چیف جسٹس آف پاکستان میاں ثاقب نثار نے شاہ زیب قتل کیس کے ملزم شاہ رخ جتوئی کو سینٹرل جیل کراچی سے ہسپتال منتقل کرنے کا نوٹس لیتے ہوئے حکام سے رپورٹ طلب کرلی۔

چیف جسٹس میاں ثاقب نثار نے انسپکٹر جنرل (آئی جی) پولیس سندھ اور آئی جی جیل سندھ سے 24 گھنٹے میں رپورٹ طلب کر لی ہے۔

خیال رہے کہ سپریم کورٹ نے شاہ زیب قتل کیس کے حوالے سے ازخود نوٹس لیتے ہوئے شاہ رخ سمیت دیگر ملزمان کی ضمانتیں منسوخ کر دی تھیں۔

قبل ازیں شارخ جتوئی کو دسمبر 2017 میں رہا کیا گیا تھا جبکہ وہ قریب اڑھائی سال تک جناح ہسپتال میں داخل رہے تھے جہاں وہ زیر علاج تھے۔

یہ بھی پڑھیں:شارخ جتوئی صحت کی خرابی کے باعث جیل سے ہسپتال منتقل

تاہم سپریم کورٹ نے یکم فروری کو شاہ زیب قتل کیس میں متفرق درخواستوں کی سماعت کے دوران سندھ ہائی کورٹ کی جانب سے شاہ رخ جتوئی سمیت 3 ملزمان کو دی جانے والی ضمانت اور مذکورہ کیس دوبارہ سول عدالت میں چلانے کا فیصلہ معطل کرکے ملزمان کی دوبارہ گرفتاری کا حکم دیا تھا۔

شارخ جتوئی کو 11 فروری کو طبیعت کی خرابی کے باعث کراچی سینٹرل جیل سے جناح ہسپتال منتقل کیا گیا تھا جہاں انھیں علاج کے لیے داخل کرلیا گیا تھا۔

جے پی ایم سی کی ایگزیکٹیو ڈائریکٹر ڈاکٹرسیمی جمالی کا کہنا تھا کہ وہ شارخ جتوئی کی صحت کی خرابی کی وجہ نہیں بتا سکتیں۔

تاہم ان کا کہنا تھا کہ کسی بھی مریض کو اس وقت تک ہسپتال میں داخل نہیں کیا جاتا جب تک ضروری نہ ہو یا ان کی بیماری کی کیفیت ایسی نہ ہو۔

یاد رہے کہ 24 دسمبر 2012 میں کراچی میں ڈیفنس کے علاقے میں 20 سالہ نوجوان شاہ زیب شاہ رخ جتوئی اور سمیت 4 ملزمان نے فائرنگ کرکے قتل کر دیا تھا۔

انسدادِ دہشت گردی عدالت نے نوجوان شاہ زیب کو قتل کرنے کے جرم میں شارخ جتوئی اور سراج علی تالپور کو سزائے موت سنادی تھی جبکہ سجاد علی تالپور اور غلام مرتضیٰ لاشاری کو عمر قید کی سزا سنائی تھی۔

عدالت کی جانب سے سزائے موت ب قتل کیس: سندھ ہائی سنانے کے چند ماہ بعد شاہ زیب کے والدین نے معافی نامہ جاری کردیا تھا جس کو سندھ ہائی کورٹ نے منظور کیا تھا۔

تبصرے (0) بند ہیں