پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے چیئرمین عمران خان نے اسلام آباد دھرنے کے دوران سینئر سپرنٹنڈنٹ پولیس (ایس ایس پی) پر تشدد کیس میں حاضری سے استثنیٰ اور بریت کی درخواستیں جمع کرادیں۔

اسلام آباد کی انسداد دہشت گردی عدالت میں جج شاہ رخ ارجمند نے ایس ایس پی تشدد کیس کی سماعت کی، جہاں عمران خان عدالت کے روبرو پیش ہوئے۔

پیشی کے دوران کمرہ عدالت میں جج شاہ رخ ارجمند اور عمران خان کے درمیان مختصر مکالمہ بھی ہوا۔

عمران خان نے جج سے کہا کہ یہ کیسی جمہوریت ہے کہ عوامی جلسہ کرنے پر قائدین کے خلاف دہشت گردی کے مقدمات درج کردیئے جاتے ہیں، جس پر جج نے کہا کہ میں آپ کی بات سمجھ سکتا ہوں لیکن اس بارے میں آپ کے وکیل جواب دیں گے۔

مزید پڑھیں: انسداد دہشتگردی عدالت نے عمران خان کو طلب کرلیا

بعد ازاں انسداد دہشت گردی کی عدالت نے عمران خان کی درخواستوں پر کوئی فیصلہ سنائے بغیر کیس کی سماعت 26 فروری تک ملتوی کردی۔

خیال رہے کہ 30 جنوری کو پولیس کی جانب سے عمران خان کے خلاف 4 مقدمات میں عبوری چالان جمع کرایا گیا تھا، جس کے بعد 31 جنوری کو عدالت نے انہیں ایس ایس پی تشدد کیس میں 15 فروری جبکہ پی ٹی وی اور پارلیمان حملہ کیس میں 26 فروری کو طلب کیا تھا۔

یاد رہے کہ سال 2014 میں اسلام آباد میں پاکستان تحریک اںصاف کے دھرنے کے دوران عمران خان سمیت تحریک اںصاف کے کچھ رہنماؤں پر ایس ایس پی عصمت جونیجو تشدد کیس، پی ٹی وی اور پارلیمان حملہ کیس سمیت 4 مقدمات درج کیے گئے تھے، جن کی سماعتیں اب تک جاری ہیں۔

میں ایک عام شہری ہوں، عمران خان

انسداد دہشت گردی عدالت میں پیشی کے موقع پر میڈیا سے بات چیت کرتے ہوئے چیئرمین پاکستان تحریک انصاف عمران خان کا کہنا تھا کہ ہم اس ملک میں قانون کی بالادستی کے لیے کام کریں گے۔

انہوں نے کہا کہ تمام شہریوں کا ایک ہی مقام ہونا چاہیے اور میرا عدالت میں پیشی کا مقصد بھی یہی ہے کہ قانون سب کے لیے برابر ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ میں ایک عام شہری ہوں اور مجھے خصوصی پروٹوکول کی ضرورت نہیں جبکہ نواز شریف مغل اعظم ہیں اور ان کا مقصد صرف عدلیہ پر دباؤ ڈالنا ہے۔

یہ بھی پڑھیں: عمران خان نے انسداد دہشت گردی عدالت کے دائرہ کار کو چیلنج کردیا

عمران خان نے الزام لگاتے ہوئے کہا کہ نواز شریف کے بھائی اور وزیر اعلیٰ پنجاب شہباز شریف لوگوں کو قتل کرواتے ہیں اور چاہتے ہیں کہ کوئی ان سے پوچھنے والا نہیں ہو۔

انہوں نے کہا کہ ہمارے ملک کے سابق وزیر خزانہ کو پیسے منی لانڈرنگ کے لیے دیے گئے اور انہوں نے اسی وزیر خزانہ کو سینیٹ کا ٹکٹ دیا تھا۔

انہوں نے کہا کہ حکومت کی ساری توجہ ایک بدعنوان آدمی کو بچانے کے لیے ہے اور اس سے پاکستان کو مشکلات کا سامنا کرنا پڑے گا۔

کیس کا پس منظر

یاد رہے 2014 میں اسلام آباد میں پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) اور پاکستان عوامی تحریک (پی اے ٹی) کے دھرنے کے دوران مشتعل افراد نے یکم ستمبر کو پی ٹی وی ہیڈ کوارٹرز پر حملہ کردیا تھا، جس کی وجہ سے پی ٹی وی نیوز اور پی ٹی وی ورلڈ کی نشریات کچھ دیر کے لیے معطل ہوگئی تھیں۔

حملے میں ملوث ہونے کے الزام میں تقریباً 70 افراد کے خلاف تھانہ سیکریٹریٹ میں پارلیمنٹ ہاؤس، پی ٹی وی اور سرکاری املاک پر حملوں اور کار سرکار میں مداخلت کے الزام کے تحت انسداد دہشت گردی سمیت دیگر دفعات کے تحت مقدمہ درج کیا گیا تھا۔

واضح رہے کہ عمران خان اور ڈاکٹر طاہر القادری پر اسلام آباد کے ریڈ زون میں توڑ پھوڑ اور سرکاری ٹی وی پاکستان ٹیلی ویژن (پی ٹی وی) پر حملے سیمت سینئر سپرنٹنڈنٹ پولیس (ایس ایس پی) اسلام آباد عصمت اللہ جونیجو کو زخمی کرنے کا الزام ہے۔

پی ٹی وی اور پارلیمنٹ حملہ کیس میں عمران خان اور ڈاکٹر طاہر القادری کے وارنٹ گرفتاری بھی جاری کیے گئے تھے۔

بعد ازاں انسداد دہشت گردی عدالت نے مسلسل پیش نہ ہونے کے باعث عمران خان اور ڈاکٹر طاہر القادری کے ورانٹ گرفتاری اور جائیداد ضبط کرنے کے احکامات جاری کیے گئے تھے۔

خیال رہے کہ 14 نومبر 2017 کو انسداد دہشت گردی کی عدالت نے پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے چیئرمین عمران خان کی ایس ایس پی عصمت اللہ جونیجو تشدد کیس سمیت چار مقدمات میں ضمانت منظور کی تھی۔

ضرور پڑھیں

تبصرے (0) بند ہیں