اسلام آباد ہائی کورٹ نے سابق وزیراعظم نواز شریف اور ان کی صاحبزادی مریم نواز کے خلاف توہینِ عدالت کی درخواست سماعت کے لیے منظور کر لی۔

اسلام آباد ہائی کورٹ کے جسٹس عامر فاروق نے شہری عدنان اقبال کی درخواست پر سماعت کی۔

عدنان اقبال نے اپنی درخواست میں سابق وزیر اعظم نواز شریف، ان کی صاحبزادی مریم نواز اور پاکستان الیکٹرنک میڈیا ریگولیٹری اتھارٹی (پیمرا) سمیت دیگر کو فریق بنایا گیا۔

درخواست گزار نے موقف اختیار کیا کہ گزشتہ برس پاناما پیپرز کیس میں سپریم کورٹ کے حتمی فیصلے کے بعد سے نواز شریف اور مریم نواز عدالتوں کے خلاف نفرت پھیلا رہے ہیں۔

مزید پڑھیں: اگلے وزیر اعظم شہباز شریف ہوں گے،نواز شریف

درخواست میں پاکستان مسلم لیگ (ن) کے کوٹ مومن میں ہونے والے جلسے کا حوالہ دیا گیا, جہاں سابق وزیر اعظم نواز شریف اور ان کی صاحبزادی مریم نواز نے عدلیہ مخالف تقاریر کیں تھیں۔

شہری کی جانب سے دائر درخواست میں نواز شریف اور مریم نواز کی پنجاب ہاؤس میں عدلیہ مخالف تقاریر کا حوالہ دیا گیا۔

درخواست گزار کی جانب سے استدعا کی گئی کہ نواز شریف اور مریم نواز کے تقاریر اور بیانات توہینِ عدالت کے زمرے میں آتے ہیں لہٰذا ان کے خلاف توہینِ عدالت کی کارروائی کی جائے۔

لاہور ہائی کورٹ میں توہینِ عدالت کی درخواست

دوسری جانب لاہور ہائی کورٹ میں بھی سابق وزیراعظم نواز شریف، مریم نواز، وزیرِ قانون پنجاب رانا ثناء اللہ اور مسلم لیگ (ن) کے رہنما طلال چوہدری کے خلاف توہینِ عدالت کی متفرق درخواست دائر کر دی گئیں۔

مذکورہ درخواستیں خاتون شہری آمنہ ملک کی جانب سے دائر کی گئیں، جن میں وفاقی حکومت اور پیمرا کو بھی فریق بنایا گیا۔

درخواست گزار کا اپنی درخواست میں کہنا تھا کہ سابق وزیراعظم نواز شریف اور مسلم لیگ (ن) کے دیگر رہنما مسلسل اعلیٰ عدلیہ کی توہین کر رہے ہیں۔

شہری نے اپنی درخواست میں 27 جنوری کو جڑانوالہ میں ہونے والے جلسہ عام کا حوالہ دیا، جس میں بتایا گیا کہ مسلم لیگ (ن) کی قیادت کی جانب سے ایک مرتبہ پھر اعلیٰ عدلیہ کی توہین کی گئی۔

یہ بھی پڑھیں: مجھے میری خدمت کا درست صلہ نہیں دیا گیا، نواز شریف

انہوں نے درخواست میں کہا کہ سابق وزیراعظم کی صاحبزادی مریم نواز بھی معتدد مرتبہ عدالتوں کے خلاف بیان بازی کر چکی ہیں۔

درخواست گزار کا کہنا تھا کہ پاناما پیپرز کیس کا فیصلہ کرنے والے سپریم کورٹ کے بینچ کو مسلم لیگ (ن) کی قیادت کی جانب سے مسلسل تنقید کا نشانہ بنایا جا رہا ہے جبکہ پیمرا بھی عدلیہ مخالف تقاریر اور بیانات نشر نہ کرنے کے حوالے سے ناکام ہو چکا ہے۔

درخواست گزار نے موقف اختیار کیا کہ اعلیٰ عدلیہ کے خلاف بیان بازی کرنے پر نواز شریف، مریم نواز، طلال چوہدری اور رانا ثناءاللہ کے خلاف توہینِ عدالت کی کارروائی کرے جبکہ اس کے ساتھ ساتھ پیمرا کے خلاف بھی کارروائی کی جائے۔

تبصرے (0) بند ہیں