اسلام آباد: سپریم کورٹ نے امریکا میں مقیم سابق پاکستانی سفیر حسین حقانی کے حوالے سے متنازع میمو گیٹ اسکینڈل کیس میں ان کے وارنٹ گرفتاری جاری کردیئے۔

فیڈرل انویسٹی گیشن ایجنسی (ایف آئی اے) کے ڈائریکٹر جنرل بشیر میمن نے عدالت عظمیٰ کو بتایا کہ حسین حقانی کی گرفتاری کے لیے ریڈ وارنٹ جاری کرنے کے لیے انٹرپول کو مراسلہ لکھ دیا ہے۔

واضح رہے کہ چیف جسٹس ثاقب نثار کی سربراہی میں سپریم کورٹ کے 3 رکنی بینچ نے میموگیٹ اسکینڈل کیس کی سماعت کی۔

اس سے قبل سماعت میں چیف جسٹس نے میمو گیٹ اسکینڈل میں سیکریٹری داخلہ، سیکریٹری خارجہ اور وفاقی تحقیقاتی ادارے (ایف آئی اے) کے ڈائریکٹر جنرل (ڈی جی) کی طلبی کا حکم دیتے ہوئے حسین حقانی کو وطن واپس لانے کے حوالے سے اٹھائے جانے والے اقدامات سے آگاہ کرنے کا کہا تھا۔

گزشتہ سماعت میں چیف جسٹس نے ریمارکس دیئے کہ سابق سفیر کی جانب سے وکیل اے اور آر کو کوئی ہدایت نہیں دی جس کے بعد عدالت عظمیٰ نے کیس کا جائزہ لینے کے بعد حسین حقانی کی نظرثانی کی درخواست عدم پیروی کی وجہ سے خارج کردی تھی۔

چیف جسٹس میاں ثاقب نثار نے ریمارکس دیئے کہ حسین حقانی نے عدالت سے کیے گئے وعدے کی خلاف ورزی کی ہے۔

یہ پڑھیں: ’میموگیٹ کے ذمہ دار‘ حسین حقانی کےخلاف غداری کے مقدمات درج

بعدازاں سپریم کورٹ میں میموگیٹ اسکینڈل کیس کی سماعت غیر معینہ مدت تک ملتوی کردی۔

خیال رہے کہ میموگیٹ اسکینڈل 2011 میں اس وقت سامنے آیا تھا جب پاکستانی نژاد امریکی بزنس مین منصور اعجاز نے یہ دعویٰ کیا تھا کہ انہیں حسین حقانی کی جانب سے ایک پیغام موصول ہوا جس میں انہوں نے ایک خفیہ میمو اس وقت کے امریکی ایڈمرل مائیک مولن تک پہنچانے کا کہا۔

یہ الزام عائد کیا جاتا ہے کہ ایبٹ آباد میں اسامہ بن لادن کی ہلاکت کے لیے کیے گئے امریکی آپریشن کے بعد پاکستان میں ممکنہ فوجی بغاوت کو مسدود کرنے کے سلسلے میں حسین حقانی نے واشنگٹن کی مدد حاصل کرنے کے لیے ایک پراسرار میمو بھیجا تھا۔

یہ بھی پڑھیں: ویزوں کا اجرا:’پیپلز پارٹی نے حسین حقانی کو بااختیار بنایا تھا‘

اس اسکینڈل کے بعد حسین حقانی نے بطور پاکستانی سفیر اپنے عہدے سے استعفیٰ دے دیا تھا اور اس کی تحقیقات کے لیے ایک جوڈیشل کمیشن تشکیل دیا گیا تھا۔

جوڈیشل کمیشن نے اپنی رپورٹ میں کہا تھا کہ میمو ایک حقیقت تھا اور اسے حسین حقانی نے ہی تحریر کیا تھا۔

کمیشن نے اپنی رپورٹ میں کہا تھا کہ میمو لکھنے کا مقصد پاکستان کی سویلین حکومت کو امریکا کا دوست ظاہر کرنا تھا اور یہ ثابت کرنے کی کوشش کی گئی کہ ایٹمی پھیلاؤ روکنے کا کام صرف سویلین حکومت ہی کر سکتی ہے۔

مزید پڑھیں: ’حسین حقانی کو ویزوں کے اجرا کا اختیار نہیں تھا‘

رپورٹ میں مزید کہا گیا تھا کہ حسین حقانی نے میمو کے ذریعے امریکا کو نئی سیکورٹی ٹیم کے قیام کا یقین دلایا اور وہ خود اس سیکورٹی ٹیم کا سربراہ بننا چاہتے تھے۔

کمیشن کی رپورٹ میں یہ بھی کہا گیا تھا کہ 'حسین حقانی یہ بھول گئے تھے کہ وہ پاکستانی سفیر ہیں، انہوں نے آئین کی خلاف ورزی کی'۔

تبصرے (0) بند ہیں