اسلام آباد: الیکشن کمیشن آف پاکستان نے سپریم کورٹ کی جانب سے نا اہل قرار دیئے جانے والے مسلم لیگ (ن) کے سینیٹر نہال ہاشمی کی سینیٹ نشست خالی قرار دینے کا نوٹیفکیشن جاری کردیا۔

امکان ظاہر کیا جارہا ہے کہ الیکشن کمیشن، نہال ہاشمی کی خالی سینیٹ نشست پر انتخابات کا شیڈول بھی آج ہی جاری کرے گا۔

نہال ہاشمی اڈیالہ جیل کے ہسپتال منتقل

علاوہ ازیں مسلم لیگ (ن) کے رہنما سینیٹر نہال ہاشمی کو دل کی تکلیف کے باعث اڈیالہ جیل راولپنڈی کے ہسپتال منتقل کردیا گیا۔

جیل حکام کے مطابق گزشتہ روز سپریم کورٹ کی جانب سے توہین عدالت کیس پر سزا سنائے جانے کے بعد نہال ہاشمی کو سخت سیکیورٹی میں سینٹرل جیل اڈیالہ راولپنڈی منتقل کیا گیا تھا جہاں نہال ہاشمی کو اچانک طبعیت خرابی کے باعث جیل میں موجود ہسپتال منتقل کیا گیا۔

جیل حکام کے مطابق نہال ہاشمی پہلے سے 3 اسٹنٹ استعمال کررہے ہیں جبکہ کیس کا فیصلہ سننے کے بعد بھی ان کی طبیعت خرابی کی اطلاعات تھیں مگر جمعے کو انہیں دل کی تکلیف کے باعث جیل ہسپتال میں باقاعدہ داخل کیا گیا اور ابتدائی طور پر ان کے کچھ ٹیسٹ بھی ہوئے۔

جیل سپرنٹنڈنٹ سعید اللہ گوندل نے ڈان نیوز سے گفتگو کرتے ہوئے بتایا کہ طبعیت بگڑنے پر نہال ہاشمی کو جیل کے ہسپتال میں علاج کے لیے داخل کرادیا گیا۔

ذرائع کے مطابق مسلم لیگ (ن) کے رہنماوں کی جانب سے کوشش کی جا رہی تھی کہ انہیں پمز ہسپتال منتقل کیا جائے اسی لیے کچھ رہنماوں نے جیل میں ان سے ملاقات بھی کی۔

دوسری جانب جیل انتظامیہ کی جانب سے نہال ہاشمی کو راولپنڈی انسٹیٹیوٹ آف کارڈیالوجی منتقل کرنے پر غور جاری ہے، اس بات کا حتمی فیصلہ جیل میں موجود ہارٹ اسپیشلسٹ کی جانب سے کیا جائے گا کہ ان کی طبیعت کس حد تک خراب ہے اور کس ہسپتال میں منتقل کیا جانا ان کے لیے بہتر ہوگا۔

خیال رہے کہ گزشتہ روز سپریم کورٹ نے نہال ہاشمی کو توہین عدالت کیس میں نااہلی کی سزا سنائی تھی۔

مزید پڑھیں: نہال ہاشمی کو ایک ماہ قید کی سزا، کسی بھی عوامی عہدے سے نااہل قرار

جسٹس آصف سعید کھوسہ کی سربراہی میں جسٹس دوست محمد خان اور جسٹس سجاد علی شاہ پر مشتمل سپریم کورٹ کے تین رکنی بینچ نے نہال ہاشمی کے خلاف توہینِ عدالت کیس کی سماعت کی۔

اپنے فیصلے میں سپریم کورٹ نے مسلم لیگ (ن) کے سینئر رہنما نہال ہاشمی کو دھمکی آمیز تقریر اور توہینِ عدالت کیس میں ایک ماہ قید اور 50 ہزار روپے جرمانے کی سزا سناتے ہوئے کسی بھی عوامی عہدے کے لیے 5 سال کے لیے نااہل قرار دیا تھا۔

اس موقع پر نہال ہاشمی کمرہ عدالت میں موجود تھے جبکہ پولیس نے انہیں عدالتی فیصلے کے بعد گرفتار کیا اور انہیں راولپنڈی کی اڈیالہ جیل منتقل کیا گیا۔

مذکورہ کیس کا تفصیلی فیصلہ جسٹس آصف سعید کھوسہ نے تحریر کیا، جو بعد میں جاری کیا جائے گا، جبکہ فیصلہ سناتے ہوئے آصف سعید کھوسہ کا کہنا تھا کہ دو ججز کا اس سزا پر اتفاق ہے تاہم جسٹس دوست محمد نے اس حوالے سے فیصلے میں ایک اختلافی نوٹ بھی لکھا۔

یہ بھی پڑھیں: دھمکی آمیزتقریر: نہال ہاشمی کو 16جون تک وضاحت کی مہلت

واضح رہے کہ گزشتہ سماعت کے دوران نہال ہاشمی نے غیر ذمہ دارانہ اور دھمکی آمیز تقریر پر سپریم کورٹ کے حکم پر تحریری اور غیر مشروط معافی مانگ لی تھی تاہم یکم فروری کو ہونے والی سماعت میں اس معافی کو مسترد کردیا گیا۔

