اسلام آباد: سپریم کورٹ نے انگریزی روزنامے ’دی نیوز‘ اور اردو روزنامے ’جنگ‘ کے چیف ایڈیٹر اور پبلشر میر شکیل الرحمٰن کو منگل کو عدالت طلب کرتے ہوئے کہا ہے کہ 12 فروری کو شائع ہونے والے دونوں اخبار کی شہ سرخی ’ خواہش ہے شہباز شریف وزیر اعظم بنیں‘ پر وضاحت پیش کریں۔

یہ معاملہ اس وقت سامنے آیا جب عدالت میں ایک دوسرے کیس کے دوران چائے کے وقفے میں چیف جسٹس نے دی نیوز اور روزنامہ جنگ کا مطالعہ کیا، اس دوران چیف جسٹس نے عدالت میں موجود جیو ٹیلی ویژن کے رپورٹر سے پوچھا کہ جب سپریم کورٹ کے دفتر سے وضاحت جاری کردی گئی تھی تو غلط خبر کیوں شائع کی گئی۔

عدالت نے کہا کہ یہ خبر اتوار کو لاہور رجسٹری میں ہونے والی سماعت کے دوران وزیر اعلیٰ پنجاب کے پیش ہونے کے معاملے پر تحفظات کا اظہار کرتی ہے۔

مزید پڑھیں: توہین عدالت کیس: میر شکیل الرحمن اور دیگر کو جواب جمع کرانے کیلئے 14 فروری کی مہلت

چیف جسٹس نے کہا کہ اس خبر سے’ ایک بڑا جنگ گروپ معمولی گروپ بن گیا‘ اور جب وضاحت جاری کردی گئی تھی تو پھر اس طرح کی خبر کیوں شائع کی گئی۔

عدالت نے رپورٹر سے پوچھا کہ اس معاملے میں مزید وضاحت کے لیے گروپ کا سربراہ کون ہے، جس پر چیف جسٹس کو بتایا گیا کہ میر شکیل الرحمٰن سربراہ ہیں، تو عدالت نے رپورٹر کو حکم دیا کہ وہ میر شکیل الرحمٰن کو عدالت میں پیش ہونے کے بارے میں آگاہ کرے۔

اسلام آباد ہائی کورٹ میں نوائے وقت کی سی ای او طلب

دوسری جانب اسلام آباد ہائی کورٹ کے جسٹس شوکت عزیز صدیقی نے توہین عدالت کیس کی سماعت کے دوران نوائے وقت گروپ کی چیف ایگزیکٹو افسر (سی ای او) رمیزہ مجید نظامی کو عدالت میں طلب کرلیا، ساتھ ہی عدالت نے خبر دار کیا کہ اگر عدالتی احکامات کے خلاف جانے کی کوشش کی تو گرفتاری کے وارنٹ جاری کیے جائیں گے۔

جسٹس شوکت عزیز صدیقی نے یہ حکم وقت نیوز ٹی وی چینل پر نشر ہونے والے پروگرام کے حوالے سے توہین عدالت کیس میں جاری کیا۔

خیال رہے کہ 5 فروری کو اسلام آباد کے سیکٹر ایف 8 میں فٹبال گراؤنڈ پر وکیلوں کی جانب سے تجاوزات کے معاملے پر وقت نیوز پر مطیع اللہ جان نے ایک پروگرام ’اپنا اپنا گرہبان‘ کی میزبانی کی تھی۔

اسلام آباد ہائی کورٹ کی جانب سے حکم دیا گیا کہ اینکر پرسن نے اظہار رائے سے متعلق آئینی شق سے بے خبر ہو کر پروگرام کیا۔

یہ بھی پڑھیں: دی نیوز کے رپورٹر نے اپنی خبر پر معافی مانگ لی

اس حوالے سے میڈیا گروپ کی نمائندگی کرنے والے ایڈووکیٹ سفیر حسین شاہ نے عدالت سے رمیزہ مجید نظامی کی پیشی سے استثنیٰ کی درخواست کی اور موقف اختیار کیا کہ طبیعت کی ناسازی کے باعث زمیز مجید نظامی لاہور سے اسلام آباد سفر نہیں کرسکتی۔

تاہم عدالت نے حکم دیا کہ سماعت کے آغاز کے بعد یہ ایک جرائم کی نوعیت ہے، جس میں ان کی ذاتی حیثیت میں پیشی ضروری ہے، لہٰذا 16 فروری کو ہونے والی آئندہ سماعت میں زمیز مجیدہ نظامی ذاتی حیثیت میں پیش ہوگی بصورت دیگر ان کے گرفتاری کے وارنٹ جاری کیے جائیں گے۔


یہ خبر 13 فروری 2018 کو ڈان اخبار میں شائع ہوئی

تبصرے (1) بند ہیں

Princess Feb 13, 2018 02:14pm
مذکورہ اخبار کی جانب سے سپریم کورٹ سے منسوب شہباز شریف کے لیے وزارتِ عظمیٰ کی خواہش کے بارے میں یہ خبر حیران کن تھی۔ یہ جان کر بالکل بھی حیرت نہیں ہوئی کہ یہ غلط خبر اس اخبار نے جان بوجھ کر چلائی۔ کیوں کے حکومت کی جانب اس اخبار کے جھکاؤ کی وجہ سے اس سے ایسی غیر ذمّہ داری کی توقع کی جا سکتی ہے۔ اگر بڑے اخبار بھی اپنے اخباروں اور ویب سائٹ پر اپنی خواہشات کو خبر کی شکل دیں گے تو عوام کا اعتماد اٹھ جائے گا۔ ملک کی سب سے بڑی عدالت کے معزز چیف جسٹس کے احترام کا خیال نہیں رکھا گیا۔