مشاہد حسین سید کا مسلم لیگ (ن) میں شمولیت پر آمادگی کا اظہار
مشاہد حسین سید نے صدر مسلم لیگ (ن) اور سابق وزیراعظم محمد نواز شریف کی دعوت پر اتوار کے روز رائے ونڈ میں قائم ان کی رہائش گاہ پر نواز شریف سے ملاقات کی۔
ذرائع کے مطابق صدر مسلم لیگ (ن) نے مشاہد حسین سید کو واپس پارٹی میں شمولیت کرکے ’اپنے گھر‘ لوٹنے کی دعوت دی۔
مشاہد حسین سید نے میاں نواز شریف کی دعوت کو قبول کرتے ہوئے شمولیت پر آمادگی کا اظہار کیا اور قائد مسلم لیگ (ن) کو یقین دلایا کہ آئین اور قانون کی بالادستی کی جدوجہد میں مسلم لیگ (ن) کا ہراول دستہ ہوں گے۔
اس موقع پر مشاہد حسین سید نے کہا کہ پاکستان کے استحکام، دفاع، تعمیر و ترقی کے لیے نواز شریف نے تاریخی کامیابیاں حاصل کیں ہیں اور ملک کی سلامتی، ملک کی سالمیت اور جمہوریت کی بالادستی سے مشروط ہیں۔
مزید پڑھیں: مشاہد حسین ایشیا کی سیاسی جماعتوں کی تنظیم کے وائس چیئرمین منتخب
مشاہد حسین سید نے کہا کہ وہ ووٹ کے تقدس اور جمہوریت کی بالادستی کی جدوجہد میں نواز شریف کے ساتھ رہیں گے۔
اس موقع پر مریم نواز، پرویز رشید، خواجہ سعد رفیق اور مصطفیٰ شاہد بھی موجود تھے۔
بعد ازاں ذرائع نے مشاہد حسین سید کو مسلم لیگ (ن) کی جانب سے سینیٹ کا ٹکٹ دیئے جانے کا بھی امکان ظاہر کیا۔
خیال رہے کہ پرویز مشرف کے دور میں مشاہد حسین سید نے مسلم لیگ (ن) کو خیر باد کہہ کر مسلم لیگ (ق) میں شمولیت اختیار کی تھی اور اس کے بعد سے اسی جماعت سے منسلک تھے تاہم گزشتہ سال دسمبر کے اختتام پر پاکستان مسلم لیگ (ق) نے نظم و ضبط کی خلاف ورزی پر سینیٹر مشاہد حسین سید کو ایوان بالا میں پارلیمانی لیڈر کی حیثیت سے ہٹا دیا تھا۔
واضح رہے کہ کچھ ماہ قبل انہیں مسلم لیگ (ق) کے سیکریٹری جنرل کے عہدے سے بھی ہٹایا گیا تھا۔
مسلم لیگ (ق) کی جانب سے باقائدہ طور پر اس بات سے آگاہ کیا گیا اور بتایا گیا کہ پارٹی کی قیادت نے مشاہد حسین کی جگہ بلوچستان سے نامزد سینیٹر سعید الحسن مندوخیل کو نیا پارلیمانی لیڈر نامزد کردیا۔
یہ بھی پڑھیں: ق لیگ نے مشاہد حسین کی سینیٹ میں پارلیمانی لیڈر کی حیثیت ختم کردی
پارٹی کی جانب سے یہ اقدام نئی حلقہ بندیوں سے متعلق 24 ویں آئینی ترمیم پر اہم ووٹنگ کے دوران مشاہد حسین کے پراسرار کردار کے ایک ہفتے بعد سامنے آیا تھا، مسلم لیگ (ق) نے بل کی مخالفت کا فیصلہ کیا تھا لیکن ایوان میں اس وقت موجود ان کے واحد رکن کامل علی آغا نے پارٹی پالیسی کے مطابق بل کے خلاف ووٹ دیا۔
مسلم لیگ (ق) میں موجود ذرائع کے مطابق یہ فیصلہ ان اطلاعات کے بعد کیا گیا جس میں آئندہ سال مارچ میں اپنی 6 سالہ سینیٹر کی مدت پوری کرنے والے مشاہد حسین پاکستان مسلم لیگ (ن) کی قیادت سے رابطے میں تھے اور وہ اسلام آباد کی نشست سے دوبارہ سینیٹر منتخب ہونا چاہتے ہیں۔
مشاہد حسین جو چوہدری برادران کے قریبی ساتھی سمجھے جاتے تھے، انہیں کچھ ماہ قبل پارٹی کے سیکریٹری جنرل کے عہدے سے بھی ہٹا دیا گیا تھا اور طارق بشیر چیمہ کو نیا سیکریٹری جنرل بنایا گیا تھا۔












لائیو ٹی وی
تبصرے (1) بند ہیں