کراچی: سپریم کورٹ آف پاکستان نے ملک بھر میں تمام مقامی اور بین الاقوامی کمپنیوں کی جانب سے ڈبے کے دودھ کی فروخت پر پابندی عائد کردی۔

سپریم کورٹ کراچی رجسٹری چیف جسٹس میاں ثاقب نثار کی سربراہی میں جسٹس فیصل عرب اور جسٹس گلزار احمد کی سربراہی میں ڈبے میں مضرِ صحت دودھ سے متعلق کیس کی سماعت کی۔

عدالتی حکم پر مختلف کمپنیوں کی جانب سے فروخت ہونے والے ڈبے کے دودھ کے ٹیسٹ کی رپورٹ عدالت میں پیش کی گئی جس میں انکشاف ہوا کہ چار کمپنیوں کے دودھ مضرِ صحت ہیں جنہیں تیار کرنے کے لیے ان میں کچھ مضرِ صحت کیمیکلز ملائے جاتے ہیں۔

کمپنیوں کے وکلاء نے اپنے دلائل کے دوران سپریم کورٹ سے استدعا کی کہ انہیں مزید وقت دیا جائے اور ڈبے کے دودھ کا کسی معیاری لبیبارٹری سے ٹیسٹ کرایا جائے، جس پر عدالت نے برہمی کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ آپ عوام کو غیر معیاری دودھ فروخت کر رہے ہیں۔

مزید پڑھیں: مشہور برانڈز کے دودھ بھی استعمال کے قابل نہیں

عدالت نے ٹیسٹ کے نتیجے کی روشنی میں چار کمپنیوں کے ڈبے کے دودھ کی فروخت پر پابندی عائد کردی جبکہ ان میں سے ایک کمپنی پر جرمانہ بھی عائد کردیا، اس کے ساتھ ساتھ ٹی وائٹنرز بنانے والی کمپنیوں کو ڈبے پر ’یہ دودھ نہیں‘ لکھنے کی ہدایت جاری کردی۔

سپریم کورٹ نے دیگر کمپنیوں کے دودھ کی رپورٹ طلب کرتے ہوئے سماعت ملتوی کردی جس کی تاریخ کا اعلان بعد میں کیا جائے گا۔

14 جنوری کو کراچی رجسٹری میں ہونے والی سماعت کے دوران چیف جسٹس نے ریمارکس دیتے ہوئے کہا تھا کہ اچھے برانڈز والے دودھ بھی ناقص ہیں، اسی لیے ہر برانڈ کے دودھ کا جائزہ لیا جائے گا۔

چیف جسٹس میاں ثاقب نثار نے ڈبے کے دودھ فروخت کرنے والی کمپنیوں کو ہدایت جاری کیں تھیں کہ ٹی وائٹنرز کے ڈبے پر واضح طورپر لکھا جائے کہ يہ دودھ ہرگز نہیں ہے جبکہ ٹی وی اور اخبارات میں بھی اشتہار میں واضح کیا جائے کہ ڈبے میں دودھ نہیں ہے۔

ڈبے کے دودھ کی فروخت کرنے والی کمپنیوں کی جانب سے عدالت عظمیٰ میں جواب داخل کرايا گیا تھا۔

یہ بھی پڑھیں: ٹی وائٹنر درحقیقت دودھ نہیں

بعدِ ازاں چیف جسٹس نے عدالتی معاون کو حکم ديا تھا کہ مارکیٹ سے دودھ اور ٹی وائٹنرز کے ڈبے اٹھا کر پی سی ایس آئی آر ليبارٹری سے دودھ کا معائنہ کرايا جائے۔

واضح رہے کہ 6 جنوری کو سپریم کورٹ لاہور رجسٹری میں ہونے والی سماعت کے دوران چیف جسٹس میاں ثاقب نثار نے ریمارکس دیتے ہوئے کہا تھا کہ پاکستان میں ڈبے کے تمام دودھ جعلی اور مضر صحت ہیں۔

سماعت کے دوران ڈائریکٹر جنرل فوڈ نے عدالت کو بتایا تھا کہ حلیب، اینگرو فوڈ، نیسلے، ایوری ڈے، فوجی شکر گنج سمیت 90 فیصد کمپنیاں ٹی وائٹنر بنا رہی ہیں۔

خیال رہے کہ اس قبل ہونے والی سماعت کے دوران عدالت نے ڈبے پر جلی حروف میں ’یہ دودھ نہیں‘ لکھنے کا حکم دیا تھا۔

تاہم عدالتی احکامات پر ٹی وائٹنر بنانے والی کمپنی ترنگ نے ڈبے کا نیا ڈیزائن پیش کیا جسے عدالت نے مسترد کردیا تھا۔

ضرور پڑھیں

تبصرے (0) بند ہیں