اسلام آباد : پارلیمانی کمیٹی کے سامنے اس بات کا انکشاف ہوا ہے کہ شہریوں کی جانب سے استعمال کیے جانے والے دودھ، انڈوں اور مرغی کے گوشت میں مضر صحت ادویات کے ذرات موجود ہونے کا امکان ہے۔

اس بات کا انکشاف بین الصوبائی رابطے سے متعلق قومی اسمبلی کی قائمہ کمیٹی کے اجلاس کے دوران پاکستان ویٹرنری میڈیکل کونسل کے رجسٹرار ڈاکٹر علمدار حسین ملک نے کیا۔

انہوں نے کمیٹی کو بتایا کہ کسانوں کی جانب سے جانوروں اور مرغیوں کی جلد نشو نما کے لیے ادویات کا استعمال کیا جارہا ہے۔

انہوں نے کہا کہ اس بات کا امکان ہے کہ جلد بڑی کی گئی اور اینٹی بائیوٹک پر مشتمل مرغیاں مارکیٹ تک پہنچ رہی ہیں، جس کی روک تھام کے لیے سخت اقدامات کی ضرورت ہے۔

مزید پڑھیں: بکرے اور گائے کے گوشت کی قیمت میں 50 روپے کا اضافہ

ڈاکٹر علمدار کا کہنا تھا کہ دوبڑی وجوہات منہ اور پاؤں کی بیماری اور ادویات کے ذرات باقی رہنے سے پاکستان کے جانوروں کی برآمدات محدود یا نہ ہونے کے برابر ہے۔

انہوں نے کہا کہ کسان جانوروں کو ذبح کرنے سے قبل 5 روزہ ادویات کے استعمال کا مشاہدہ نہیں کرتے جس کے باعث ان کے گوشت میں ان ادویات کی باقیات رہ جاتی ہیں۔

اجلاس کے دوران رکن قومی اسمبلی عبدالقادر خان وادان کی زیر صدارت اجلاس میں رکن سراج محمد خان نے کہا کہ جانوروں کے وزن میں اضافے کے علاوہ قصاب بھی جانوروں کو ذبح کرنے کے بعد پانی کے انجیکشن لگاتے ہیں۔

اس حوالے سے پولٹری ریسرچ انسٹی ٹیوٹ راولپنڈی کے ڈائریکٹر ڈاکٹر عبدالرحمٰن کا کہنا تھا کہ پنجاب پولٹری فیڈ ایکٹ کے تحت اس معاملے کی سخت نگرانی کی جارہی ہے۔

یہ بھی پڑھیں: سرخ گوشت کا استعمال امراض قلب سے بچانے میں مددگار

ڈان سے گفتگو کرتے ہوئے انہوں نے دعویٰ کیا کہ پولٹری فارمز مرغی صارفین کو بیچنے سے 5 روز قبل ادویات دینے کا عمل بند کردیتے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ پنجاب اینیمل فیڈ اسٹف اور کمپاؤنڈ فیڈ ایکٹ 2016 کے تحت ان افراد کے خلاف کارروائی کی گئی جو مرغیوں کو زائد مقدار میں ادویات دے رہے تھے اور قانون کے خلاف ان کی جلد نشو نما کررہے تھے۔

اینیمل کوارنٹائن ڈپارٹمنٹ کے حکام نے کمیٹی کو بتایا کہ کابینہ کی اقتصادی رابطہ کمیٹی (ای سی سی) نے وزارت قومی فوڈ سیکیورٹی اینڈ ریسرچ کی جانب سے بھیجی گئی سمری پر عمل کرتے ہوئے 2013 سے زندہ جانوروں کی تجارت اور برآمدات پر پابندی عائد کی ہوئی ہے۔

انہوں نے بتایا کہ اس کی نسبت مسلم ممالک کو حلال گوشت کی برآمدات میں اضافہ دیکھنے میں آیا اور پاکستان نے 13-2012 کے درمیان 2 کروڑ ڈالر کے زندہ جانوروں کی برآمدات کے مقابلے میں گوشت کی برآمدات سے 21 کروڑ 45 لاکھ ڈالر حاصل کیے۔

اجلاس کے دوران خیبرپختونخوا لائیواسٹاک ڈپارٹمنٹ کے رکن ڈاکٹر شیر محمد نے کمیٹی کو بتایا کہ صوبائی حکومت نے چینی کمپنی کے ساتھ اس شعبے میں ایک مفاہمتی یادداشت پر دستخط کیے۔


یہ خبر 31 جنوری 2018 کو ڈان اخبار میں شائع ہوئی

ضرور پڑھیں

تبصرے (0) بند ہیں