سپریم کورٹ نے کٹاس راج از خود نوٹس کیس میں پنجاب حکومت کو رپورٹ جمع نہ کرانے پر جرمانہ عائد کردیا۔

چیف جسٹس ثاقب نثار کی سربراہی میں عدالت عظمیٰ کے 3 رکنی بینچ نے صوبائی حکومت پر کٹاس راج مندر کے قریب سیمنٹ فیکٹریز کی جانب سے مندر کے تالاب سے پانی کے استعمال پر رپورٹ جمع کرانے میں ناکامی پر ایک ہزار روپے کا جرمانہ عائد کردیا۔

خیال رہے کہ سپریم کورٹ کے بینچ نے گزشتہ سال 13 دسمبر کو صوبائی حکومت کو ہدایات جاری کی تھیں۔

دوسری جانب پنجاب حکومت کی وکیل اسماء حامد نے دعویٰ کیا ہے کہ عدالت عظمیٰ رپورٹ وقت پر جمع نہ کرانے پرانھیں ذاتی حیثیت میں جرمانہ عائد کیا ہے اس میں پنجاب حکومت کی غفلت نہیں تھی۔

مزید پڑھیں: کٹاس راج رو رہا ہے مگر ہم اسے بچانے کے لیے کیا کر رہے ہیں؟

اسماء حامد کے مطابق انھوں نے جرمانہ فاطمید فاؤنڈیشن کو صوبائی حکومت کے بجائے ذاتی حیثیت سے جمع کرایا ہے۔

سماعت کے دوران چیف جسٹس نے ریمارکس دیے تھے کہ انھوں نے کٹاس راج مندر کے تالاب کو قریبی سیمنٹ فیکٹریز کی جانب سے پانی کے استعمال کی وجہ سے خشک ہونے کی میڈیا پورٹس پر از خود نوٹس لیا تھا۔

ان کا کہنا تھا کہ سیمنٹ فیکٹریاں تالاب سے بڑی مقدار میں پانی نکال رہی ہیں جس کی وجہ سے علاقے میں پانی کی قلت ہورہی ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ ہم یہ مسئلہ حل کرنا چاہتے ہیں اور ان فیکٹریوں کو اپنے لیے دیگر انتظامات کرنے ہوں گے۔

انھوں نے مزید کہا کہ سیمنٹ فیکٹریاں مخصوص مدت تک اس پانی کو استعمال کر سکیں گی جس کے بعد ان سیمنٹ فیکٹریوں کی جانب سے استعمال کیے جانے والے ٹیوب ویل کو بند کرنے کے احکامات جاری کیے جائیں گے۔

یہ بھی پڑھیں: کٹاس راج مندر۔ چراہ گاہ میں تبدیل

انھوں نے فیکٹریوں کو انتظامات مکمل کرنے کے لیے وقت بتانے کا حکم جاری کیا۔

چیف جسٹس ثاقب نثار نے عدالت میں سوال کیا کہ محکمہ اوقاف کے صدر صدیق الفاروق اپنی مدت پوری کرنے کے باوجود اس عہدے پر اب تک کیوں فائز ہیں۔

ان کا کہنا تھا کہ تقرری ذاتی ترجیحات اور سیاسی وابستگیوں پر نہیں ہونی چاہیے۔

عدالت نے صدیق الفاروق کو بھی نوٹس جاری کردیا۔

سماعت کے دوران عدالت نے پاکستان کے لیے اہم منصوبے پاک چین اقتصادی راہداری کو اس کیس میں منسلک ہونے کا نوٹس لیا۔

چیف جسٹس کا کہنا تھا کہ عدالت کی خواہش ہے کہ اس سے متعلقہ تمام تنازعات حل ہونے چاہیے۔

انھوں نے اس معاملے کو دیکھنے کے لیے انھوں نے تمام چیف جسٹس صاحبان کو طلب کرلیا ہے۔

ضرور پڑھیں

تبصرے (1) بند ہیں

KHAN Jan 31, 2018 03:57pm
کوئی شرم ہوتی ہے ، کوئی حیا ہوتی ہے، یہ جرمانہ جس مقصد کے لیے کیا گیا، اس پر کوئی توجہ نہیں دی جارہی ہیں۔