نظر ثانی اپیل کا فیصلہ

اڈیالہ جیل جاتے ہوئے نہال ہاشمی نے ایک وکالت نامے پر دستخط کیے تھے جبکہ ذرائع نے بتایا کہ وہ سپریم کورٹ کے فیصلے پر نظر ثانی کی اپیل دائر کریں گے۔

نہال ہاشمی کے وکلاء کی جانب سے بتایا گیا تھا کہ اس فیصلے پر نظر ثانی درخواست جلد سپریم کورٹ میں دائر کردی جائے گی۔

نہال ہاشمی کی دھمکی آمیز تقریر

یاد رہے کہ گزشتہ برس مئی میں ایک ویڈیو منظر عام پر آئی تھی جس میں حکمران جماعت مسلم لیگ (ن) کے سینیٹر نہال ہاشمی نے اپنی جذباتی تقریر میں دھمکی دی تھی کہ پاکستان کے منتخب وزیراعظم سے حساب مانگنے والوں کے لیے زمین تنگ کردی جائے گی۔

ایک تقریب کے دوران خطاب کرتے ہوئے نہال ہاشمی نے جوش خطابت میں کسی کا نام لیے بغیر کہا تھا کہ حساب لینے والے کل ریٹائر ہوجائیں گے اور ہم ان کا یوم حساب بنادیں گے۔

مزید پڑھیں: نہال ہاشمی تقریر کیس انسداد دہشت گردی عدالت منتقل

ویڈیو میں نہال ہاشمی کو کہتے ہوئے سنا جاسکتا ہے،'اور سن لو جو حساب ہم سے لے رہے ہو، وہ تو نواز شریف کا بیٹا ہے، ہم نواز شریف کے کارکن ہیں، حساب لینے والوں! ہم تمھارا یوم حساب بنا دیں گے'۔

ان کا مزید کہنا تھا، 'جنھوں نے بھی حساب لیا ہے اور جو لے رہے ہیں، کان کھول کے سن لو! ہم نے چھوڑنا نہیں تم کو، آج حاضر سروس ہو، کل ریٹائر ہو جاؤ گے، ہم تمھارے بچوں کے لیے، تمھارے خاندان کے لیے پاکستان کی زمین تنگ کردیں گے'۔

لیگی سینیٹر کا یہ بیان ایک ایسے وقت میں سامنے آیا تھا جب ایک روز قبل وزیراعظم نواز شریف کے صاحبزادے حسین نواز پاناما پیپرز کیس کے سلسلے میں سپریم کورٹ کے حکم پر بنائی گئی مشترکہ تحقیقاتی ٹیم (جے آئی ٹی) کے سامنے دوبارہ پیش ہوئے، جہاں ان سے 5 گھنٹے تک پوچھ گچھ کی گئی۔

وزیراعظم نواز شریف نے لیگی رہنما نہال ہاشمی کے متنازع بیان کا نوٹس لیتے ہوئے انہیں اسلام آباد طلب کرلیا تھا اور ساتھ ہی نہال ہاشمی کے خلاف پارٹی پالیسی کی خلاف ورزی پرانضباطی کارروائی کاحکم بھی دیا تھا۔

بعدِ ازاں گزشتہ برس 31 مئی 2017 کو مسلم لیگ (ن) کے صدر نواز شریف کی جانب سے نہال ہاشمی کی بنیادی پارٹی رکنیت بھی معطل کردی گئی تھی۔

وزیر مملکت برائے اطلاعات و نشریات مریم اونگزیب نے اس بات کی تصدیق کی تھی کہ نہال ہاشمی سے سینیٹ کی رکنیت سے بھی استعفیٰ طلب کیا تھا۔

یہ بھی پڑھیں: نہال ہاشمی کے خلاف توہین عدالت کا مقدمہ چلانے کا فیصلہ

نہال ہاشمی نے پارٹی کی رکنیت سے محروم ہونے کے بعد سینیٹ کی نشست سے بھی استعفیٰ دےت دیا تھا تاہم چیئرمین سینیٹ رضا ربانی کی جانب سے نہال ہاشمی کا استعفیٰ منظور نہیں کیا گیا تھا کہ جبکہ انہیں بحیثیت سینیٹر کام جاری رکھنے کی رولنگ دی گئی تھی۔

بعدِ ازاں مسلم لیگ (ن) کی انضباطی کمیٹی نے نہال ہاشمی کو طلب کرنے کا فیصلہ کیا تھا تاکہ ان سے عدلیہ کو 'دھمکیاں دینے' اور پارٹی قواعد کی مبینہ خلاف ورزی کی وضاحت طلب کی جاسکے۔

بعدِازاں چیف جسٹس میاں ثاقب نثار نے نہال ہاشمی کی دھمکی آمیز تقریر کا ازخود نوٹس لیا اور معاملہ پاناما کیس عملدرآمد بینچ کے پاس بھیجنے کی ہدایت کی تھی۔

جسٹس آصف سعید کھوسہ کی سربراہی میں جسٹس دوست محمد خان اور جسٹس مقبول باقر پر مشتمل سپریم کورٹ کا تین رکنی بینچ اس نوٹس پر سماعت کر رہا تھا جس میں گزشتہ سماعت کے دوران نہال ہاشمی نے غیر مشروط معافی بھی مانگی تھی۔

ضرور پڑھیں

تبصرے (0) بند ہیں