پاکستان پیپلز پارٹی (پی پی پی) کے سینیٹر سردار فتح محمد حسنی نے حکمران جماعت مسلم لیگ (ن) کی جانب سے سینیٹ انتخابات سے قبل اپنی جماعت پر عائد 'ہارس ٹریڈنگ' کے الزام کو مسترد کردیا۔

ڈان نیوز کے پروگرام 'دوسرا رُخ' میں گفتگو کرتے ہوئے فتح محمد حسنی کا کہنا تھا کہ بلوچستان میں سیاسی تبدیلی کی وجہ پیپلز پارٹی نہیں بلکہ حقیقت میں یہ مسلم لیگ (ن) کی اس صوبے سے متعلق ناکام پالیسیوں کا نتیجہ ہے۔

انہوں نے کہا کہ 'میں واضح کردینا چاہتا ہوں کہ اگر ایک آئینی طریقے سے عدم اعتماد کی تحریک کے ذریعے سے حکومت کو تبدیلی کیا گیا تو اس میں سابق صدر اور پیپلز پارٹی کے شریک چیئرمین آصف علی زرداری کا کوئی کردار نہیں، لہذا یہ الزام نواز شریف کو خود اپنے اوپر لگانا چاہیے'۔

مزید پڑھیں: وزیراعلیٰ بلوچستان نواب ثناءاللہ زہری مستعفی

ان کا کہنا تھا کہ بلوچستان میں جس طرح کے حالات پیدا ہوئے کہ وہاں صوبائی اسمبلی کے ارکان سابق وزیراعلیٰ ثناء اللہ زہری سے تنگ آچکے تھے اور اسی وجہ سے انہیں یہ قدم اٹھانا پڑا۔

پی پی کے سینیٹر کا کہنا تھا کہ 'الزام تراشی کی سیاست کرنا اور وقت سے پہلے ہی شور مچانا کسی صورت بھی درست طریقہ نہیں اور اس سے ملک میں جمہوریت کے عمل کو نقصان پہنچے گا'۔

انہوں نے مسلم لیگ (ن) کے ارکان پر دباؤ ڈالنے سے متعلق الزام کو بھی رد کیا اور کہا کہ پیپلز پارٹی ایک آئینی جماعت ہے اور ہم سینیٹ کے انتخابات کے لیے قانون کے مطابق اپنے امیدوار کھڑے کر رہے ہیں، لہذا اگر کسی کی سوچ میں تبدیلی آجائے تو اس کی ذمہ داری ہماری جماعت نہیں ہوسکتی۔

خیال رہے کہ گذشتہ ماہ وزیراعلی بلوچستان نواب ثناء اللہ زہری کے خلاف اسمبلی سیکریٹریٹ میں مسلم لیگ (ق) کے رکن اسمبلی اور سابق ڈپٹی اسپیکر عبدالقدوس بزنجو نے تحریکِ عدم اعتماد جمع کرائی تھی۔

سابق وزیرِاعلیٰ بلوچستان نے اپنے خلاف بلوچستان اسمبلی میں جمع ہونے والی تحریک عدم اعتماد کو ناکام بنانے کے لیے نواز شریف سے مدد مانگی تھی، جس پر سابق وزیر اعظم نے وزیراعلیٰ بلوچستان کے خلاف تحریک عدم اعتماد کو سازش قرار دیا تھا اور کہا تھا کہ یہ سب سینیٹ کے انتخابات کو رکوانے کے لیے کیا جارہا۔

بلوچستان کے سیاسی حالات اس وقت مزید سنگین ہوگئے جب سابق وزیر داخلہ بلوچستان سرفراز بگٹی کی قیادت میں درجن بھر سے زائد مسلم لیگ (ن) سے تعلق رکھنے والے ناراض اراکینِ اسمبلی نے بھی اس تحریک کی حمایت کرنے کا اعلان کیا۔

وزیراعظم شاہد خاقان عباسی نے نواب ثناءاللہ زہری کے خلاف تحریک عدم اعتماد لانے والے مسلم لیگ (ن) کے ناراض قانون سازوں کو منانے کے لئے کوئٹہ کا ہنگامی دورہ بھی کیا جو ناکامی سے دوچار ہوگیا تھا۔

اپنے دورے کے دوران وزیر اعظم شاہد خاقان عباسی نے ناراض ارکان کو منانے میں ناکامی کے بعد نواب ثناء اللہ زہری کو وزارتِ اعلیٰ کے عہدے سے مستعفی ہونے کا مشورہ دیا تھا۔

بعدِ ازاں 11 جنوری کو سینئر لیگی رہنما اور سابق سینیٹر سعید احمد ہاشمی کی رہائش گاہ پر اہم اجلاس ہوا جس میں مسلم لیگ (ن) اور مسلم لیگ (ق) کے ارکان کی بڑی تعداد نے شرکت کی جہاں نئے وزیر اعلیٰ کے لیے سابق صوبائی ڈپٹی اسپیکر میر عبدالقدوس بزنجو کے نام پر اتفاق کرلیا گیا تھا، جس کے بعد عبدالقدوس بزنجو واضح اکثریت کے ساتھ بلوچستان کے نئے وزیرِ اعلیٰ منتخب ہوگئے تھے۔

یہ بھی پڑھیں: سینیٹ انتخابات 3 مارچ کو متوقع

واضح رہے کہ لیکشن کمیشن آف پاکستان (ای سی پی) سینیٹ انتخابات سے متعلق کئی مہنیوں سے جاری قیاس آرائیوں کا قلع قمع کرتے ہوئے انتخابات 3 مارچ کو کرانے کا فیصلہ سنا چکا ہے۔

ایوانِ بالا کی 104 میں سے 52 نشستوں پر انتخابات 3 مارچ 2018 کو معنقد ہوں گے تاہم سینیٹ انتخابات کا باقاعدہ اعلان 2 فروری کو کیا جائے گا۔

52 سینیٹرز اپنی 6 سالہ مدت پوری کرکے 11 مارچ کو ریٹائر ہو جائیں گے جبکہ 12 مارچ کو نئے سینیٹرز حلف اٹھاکر سینیٹر شپ کے حقدار بن جائیں گے۔

ضرور پڑھیں

تبصرے (0) بند ہیں