پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے چیئرمین عمران خان نے محسود قبائل کے ماورائے عدالت قتل کے خاتمے اور نقیب اللہ محسود کے قتل میں مطلوب راؤ انوار کی گرفتاری کے لیے احتجاج میں شرکت کی۔

مظاہرین سے خطاب کرتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ پی ٹی آئی قبائلی علاقوں کی عوام کے لیے ایک مہم چلائے گی جس کے ذریعے ان کو دہشت گردی کے خلاف جنگ کے دوران پیش آنے والی مشکلات کا مزید سامنا نہیں کرنا پڑے گا۔

انہوں نے کہا کہ وفاق کے زییر انتظام قبائلی علاقے (فاٹا) کا خیبر پختونخوا میں انضمام بے حد ضروری ہے۔

عمران خان نے قبائلیوں سے وعدہ کیا کہ ’میں آپ کے ساتھ کھڑا ہوں اور آپ کو یقین دلاتا ہوں کہ غیر قانونی حراست میں لیے گئے یا لاپتہ افراد کو رہا کرایا جائے گا اور اس کے لیے میں ہر اس فورم پر جاؤنگا جہاں میری بات سنی جاسکے جن میں آرمی چیف بھی شامل ہیں‘۔

مزید پڑھیں: ’نقیب اللہ کے معاملے پر کارروائی نہ ہوئی تو وزیر اعلیٰ سندھ کو قاتل سمجھیں گے‘

ان کا کہنا تھا کہ ’میں آپ کا لینڈ مائنز کے خاتمے کا مطالبہ بھی اوپر تک پہنچاؤں گا اور اس کے لیے آرمی چیف سے بھی گزارش کروں گا‘۔

خیال رہے کہ نقیب اللہ محسود اور دیگر 3 افراد کے ماورائے عدالت قتل کے خلاف شمالی وزیرستان سے تعلق رکھنے والے افراد کے احتجاجی مظاہرے کا آغاز کراچی سے ہوا تھا۔

اسلام آباد مظاہرین کے مطالبات میں نقیب اللہ محسود کے قتل میں ملوث سابق سینیئر سپرنٹنڈنٹ پولیس (ایس ایس پی) ملیر راؤ انوار کی گرفتاری، فاٹا سے لینڈ مائنز کا خاتمہ، لاپتہ افراد کی بازیابی اور انہیں عدالت میں پیش کیا جانا کے علاوہ کسی بھی نا خوشگوار واقعے کے بعد فاٹا میں کرفیو کے نفاذ کا خاتمہ شامل ہے۔

کراچی کے علاقے سہراب گوٹھ میں دو ہفتے تک جاری رہنے والے دھرنے کا خاتمہ ڈیرہ اسماعیل خان سے شروع ہونے والی ریلی کے بعد ہوا تھا۔

یہ بھی پڑھیں: نقیب اللہ قتل کیس: انوسٹی گیشن ٹیم کی رپورٹ سپریم کورٹ میں جمع

بعد ازاں ڈیرہ اسماعیل خان سے شروع ہونے والی ریلی اسلام آباد کے نیشنل پریس کلب پہنچی تھی جہاں اس نے ڈیرہ جمایا۔

واضح رہے کہ اسلام آباد میں دھرنے پر بیٹھے مظاہرین میں سے زیادہ تر کا تعلق محسود قبیلے سے ہے جبکہ فاٹا و دیگر سیاسی جماعتوں نے بھی اس میں شرکت کی ہے۔

تاحال دھرنے میں بیٹھے مظاہرین میڈیا کی اپنی طرف توجہ حاصل کرنے میں ناکام رہے ہیں۔

قبل ازیں جماعت اسلامی کے امیر سراج الحق نے بھی مظاہرین سے خطاب کیا تھا۔

انہوں نے اپنے خطاب میں سندھ حکومت کو پولیس کارروائیوں اور نقیب اللہ محسود کے ماورائے عدالت قتل کا ذمہ دار ٹھہرایا تھا۔

تبصرے (0) بند ہیں