لاہور: قومی احتساب بیورو (نیب) کے چیئرمین جسٹس (ر) جاوید اقبال نے وزیراعلیٰ پنجاب شہباز شریف، ان کی کابینہ اور سینئر حکام کے خلاف تحقیقات میں پنجاب حکومت پر عدم تعاون کا الزام لگایا جس کے بعد گزشتہ روز مسلم لیگ (ن) کے رہنما اور وزیر قانون رانا ثناء اللہ نے بھی پریس کانفرنس کرکے نیب کی کارکرد پر سوالات اٹھا دیئے۔

وزیر قانون رانا ثناء اللہ نے کہا کہ ‘اگر نیب چیئرمین کو پنجاب حکومت سے کوئی شکایت ہے تو سرکاری اداروں کے مابین رابطے کے لیے پریس کانفرنس اور تقاریر کے ذریعے رابطہ کرنا معقول عمل نہیں اور ہمیں افسوس ہے کہ (نیب چیئرمین) کے جملے پاکستان مسلم لیگ (ن) کے مخالفین کے لیے سیاسی تقویت کا باعث بن رہے ہیں’۔

یہ پڑھیں: نیب کا 56 پبلک سیکٹر کمپنیوں کے خلاف تحقیقات کا فیصلہ

انہوں نے واضح کیا کہ نیب چیئرمین کو ان کے ماتحتوں نے ‘گمراہ’ کیا۔

واضح رہے کہ نیب چیئرمین نے 8 فروری کو ایک تقریب میں کہا تھا کہ ہاوسنگ اسکیم میگا اسکینڈل میں پنجاب حکومت، نیب سے تعاون نہیں کررہی۔

نیب چیئرمین نے لاہور ڈویلپمنٹ اتھارٹی اور انسداد کرپشن اسٹیبلشمنٹ کے سربراہان کو مخاطب کرکے کہا تھا کہ وہ اپنے باس (وزیراعلیٰ شہباز شریف) سے مخلص ہونے کے بجائے عوام سے وفاداری نبھائیں۔

خیال رہے کہ نیب کو میٹروبس ملتان اور آشیانہ اقبال ہاؤسنگ سے متعلق تمام ریکارڈ درکار ہیں جس میں وزیراعلیٰ پنجاب شہباز شریف پر مالی خرد برد کا الزام ہے۔

رانا ثناء اللہ نے کہا کہ ‘کل 53 پبلک سیکٹر کمپنیوں میں سے 15 غیر فعال جبکہ دو بند ہیں تاہم 48 کا ریکارڈ نیب کو فراہم کرکے تعاون کیا اور پنجاب حکومت کا فوکل پرسن نیب کی ہر درخواست کو سننے کے لیے موجود ہے’۔

یہ بھی پڑھیں: 'شہباز شریف کو وزیراعظم کا امیدوار بنانا سیاسی فیصلہ ہے'

انہوں نے کہا کہ شہباز شریف پنجاب لینڈ ڈویلپمنٹ کمپنی کے معاملے میں تحریری جواب دینے کے بجائے از خود نیب کے سامنے پیش ہوئے ہیں۔

وزیرقانون کا کہنا تھا کہ نیب سے منسلک ’بعض لوگ’ خود نیب کو مطلوب ہیں اور نیب حکام کا رویہ تضحیک آمیز ہے جہاں وہ لوگوں کو سارا دن انتظار کروا کر شام کو کہتے ہیں واپس گھر جائیں’۔

دوسری جانب نیب کے ذمہ دار افسر نے ڈان کو بتایا کہ ‘شہباز شریف کو ملتان میڑو بس کیس میں اپنا بیان ریکارڈ کرانے کے لیے بلایا جا سکتا ہے جبکہ لاہور میں آشیانہ اقبال ہاؤسنگ اسکینڈل میں انہیں اپنی پوزیشن واضح کرنی پڑی گی’۔

مزید پڑھیں: ’پنجاب حکومت نیب کے ساتھ تعاون نہیں کررہی‘

نیب کے ذرائع نے بتایا کہ شہباز شریف کی خصوصی ہدایت پر پنجاب لینڈ ڈویلپمنٹ کمپنی نے پروجیکٹ کنسلٹینسی کے لیے ٹھیکہ ایم ایس انجینئرنگ کنسلٹینسی سروس پنجاب کو 19 کروڑ 20 لاکھ روپے میں تفویض کیا جبکہ نیس پیک کمپنی نے مذکورہ پروجیکٹ کی کنسلٹینسی چارجز 3 کروڑ 50 لاکھ روپے طلب کیے تھے۔

نیب کا الزام ہے کہ شہباز شریف نے وزیر ریلوے سعد رفیق کی کمپنی ایم ایس پیراگون کو ٹھیکہ تفویض کیا جبکہ مذکورہ ٹھیکہ ایم ایس چوہدری لطیف اینڈ سنز نے حاصل کیا تھا لیکن ایسے منسوخ کردیا گیا۔


یہ خبر 11 فروری 2018 کو ڈان اخبار میں شائع ہوئی

تبصرے (0) بند ہیں