار عرف جونی کی گرفتاری کے بعد مشعال خان قتل کیس میں گرفتار ملزمان کی تعداد 58 ہوگئی ہے۔

ضلعی پولیس افسر ڈاکٹر میاں سعید کے مطابق اشتہاری ملزم اظہار اللہ عرف جونی کو صدر تھانے کی حدود سے چھاپے کے دوران گرفتار کیا گیا۔

مزید پڑھیں: مشعال قتل کیس: مقتول کے والد نے آخری گواہ کے طور پر بیان ریکارڈ کرا دیا

ان کا مزید کہنا تھا کہ چھاپے کے وقت ملزم کے پاس سے کلاشنکوف، کلاکوف اور پستول بھی بر آمد کی گئیں۔

خیال رہے کہ مشعال خان قتل کیس میں مرکزی ملزم عارف جو مقامی کونسلر بھی رہ چکے ہیں، سمیت 3 اشتہاری ملزمان قانون کی گرفت میں اب تک نہیں آسکے ہیں۔

واضح رہے کہ رواں برس 13 اپریل 2017 کو مردان کی عبدالولی خان یونیورسٹی میں مبینہ طور پر توہین رسالت کے الزام میں شعبہ ابلاغ عامہ کے 23 سالہ طالب علم مشعال خان کو مشتعل ہجوم نے تشدد کے بعد قتل کردیا تھا۔

مشعال اور ان کے دو دوستوں عبداللہ اور زبیر پر توہین مذہب کا الزام لگایا گیا تھا تاہم بعد ازاں اس وقت کے انسپکٹر جنرل (آئی جی) خیبر پختونخوا صلاح الدین محسود نے پریس کانفرنس میں واضح کیا تھا کہ پولیس کو اس حوالے سے ٹھوس شواہد نہیں ملے۔

5 جون 2017 کو مشعال خان کے والد محمد اقبال خان نے کیس کی مردان سے صوبے کے دوسرے ضلع میں منتقلی کے حوالے سے پشاور ہائی کورٹ میں درخواست دائر کرتے ہوئے موقف اختیار کیا تھا کہ مردان یونیورسٹی میں مشعال خان کے ہولناک قتل کے بعد اسی علاقے میں یہ کیس چلانا امن و امان کی صورتحال کو خراب کر سکتا ہے۔

جس کے بعد 27 جولائی 2017 کو پشاور ہائی کورٹ کے چیف جسٹس یحیٰی آفریدی نے مشعال خان قتل کیس مردان سے ہری پور جیل کی انسداد دہشت گردی کی عدالت (اے ٹی سی) منتقل کرنے کا حکم دے دیا تھا۔

19 ستمبر 2017 کو ہری پور کی انسداد دہشت گردی عدالت نے خان کے قتل کیس میں 57 ملزمان پرفرد جرم عائد کی تھی۔

تبصرے (0) بند ہیں