ڈیوس: امریکا کے صدر ڈونلڈ ٹرمپ عالمی اقتصادی فورم میں شرکت کے لیے ڈیوس پہنچے جہاں انہوں نے فقط 15 منٹ کا خطاب کیا اور میڈیا پر تنقید کے جواب میں عالمی کاروباری شخصیات نے انہیں خوب ‘طنزیہ’ القابات سے نوازا۔

فرانسیسی خبر رساں ادارے اے ایف پی کے مطابق ڈونلڈ ٹرمپ نے کہا کہ وہ تمام ممالک کو تجارت اور سلامتی کے امور میں ‘امریکی تعاون اور دوستی’ کی یقین دہانی کراتے ہیں جبکہ ‘سب سے پہلے امریکا’ کا مطلب ‘تنہا امریکا’ نہیں سمجھا جائے۔

یہ پڑھیں: ‘وائٹ ہاؤس والے ٹرمپ کو خبطی اور بیٹی کو عقل سے پیدل سمجھتے ہیں‘

واضح رہے کہ ڈونلڈ ٹرمپ بطور صدر عالمی اقتصادی فورم میں پہلی مرتبہ شریک ہوئے ہیں۔

ان کا کہنا تھا کہ ‘دنیا ایک مضبوط اور خوشحال امریکا کو ابھرتا دیکھ رہی ہے، امریکی تجارت کے لیے کھلا دل اور مسابقت کے ماحول پر یقین رکھتے ہیں’۔

ڈونلڈ ٹرمپ نے عالمی تجارتی برادری سے کہا کہ ‘آپ میں سے ہر ایک شخص دلوں کو تبدیل کرنے، زندگیوں کو نیا رخ اور اپنے ملک کو نئی شناخت دینے کی صلاحیت رکھتا ہے اور اسی طاقت کے ساتھ ایک ذمہ داری منسلک ہے کہ اپنے لوگوں، ملازمین اور صارفین کے ساتھ وفادار رہیں جن کی بدولت آپ ہیں’۔

امریکا کے صدر نے منسوخ شدہ پان پیسیفک آزاد تجارتی معاہدے کی بحالی کی جانب اشارہ دیتے ہوئے کہا کہ امریکا آزاد تجارت کی حمایت کرتا ہے۔

واضح رہے کہ ڈونلڈ ٹرمپ نے صدارتی مسند سنبھالتے ہی پیسیفک ٹریڈ معاہدہ ختم کردیا تھا۔

یہ بھی پڑھیں: ایوانکا ٹرمپ وائٹ ہاؤس کی ‘مفت ملازم‘ مقرر

انہوں نے کہا کہ ‘تجارت شفاف اور منصفانہ ہونا چاہیے جبکہ حقوقِ دانش، تجارتی منصوبوں اور صنعتی سبسڈیز کی گنجائش نہیں ہے’۔

ڈونلڈ ٹرمپ کی جانب سے تجارت پر دیے جانے والے خطاب میں ڈیوس کے شرکاء خاموش رہے لیکن خطاب کے بعد سوال و جواب کے سیشن میں عالمی تجارتی فورم کے شرکاء نے ڈونلڈ ٹرمپ کو ‘غلیظ’، ‘مطلبی’، ‘شیطان’ اور ‘جعلی’ پریس جیسے القابات سے نوازا۔

اس دوران ڈونلڈ ٹرمپ شمالی کوریا اور ایران پر بھی زبانی حملہ کرتے رہے۔

مزید پڑھیں: ’ٹرمپ کی ٹیم نے انتخابات میں کامیابی کیلئے لاکھوں ای میلز روس بھیجیں‘

ڈونلڈ ٹرمپ نے امریکی جریدے نیویارک ٹائمز کی خبر کی تردید کی جس میں کہا گیا تھا کہ امریکا کے صدر نے روس کی امریکی انتخابات میں مبینہ مداخلت کی تحقیقات کے خصوصی کونسل روبرٹ مولر کو ایک سال قبل ہی بے دخلی کا حکم دیا اور جب وائٹ ہاؤس کے کونسلر نے روبرٹ مولر سے متعلق فیصلے پر استعفے کی دھمکی دی تو ڈونلڈ ٹرمپ نے اپنا فیصلہ واپس لے لیا تھا۔

ڈونلڈ ٹرمپ نے عالمی اقتصادی فورم میں صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ ‘نیویارک ٹائمز کی خبر ‘جھوٹی’ ہے۔


یہ خبر 27 جنوری 2018 کو ڈان اخبار میں شائع ہوئی

تبصرے (0) بند ہیں