امریکا اور اسرائیل کے دباؤ میں آکر اقوام متحدہ کے ہائی کمشنر برائے انسان حقوق نے مقبوضہ فلسطین میں کام کرنے والی ’بلیک لسٹ‘ اسرائیلی اور بین الااقوامی کمپنیوں کے نام شائع کرنے کا ارادہ غیر معینہ مدت تک کے لیے ملتوی کردیا۔

اسرائیلی اخبار حیرٹز کے مطابق امریکا اور اسرائیل نے دیگر ممالک کے سفارتکاروں کی مدد سے اقوام متحدہ کے کمشنر برائے انسانی حقوق پر غیر معمولی دباؤ ڈال کر ‘بلیک لسٹ’ کمپنیوں کے نام شائع ہونے سے رکوائے ہیں۔

یہ پڑھیں: بیت المقدس سے متعلق ٹرمپ کے فیصلے پر دنیا بھر میں تنقید

واضح رہے کہ گزشتہ دنوں سوئٹزر لینڈ کے شہر ڈیوس میں عالمی اقتصادی فورم کے اجلاس میں اسرائیلی وزیراعظم بینجمن نیتن یاہو سے ملاقات کے بعد ڈونلڈ ٹرمپ نے دھمکی دی تھی کہ اگر فلسطین، اسرائیل کے ساتھ امن قائم کرنے میں تعاون نہیں کرے گا تو اس کی امداد روک دی جائے گی۔

اقوام متحدہ میں امریکی سفیر نیکی ہیلے اور اسرائیلی سفارتکار ڈینی ڈاؤن کی مشترکہ حکمت عملی سے رپورٹ لپیٹ کر شیلف میں رکھ دی گئی۔

تاہم اقوام متحدہ کے ہائی کمشنر برائے انسانی حقوق زید راعدال حسین نے 31 فروری کو دستاویزات جاری کیے جس میں اسرائیل اور عالمی اداروں پر مشتمل 206 کمپنیوں کے ناموں کا انکشاف کیا تھا، جو اسرائیل کے زیر قبضہ فلسطینی علاقوں میں کام کررہی ہیں یا وہ مختلف نوعیت کے بزنس میں مصروف ہیں۔

یہ بھی پڑھیں: اسرائیل کا 38 ہزار افریقی مزدوروں کو ملک سے بے دخل کرنے کا فیصلہ

خیال رہے کہ امریکا کی جانب سے فلسطین کی امداد روکنے کی دھمکی کے بعد اسرائیل کے وزیراعظم نیتن یاہو نے اقوامِ متحدہ کی ایجنسی برائے فلسطینی پناہ گزین کو اس کا فلاحی کام بند کرنے کا مطالبہ کرتے ہوئے الزام لگایا کہ ‘اقوام متحدہ کی ایجنسی برائے پناہ گزین تنظیم (یو این آر ڈیبلیو اے) فلسطین کے پناہ گزینوں کے مسائل کو حل کرنے میں ناکام ہے’۔

یو این آر ڈبلیو اے کے تحت غزا، مقبوضہ بیت المقدس، لبنان، شام اور اردن میں ہزاروں اسکولوں میں پناہ گزین بچے تعلیم حاصل کررہے ہیں اور ادارہ امداد دینے کے ساتھ ساتھ ٹیچرز ٹریننگ سینٹرز، طبی مراکز اور دیگر سماجی سروسز فراہم کرتا ہے۔

مزید پڑھیں: امن مذاکرات میں عدم تعاون: امریکی صدر کی فلسطین کی امداد روکنے کی دھمکی

دوسری جانب اسرائیلی سفارتکار ڈینی ڈاؤن نے اقوام متحدہ برائے انسانی حقوق کی جانب سے رپورٹ کی تالیف واشاعت پر شدید مذمت کی۔

واضح رہے کہ امریکا نے اقوام متحدہ کی ریلیف ایجنسی برائے فلسطینی پناہ گزین (یو این آر ڈبلیو اے) کے لیے اپنی تمام فنڈنگ معطل کردی ہے۔


یہ خبر یکم فروری 2018 کو ڈان اخبار میں شائع ہوئی

تبصرے (1) بند ہیں

Mudasser Feb 01, 2018 03:20pm
تاہم اقوام متحدہ کے ہائی کمشنر برائے انسانی حقوق زید راعدال حسین نے 31 فروری کو دستاویزات جاری کیے جس میں اسرائیل اور عالمی اداروں پر مشتمل 206 کمپنیوں کے ناموں کا انکشاف کیا تھا، جو اسرائیل کے زیر قبضہ فلسطینی علاقوں میں کام کررہی ہیں یا وہ مختلف نوعیت کے بزنس میں مصروف ہیں۔ 31 Feb Really?