لاہور: قومی احتساب بیور (نیب) نے وزیر اعلیٰ پنجاب شہباز شریف کے بعد لاہور کے آشیانہ اقبال ہاؤسنگ اسکینڈل میں قواعد و ضوابط کی خلاف ورزی اور ایک کمپنی کو ٹھیکہ دینے میں مبینہ کردار ادا کرنے پر وزیر اعظم شاہد خاقان عباسی کی سیکریٹری فواد حسن فواد کو جمعرات کو طلب کرلیا۔

نیب کی جانب سے فواد حسن فواد کو ہدایت دی گئی ہیں کہ وہ لاہور میں نیب آفس میں مشترکہ تحقیقاتی ٹیم ( سی آئی ٹی) کے سامنے آشیانہ اقبال ہاؤسنگ اسکیم سے متعلق ٹھیکہ دینے اور اسے معطل کرنے کے حوالے سے بیان ریکارڈ کرائیں۔

اس حوالے سے ذرائع کا کہنا تھا کہ 2013 میں جب فواد حسین فواد وزیر اعلیٰ پنجاب شہباز شریف کے امپلیمینٹیشن سیکریٹری تھے تو اس وقت پنجاب لینڈ ڈویلپمنٹ کمپنی ( پی ایل ڈی سی) کے چیف ایگزیکٹو افسر ( سی ای او) کی جانب سے مبینہ طور پر ان پر دباؤ ڈالا گیا تھا کہ وہ ایم/ایس لطیف اینڈ سنز کا ٹھیکہ ختم کرکے کسی دوسری کمپنی کو دیں۔

مزید پڑھیں: قانون کی حکمرانی برقرار رکھنے کے لیے نیب میں پیش ہوا، شہباز شریف

ذرائع نے بتایا کہ ’ انہوں نے آشیانہ اقبال منصوبے کے پروجیکٹ ڈائریکٹر کو اپنے دفتر بلایا اور انہیں نتائج بگھتنے کی دھمکی دی اور ایم/ ایس لطیف اینڈ سنسز کو قواعد و ضوابط کے خلاف ٹھیکا دینے کا الزام لگایا اور انہیں اس کمپنی کا ٹھیکہ ختم کرنے پر مجبور کیا‘

اس بارے میں ذرائع کا مزید کہنا تھا کہ پی ایل ڈی سی کے پروجیکٹ ڈائریکٹر نے نیب کے سامنے اپنے بیان میں کہا تھا کہ جب فواد حسن فواد نے سی ای او کو اپنے دفتر بلایا تھا تو وہ وہاں موجود تھے۔

واضح رہے کہ نیب نے گزشتہ ماہ شہباز شریف کو منصوبے کی کامیاب بولی لگانے والی کمپنی ایم/ایس چوہدری لطیف اینڈ سنسز کے ٹھیکہ ختم کرکے ایم/ایس لاہور کاسا ڈویلپرز (جے وی) کو دینے پر طلب کیا تھا جبکہ یہ کمپنی وزیر ریلوے خواجہ سعد رفیق کی جانب سے بنائی گئی ایم/ ایس پیراگون سٹی (پرائیویٹ) لمیٹڈ گروپ کی پروکسی کمپنی ہے اور اس کے باعث قومی خزانے کو لاکھوں روپے کا نقصان ہوا تھا۔

اس حوالے سے نیب کا کہنا تھا کہ وزیر اعلیٰ پنجاب کی جانب سے مبینہ طور پر پی ایل ڈی سی کو ہدایت کی تھی کہ وہ یہ منصوبہ لاہور ڈویلپمنٹ اتھارٹی ( ایل ڈی اے) کو تفویض کریں جس کے نتیجے میں اس کا ٹھیکہ ایم/ایس لاہور کاسا ڈویلپرز (جے وی) کو دیا گیا اور یہ منصوبہ ناکام ہوا اور 71 کروڑ 50 لاکھ روپے کا نقصان کا سامنا ہوا۔

اسی طرح وزیر اعلیٰ کی مبینہ طور پر پی ایل ڈی سی کو دی گئی ہدایت پر اس منصوبے کی مشاورتی سروس کا ٹھیکہ ایم/ایس انجینئرنگ کنسلٹینسی سروسز پنجاب کو 19 کروڑ 20 لاکھ روپے میں دیا گیا، جس کی اصل مالیت نیسپاک کے مطابق 3کروڑ 50 لاکھ روپے تھی۔

یہ بھی پڑھیں: نیب کا خواجہ سعد رفیق کی ہاؤسنگ اسکیم کے خلاف تحقیقات کا آغاز

نیب کی سی آئی ٹی نے اس معاملے میں وزیر اعلیٰ کے منظور نظر افسر سابق ایل ڈی اے ڈائریکٹر جنرل احمد خان چیمہ کو بھی جمعہ کو طلب کرلیا ہے اور آشیانہ اقبال منصوبے کے ٹھیکے اور موزہ تیڈھا کینٹ لاہور میں 32 کینال خریدنے کے حوالے سے تفصیلی جواب دینے کا کہا ہے، ساتھ ہی نیب نے خبر دار کیا ہے کہ اس نوٹس کی تکمیل نہ کرنے پر انہیں تعزیتی نتائج کا سامنا بھی کرنا پڑ سکتا ہے۔

خیال رہے کہ نیب نے ان اسکینڈل کے خلاف گزشتہ برس نومبر میں تحقیقات کا آغاز کیا تھا اور اس حوالے سے انہوں نے پی ایل ڈی سی اور ایم/ایس انہوئی تعمیراتی انجینئرنگ گروپ کے ڈائریکٹر علی سجاد سے تفصیلات بھی طلب کی تھیں۔


یہ خبر 15 فروری 2018 کو ڈان اخبار میں شائع ہوئی

ضرور پڑھیں

تبصرے (1) بند ہیں

KHAN Feb 15, 2018 05:35pm
یہ منصوبہ ناکام ہوا اور 71 کروڑ 50 لاکھ روپے کا نقصان ہوا۔ اسی طرح وزیر اعلیٰ کی مبینہ ہدایت پر کنسلٹینسی سروسز پنجاب کو ٹھیکہ 19 کروڑ 20 لاکھ روپے میں دیا گیا، جس کی اصل مالیت نیسپاک کے مطابق 3کروڑ 50 لاکھ روپے تھی۔ وزیر اعلیٰ صاحب یہ آپ نے کیا کیا۔۔۔