اسلام آباد: 3 مارچ کو ہونے والے سینیٹ انتخابات کے لیے الیکشن کمیشن آف پاکستان (ای سی پی) کو 144 امیدواروں کے کاغزات نامزدگی موصول ہوئے۔

خیال رہے کہ 104 سینیٹرز پر مشتمل ایوان بالا میں 52 سینیٹرز اپنی 6 سالہ مدت پوری کرکے 11 مارچ کو ریٹائرر ہو جائیں گے۔

الیکشن کمیشن سے جاری نوٹیفکیشن کے مطابق کاغذات نامزدگی جمع کرانے کی آخری تاریخ 8 فروری تھی، کاغذات نامزدگی کی جانچ پڑتال 12 فروری تک کی جائے گی جبکہ کاغذات نامزدگی منظور یا مسترد ہونے کے خلاف اپیلیں 15 فروری تک دائر کی جا سکیں گی۔

نوٹیفکیشن کے مطابق ان اپیلوں پر فیصلہ 17 فروری تک کیا جائے گا اور امیدواروں کی حتمی فہرست 18 فروری کو شائع کی جائے گی جبکہ کاغذات نامزدگی واپس لینے کی آخری تاریخ 19 فروری مقرر کردی گئی۔

ڈان نیوز کو موصول ہونے والے الیکشن کمیشن کے دستاویزات کے مطابق پنجاب سے 34 امیدواروں کے نامزدگی پیپرز جمع ہوئے جن میں سے 21 جنرل سیٹس، 5 خواتین کے لیے مخصوص سیٹس، 5 ٹیکنوکریٹس سیٹس اور 3 اقلیتوں کے لیے مخصوص سیٹس شامل ہیں۔

مزید پڑھیں: سینیٹ انتخابات: پولنگ 3 مارچ کو ہوگی، نوٹیفکیشن جاری

سندھ سے 47 کاغزات نامزدگی جمع ہوئے جن میں 23 جنرل سیٹس، 11 ٹیکنوکریٹس کے لیے مخصوص سیٹس، 9 خواتین اور 4 اقلیتوں کے لیے مخصوص سیٹس شامل ہیں۔

بلوچستان سے 28 کاغزات نامزدگی فارم جمع کیے گئے جن میں 15 جنرل سیٹس، 7 ٹیکنوکریٹس کے لیے مخصوص سیٹس اور 6 خواتین کے لیے مخصوص سیٹس شامل ہیں۔

خیبر پختونخوا سے 3 مارچ کو ہونے والے سینیٹ انتخابات کے لیے کل 34 کاغزات نامزدگی جمع ہوئے جن میں 20 جنرل سیٹس، 6 ٹیکنوکریٹس کے لیے مخصوص سیٹس اور 8 خواتین کے لیے مخصوص سیٹس شامل ہیں۔

دستاویزات کے مطابق وفاق کے زیر انتظام قبائلی علاقہ (فاٹا) سے سینیٹ انتخابات کے لیے کوئی نامزدگی نہیں ہوئی تاہم اسلام آباد سے ٹیکنوکریٹ سیٹ کے لیے ایک امیدوار کے کاغزات جمع ہوئے۔

ایوان بالا میں سینیٹرز کی نشست 6 سال کی مدت پر محیط ہوتی ہے اور تقریباً ہر تیسرے سال 50 فیصد سینیٹرز ریٹائر ہوتے ہیں اور پھر خالی نشستوں پر نئے سینیٹرز کے لیے انتخابات کرائے جاتے ہیں۔

پاکستان پیپلز پارٹی (پی پی پی) کے رہنما اور سینیٹ چیئرمین رضا ربانی، قائد حزب اختلاف چوہدری اعتزاز احسن، پارلیمانی رہنما تاج حیدر، پارٹی کے ترجمان فرحت اللہ بابر سمیت 18 ارکان کی مدت مارچ میں مکمل ہو رہی ہے جبکہ پی پی پی کے سینٹرز کی مجموعی تعداد 26 ہے۔

یہ بھی پڑھیں: ’سینیٹ انتخابات وقت پر ہونا مشکل‘

آئین کے آرٹیکل 62 کے تحت سینیٹ امیدوار کی عمر 30 سال سے کم نہیں ہونی چاہیے جبکہ اسے متعلقہ علاقے یا صوبے میں تصدیق شدہ ووٹرلسٹ میں بھی شامل ہونا ضروری ہے۔

اس ضمن میں حکمراں جماعت پاکستان مسلم لیگ (ن) کے 27 میں سے 9 سینیٹ ارکان رواں برس ریٹائر ہوں گے جن میں خود ساختہ جلاوطنی کاٹنے والے سابق وفاقی وزیر خزانہ اسحٰق ڈار بھی شامل ہیں۔

بلوچستان نیشنل پارٹی (عوامی) اور پاکستان مسلم لیگ (ف) سینیٹ میں نمائندگی کا حق کھو بیٹھیں گی، بلوچستان عوامی پارٹی کے چیف اسرار اللہ زہری اور مسلم لیگ (ف) کے سینیٹر مظفر حسین شاہ اپنی 6 برس کی مدت پوری کر چکے ہیں۔

مسلم لیگ (ق) کے چار سینیٹرز پارلیمانی لیڈر سعید الحسن (بلوچستان)، پارٹی لیڈر مشاہد حسین سید (اسلام آباد)، کامل علی آغاہ (پنجاب) اور روبینہ عرفان (بلوچستان) مارچ میں ریٹائر ہوجائیں گے۔

عوامی نیشنل پارٹی (اے این پی) کے 6 میں سے 5 سینیٹرز رواں برس ریٹائر ہو رہے ہیں جس سے پارٹی کو ایوان بالا میں غیر معمولی نقصان پہنچے گا، ریٹائر ہونے والوں میں الیاس احمد بلور، شاہی سید، باز محمد خان، داؤد اچکزئی اور زاہدہ خان شامل ہیں۔

مزید پڑھیں: سینیٹ انتخابات:پیپلز پارٹی 6، مسلم لیگ (ن) 3 نشستوں کیلئے پُرامید

ایوان بالا سے ریٹائر ہونے والے کل 52 ارکان میں سے متحدہ قومی موومنٹ (ایم کیوایم) کے 8 میں سے 4 سینیٹرز بھی مارچ میں ریٹائر ہو رہے ہیں، ان میں طاہر حسین، نصرین جلیل، ڈاکٹر نسیم اور مولانا تنویر الحق شامل ہیں۔

جمیعت علما اسلام (ف) کے پانچ میں سے 3 سینیٹرز حافظ حمد اللہ، مفتی عبدالصد ستار اور طلحہ ریٹائر ہوں جائیں گے۔ اس کے علاوہ آزاد امیدواروں میں 10 میں سے پانچ سینیٹرز بھی ریٹائر ہوجائیں گے۔

تبصرے (0) بند ہیں