لاہور: فیڈرل انویسٹی گیشن ایجنسی(ایف آئی اے) نے پاکستان کرکٹ بورڈ میں کرپشن اور بدانتظامی کے ایک اور معاملے کی تفتیش کا آغاز کردیا ہے۔

ایف آئی اے نے بدھ کو ڈان کو بتایا کہ اس نے پاکستان کرکٹ بورڈ کے محکمہ لاجسٹکس کے آفیشلز کے خلاف تحقیقات کا آغاز کردیا ہے جن پر الزام ہے کہ انہوں نے معاہدے کی منظوری دینے کیلئے ٹور آپریٹر سے 'کمیشن' لیا۔

انہوں نے اپنے بیان میں بتایا کہ ایف آئی اے نے پی سی بی کے محکمہ لاجسٹکس کے سینئر آفیشلز اسد مصطفیٰ اور مقصود احمد کے ساتھ ساتھ نیو پرنس ٹور آپریٹرز کے نمائندے کو بھی بیان ریکارڈ کرانے کیلئے طلب کر لیا ہے۔

معاملے کی تحقیقات ایف آئی اے کے تحقیقاتی افسر گوہر وٹو کر رہے ہیں۔

ایف آئی اے جن معاملات کی تحقیقات کر رہا ہے ان میں اسلام آباد کرکٹ اسٹیڈیم کی تعمیر میں بدعنوانیوں، پی سی بی میں خلاف قانون تقریباً تین درجن تقرریوں، قذافی اسٹیڈیم کے باہر لیز پر دکانیں دینے اور مارکیٹ سے انتہائی کم ریٹ پر کرائے کی وصولی، پرتعیش گاڑیاں انتہائی مہنگے داموں کرائے پر لینے اور ریجنل اکیڈمیز کو فنڈز کی ادائیگی میں قوانین کی خلاف ورزی اور قواعد و ضوابط کی دھجیاں اڑاتے ہوئے ایڈورٹائزنگ حقوق کا حصول شامل ہے۔

یاد رہے کہ گزشتہ ایک سال سے ایف آئی اے قذافی اسٹیڈیم میں بائیو مکینیکل لیب کی تعمیر، لاڑکانہ میں گڑھی خدا بخش اسٹیڈیم، ملتان میں کرکٹ اکیڈمی اور قذافی اسٹیڈیم میں فار اینڈ پویلین کی تعمیر سمیت چار منصوبوں کی بھی تحقیقات کر رہا ہے۔

اس سلسلے میں پی سی بی کے چیف آپریٹنگ آفیسر سبحان احمد اور چند دیگر آفیشلز اپنے بیان بھی ریکارڈ کرا چکے ہیں۔

تبصرے (0) بند ہیں