سپریم کورٹ نے توہین عدالت از خود نوٹس کی سماعت کرتے ہوئے پاکستان مسلم لیگ (ن) کے رہنما دانیال عزیز کو وکیل کی خدمات حاصل کرنے کے لیے 10 روز کی مہلت دے دی۔

سپریم کورٹ میں دانیال عزیز توہین عدالت از خود نوٹس کی سماعت جسٹس شیخ عظمت نے کی، جہاں دانیال عزیز اور مسلم لیگ (ن) کے دیگر رہنما عدالت عظمیٰ میں پیش ہوئے۔

اس موقع پر جسٹس شیخ عظمت اور دانیال عزیز کے درمیان مختصر مکالمہ بھی ہوا، سماعت کے دوران جسٹس شیخ عظمت نے دانیال عزیز سے سوال کیا کہ کیا آپ کچھ کہنا چاہتے ہیں؟ جس پر مسلم لیگ (ن) کے رہنما نے کہا کہ عدالت نے نوٹس دیا تو حاضر ہوگیا۔

مزید پڑھیں: مسلم لیگ (ن) کے دانیال عزیز کو بھی توہین عدالت کا نوٹس جاری

جسٹس شیخ عظمت نے مزید سوال کیا کہ کیا آپ وکیل کرنا چاہیں گے؟ جس پر مسلم لیگ (ن) کے رہنما نے کہا کہ جیسے عدالت مناسب سمجھے، لیکن ایک بات کہنا چاہتا ہوں کہ مجھے نوٹس کیوں دیا گیا وجہ معلوم نہیں ہوسکی؟

جس پر جسٹس شیخ عظمت نے کہا کہ سب معلوم ہوجائے گا، سب تفصیلات سامنے آجائیں گی، کچھ غیر مناسب نہیں ہوگا۔

سپریم کورٹ نے دانیال عزیز کو وکیل کی خدمات حاصل کرنے کے لیے 10 روز کی مہلت دیتے ہوئے اٹارنی جنرل کو نوٹس جاری کردیا۔

عدالت نے توہین عدالت کیس کی سماعت 19 فروری تک کے لیے ملتوی کردی۔

بعد ازاں دانیال عزیز نے سپریم کورٹ کے باہر میڈیا سے بات چیت کرتے ہوئے کہا کہ ساری زندگی عدلیہ کی آزادی کے لیے جدوجہد میں گزری جبکہ ہمارا دل اور ہاتھ صاف ہیں اور مقصد پاکستان کی خدمت کرنا ہے۔

مسلم لیگ (ن) کے رہنما کا مزید کہنا تھا کہ معافی کے حوالے سے عدالتی کارروائی کے بعد کچھ بیان دوں گا۔

یہ بھی پڑھیں: توہین عدالت کیس: طلال چوہدری کو وکیل کی خدمات حاصل کرنے کیلئے ایک ہفتے کی مہلت

خیال رہے کہ سپریم کورٹ نے 2 فروری کو مسلم لیگ (ن) کے سینیٹر نہال ہاشمی کو توہین عدالت کیس میں 5 سال کے لیے نااہل قرار دینے کے بعد عدلیہ مخالف تقریر پر از خود نوٹس لیتے ہوئے وزیر مملکت طلال چوہدری کی طلبی کے بعد ایک اور وزیر دانیال عزیز کو بھی نوٹس جاری کردیا تھا۔

چیف جسٹس آف پاکستان میاں ثاقب نثار نے دانیال عزیز کی جانب سے کی گئی عدلیہ مخالف تقریر کا ازخود نوٹس لیا تھا اور توہین عدالت کی کارروائی کے لیے 7 فروری کو انہیں عدالت میں طلب کیا تھا۔

گزشتپ روز سپریم کورٹ نے توہین عدالت از خود نوٹس کے کیس میں مسلم لیگ (ن) کے رہنما اور وزیر مملکت برائے داخلہ طلال چوہدری کو شو کاز نوٹس جاری کرتے ہوئے انہیں ایک ہفتے میں وکیل کی خدمات حاصل کرنے کی مہلت دی تھی۔

یاد رہے کہ اسلام آباد ہائی کورٹ بھی نواز شریف، مریم نواز اور رانا ثناءاللہ کو اس ہی جلسے کے حوالے سے ایک پٹیشن پر سماعت کے دوران توہین عدالت کا نوٹس جاری کرچکی ہے۔

یہ معاملہ ایسے وقت میں سامنے آیا تھا کہ جس دن سپریم کورٹ نے مسلم لیگ (ن) کے سینئر رہنما نہال ہاشمی کو دھمکی آمیز تقریر اور توہینِ عدالت کیس میں ایک ماہ قید اور 50 ہزار روپے جرمانے کی سزا سناتے ہوئے کسی بھی عوامی عہدے کے لیے 5 سال کے لیے نااہل قرار دے دیا ہے۔

تبصرے (0) بند ہیں