لاہور: سپریم کورٹ نے صوبائی دارالحکومت میں صاف پانی کیس میں وزیرِ اعلیٰ پنجاب شہباز شریف کو طلب کرلیا۔

چیف جسٹس میاں ثاقب نثار کی سربراہی میں تین رکنی بینچ نے صوبائی دارالحکومت میں صاف پانی سے متعلق ازخود نوٹس کی سماعت کی۔

سپریم کورٹ لاہور رجسٹری میں ہونے والی اس سماعت کے دوران صاف پانی سے متعلق حکومتی رپورٹ عدالت میں پیش کی گئی جس میں انکشاف ہوا کہ صرف لاہور شہر میں 540 ملین گیلن آلودہ پانی روزانہ کی بنیاد پر دریائے راوی میں پھینکا جاتا ہے۔

چیف جسٹس میاں ثاقب نثار نے استفسار کیا کہ صوبائی دارالحکومت تو پنجاب کا دل ہے تو پھر دل پر یہ کیا پھینکا جارہا ہے۔

انہوں نے وزیراعلی پنجاب کو طلب کرتے ہوئے ہدایت کی کہ شہباز شریف عدالت میں پیش ہو کر وضاحت پیش کریں کہ گندے پانی کی نکاسی کے لیے کیا اقدامات کیے جا رہے ہیں۔

عدالت نے پنجاب حکومت کی جانب سے پیش کی گئی رپورٹ پر عدم اطمینان کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ آلودگی کے معاملے پر وزیرِاعلی سندھ کو طلب کیا جاسکتا ہے تو پھر وزیرِ اعلیٰ پنجاب کو کیوں طلب نہیں کیا جاسکتا؟

عدالت نے چیف سیکریٹری پنجاب کو ہدایت کی کہ وزیراعلیٰ پنجاب کی پیشی کو یقینی بنایا جائے، تاہم چیف سیکریٹی نے عدالت کو بتایا کہ شہباز شریف بادشاہی مسجد میں مصروفیت کے باعث عدالت میں پیش نہیں ہو سکیں گے۔

بعدِ ازاں عدالت نے اس کیس کی سماعت کو کل گیارہ بجے تک ملتوی کردیا۔

لاہور کی سیکیورٹی سے متعلق ازخود نوٹس کی سماعت

چیف جسٹس میاں ثاقب نثار کی سربراہی میں سپریم کورٹ کے فل بینچ نے شہر بھر میں سیکیورٹی سے متعلق از خود نوٹس کیس کی سماعت کی۔

سپریم کورٹ لاہور رجسٹر میں ہونے والی اس سماعت میں چیف جسٹس پاکستان نے آئی جی پنجاب سے شہر میں سیکیورٹی بیریرز کی تفصیلات طلب بھی کر لیں۔

چیف جسٹس نے سماعت کے دوران ریمارکس دیتے ہوئے کہا کہ سیکیورٹی کے نام پر شہریوں کو تنگ نہ کیا جائے۔

انہوں نے کہا کہ عدالت کو بتایا جائے کہ لاہور شہر میں کس کس جگہ پر سیکیورٹی کی آڑ میں راستے بلاک کیے گیے ہیں۔

ضرور پڑھیں

تبصرے (0) بند ہیں