اسلام آباد: چیف جسٹس آف پاکستان میاں ثاقب نثار نے اوورسیز پاکستانیوں کو ووٹ ڈالنے کی سہولت فراہم کرنے کے لیے نیشنل ڈیٹا بیس رجسٹریشن اتھارٹی (نادرا) کو سافٹ ویئر بنانے کی ہدایت جاری کردی جبکہ میموگیٹ اسکینڈل کی فائل بھی طلب کرلی۔

سپریم کورٹ میں چیف جسٹس میاں ثاقب نثار کی سربراہی میں عدالت عظمیٰ کے تین رکنی بینچ نے اوورسیز پاکستانیوں کو ووٹ کا حق دینے سے متعلق کیس کی سماعت کی۔

سماعت کے دوران چیئرمین نیشنل ڈیٹا بیس اینڈ رجسٹریشن اتھارٹی (نادار) نے عدالت کو رواں برس اپریل تک بیرون ملک پاکستانیوں کی ووٹنگ کیلئے سافٹ ویئر تیار کرنے کی یقین دہانی کرادی۔

سپریم کورٹ میں چیئرمین نادرا نے یقین دہانی کرائی ہے کہ بیرون ملک پاکستانیوں کی ووٹنگ کیلئے سافٹ ویئر اپریل کے آغاز میں تیار کرلیا جائے گا۔

مزید پڑھیں: سمندر پارپاکستانیوں کو ووٹ کا حق: پی ٹی آئی کی فریق بننے کی درخواست مسترد

عدالت عظمیٰ نے سافٹ ویئر کی تیاری کی پیشرفت رپورٹ ایک ماہ میں طلب کرتے ہوئے کہا کہ ہمارا اصل مقصد تارکین وطن کو ووٹ کی سہولت فراہم کرنا ہے۔

چیف جسٹس میاں ثاقب نثار نے ریمارکس دیتے ہوئے کہا کہ ہم تنقید کے باوجود ڈلیور کر رہے ہیں۔

انہوں نے نادرا اور الیکشن کمیشن کو ہدایت کی کہ تارکین وطن کو آنے والے انتخابات میں ووٹ کی سہولت فراہم کرنے کا تحفہ دیں، اور اگر اس معاملے میں کوئی مشکل آتی ہے تو عدالت تعاون کرے گی۔

میاں ثاقب نثار نے کہا کہ تعلیم، رہنما اور قانون کی حکمرانی قوم کی تقدیر بدل دیتی ہے کیونکہ جن کے پاس علم تھا انہوں نے دنیا پر حکمرانی کی، مجھے ملک کے بچوں کا مستقبل بہت بہتر نظر آرہا ہے۔

تحریک انصاف قانون سازی کے وقت کہاں تھی؟ چیف جسٹس کا سوال

سماعت کے دوران پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے وکیل نے عدالت کو بتایا کہ نادرا کی جانب سے 2012 میں ایک سافٹ ویئر تیار کیا گیا تھا جس پر چیئرمین نادرا نے کہا کہ وہ سافٹ ایئر کارآمد نہیں تھا تاہم نئے سافٹ ویئر کے تحت پاکستانیوں کو ووٹ کاسٹ کرنے کے لیے اپنے ماتحت سفارتخانوں میں جانا ہوگا۔

چیف جسٹس نے ریمارکس دیتے ہوئے کہا کہ پی ٹی آئی کا دعویٰ تھا کہ بیرونِ ملک بسنے والے پاکستانیوں کی حمایت انہیں حاصل ہے تو پھر جب انتخابی اصلاحات کا قانون بنا تو پی ٹی آئی کہاں تھی اور اسمبلی میں اس معاملے کو کیوں نہیں اٹھایا گیا؟

تحریک انصاف کے رہنما عارف علوی نے عدالت کو بتایا کہ حکومت نے قانون سے ایک شق نکال دی تھی جس کی وجہ سے ہم نے قانون سازی کے عمل کا بائیکاٹ کر دیا تھا۔

یہ بھی پڑھیں: اوورسیز پاکستانیوں کو ووٹ کا حق: ’ایسا حکم نہیں دینا چاہتے جو الجھن پیدا کرے‘

خیال رہے کہ عام شہریوں کی جانب سے سپریم کورٹ میں مختلف درخواستیں دائر کی گئیں تھیں جن میں موقف اختیار کیا گیا تھا کہ بیرونِ ملک بسنے والے پاکستانیوں کی تعداد تقریباً 80 لاکھ ہے، لہٰذا انہیں ووٹ کا حق دیا جائے۔

بعدِ ازاں عدالت عظمیٰ نے رواں ماہ 5 جنوری کو ان درخواستوں کو سماعت کے لیے مںظور کرلیا تھا۔

گزشتہ سماعت کے دوران سماعت کے دوران چیف جسٹس آف پاکستان نے کہا تھا کہ ایسا حکم نہیں دینا چاہتے جو بہتری کی بجائے الجھن پیدا کرے۔

یاد رہے کہ 16 جنوری کو سپریم کورٹ نے بیرون ملک مقیم پاکستانیوں کو انتخابات میں حق رائے دہی دینے سے متعلق مقدمے میں پی ٹی آئی کی جانب سے فریق بننے کی درخواست کو مسترد کرتے ہوئے کہا تھا کہ اگر وہ چاہیں تو اس حوالے سے الگ درخواست دائر کردیں۔

میمو گیٹ فائل طلب

سماعت کے دوران جسٹس عمر عطاء بندیال نے ریمارکس دیے کہ تارکین وطن کے دلوں میں پاکستان دھڑکتا ہے جس پر چیف جسٹس نے ریمارکس دیے کہ ایک ایسا پاکستانی بھی ہے جو عدالت سے وعدہ کرکے واپس نہیں آیا۔

انہوں نے استفسار کیا کہ حسین حقانی کہاں ہیں، کیا حسین حقانی کو بھی ووٹ ڈالنے کی سہولت ملے گی، کیوں نا انہیں نوٹس کرکے بلا لیں تاکہ وہ پاکستان آکرمیمو گیٹ کا بھی سامنا کریں۔

مزید پڑھیں: 'حسین حقانی سے متعلق ریاستی اداروں کے موقف کی تصدیق'

خیال رہے کہ 2001 میں میں ایبٹ آباد میں اسامہ بن لادن کی ہلاکت کے بعد اس وقت امریکا میں پاکستان کے سفیر حسین حقانی نے مبینہ طور پر امریکی شہری منصور اعجاز کے ذریعے سابق امریکی صدر باراک اوباما کی انتظامیہ کو ایک مراسلہ ارسال کیا تھا۔

مذکورہ مراسلے پر سابق وزیراعظم نواز شریف سمیت کئی افراد نے سپریم کورٹ میں درخواستیں دائر کی تھیں، جن کی سماعت اس وقت کے چیف جسٹس افتخار چوہدری کی سربراہی میں 9 رکنی بینچ کررہا تھا۔

چیف جسٹس پاکستان جسٹس ثاقب نثار نے سپریم کورٹ کے رجسٹرار آفس سے میمو گیٹ کیس کی فائل بھی طلب کرلی۔

تبصرے (0) بند ہیں