ترجمان دفتر خارجہ ڈاکٹر محمد فیصل نےکہا ہے کہ ہم دہشت گردی کے خاتمے کے لیے فرنٹ لائن اسٹیٹ کا کردار ادا کر رہے ہیں اور دنیا کو اسے تسلیم کرنا چاہیے۔

ہفتہ وار بریفنگ کے دوران ترجمان دفتر خارجہ کا کہنا تھا کہ پاکستان میں دہشت گردوں کی کوئی محفوظ پناہ گاہیں نہیں ہیں اور ہم اپنی سرزمین کسی ملک کے خلاف استعمال نہیں ہونے دیں گے۔

انہوں نے کہا کہ پاکستان دہشت گردوں کی محفوظ پناہ گاہوں اور افغان طالبان یا حقانی نیٹ ورک کےساتھ تعاون کو مکمل طور پر مسترد کرتا ہے، افغانستان کو اپنے ملک میں تحریک طالبان اور جماعت الاحرار کی پناہ گاہوں اور دہشت گردوں کے خاتمے پر توجہ دینی چاہیے۔

مزید پڑھیں: کابل حملے کی منصوبہ بندی پاکستان میں ہوئی، افغانستان کا دعویٰ

ڈاکٹر محمد فیصل کا کہنا تھا کہ افغانستان کو جو 27 افراد دیے وہ افغان طالبان اور حقانی نیٹ ورک سے تعلق رکھتے تھے۔

خیال رہے کہ گزشتہ دنوں ترجمان دفتر خارجہ نے بتایا تھا پاکستان نے نومبر 2017 میں افغان طالبان اور حقانی نیٹ ورک کے مشتبہ 27 افراد کو افغانستان کے حوالے کیا تھا۔

ہفتہ وار بریفنگ کے دوران ڈاکٹر محمد فیصل نے بتایا کہ پاکستان نے سرحدی نظام کو مضبوط بنایا ہے اور ہم امید کرتے ہیں کہ پاک افغان سرحد کو محفوظ بنانے کے لیے افغانستان بھی اپنا کردار ادا کرے گا۔

انہوں نے کہا کہ پاکستان خطے میں امن کے لیے کوشاں ہے اور پاک افغان تعلقات کی بہتری کے لیے پاکستان کا اعلیٰ سطح وفد 3 فروری کو افغانستان کا دورہ کرے گا۔

ہفتہ وار بریفنگ کے دوران ڈاکٹر محمد فیصل نے امریکی اسٹیٹ ڈپارٹمنٹ کی جانب سے جاری کردہ نئی ٹریول ایڈوائزی پر بھی تحفظات کا اظہار کیا۔

انہوں نے کہا افغان مہاجرین کے معاملے پر امریکی وفد کا دورہ جاری ہے، انسانی اسمگلنگ ایک بڑا مسئلہ ہے اور اس سے پوری قوم کو لڑنا ہوگا۔

ترجمان کا کہنا تھا کہ سری لنکا میں 91 پاکستانی مختلف جیلوں میں قید ہیں، جن میں 43 قیدیوں کو سزائیں ہوچکی ہیں۔

یاد رہے کہ گزشتہ دنوں افغانستان کی جانب سے پاکستان پر الزام لگایا گیا تھا کہ کابل حملے کی منصوبہ بندی پاکستان میں کی گئی تھی۔

افغان حکام نے دعویٰ کیا تھا کہ کابل حملے کی منصوبہ بندی سرحد پار سے کی گئی اور اس حوالے سے ناقبل تردید ثبوت ملے تھے جو پاکستان کو فراہم کردیے۔

یہ بھی پڑھیں: افغانستان کو طالبان، حقانی نیٹ ورک کے 27 مشتبہ افراد دیے، ترجمان دفترخارجہ

اس کے علاوہ امریکا کی جانب سے بھی پاکستان پر دہشتگردوں کو پناہ دینے اور دہشتگردوں کی محفوظ پناہ گاہیں موجود ہونے کا الزام لگایا جاتا رہا ہے۔

اس حوالے سے گزشتہ دنوں امریکا کی جانب سے ایک بیان بھی جاری کیا گیا تھا، جس میں خطے میں موجود امریکی کمانڈوز کو یہ اختیارات دیے تھے کہ وہ پاکستان میں مبینہ طور پر موجود دہشتگردوں کی محفوظ پناہ گاہوں کو نشانہ بنا سکتے ہیں۔

یہ بھی یاد رہے کہ گزشتہ ماہ امریکا صدر کی جانب سے پاکستان مخالف ایک ٹوئٹ کیا گیا تھا اور کہا گیا تھا کہ ہم پاکستان کی سیکیورٹی امداد بند کردیں گے، بعد ازاں وائٹ ہاؤس کی جانب سے ایک حکم جاری کیا گیا تھا،جس میں پاکستان کی سیکیورٹی امداد معطل کردی گئی تھی۔

تبصرے (0) بند ہیں