• KHI: Zuhr 12:25pm Asr 4:49pm
  • LHR: Zuhr 11:56am Asr 4:19pm
  • ISB: Zuhr 12:01pm Asr 4:23pm
  • KHI: Zuhr 12:25pm Asr 4:49pm
  • LHR: Zuhr 11:56am Asr 4:19pm
  • ISB: Zuhr 12:01pm Asr 4:23pm

’ماورائے عدالت بندے مارنے والوں کو خلاف ضابطہ ترقیاں دی گئیں‘

شائع February 15, 2018

اسلام آباد: چیف جسٹس آف پاکستان میاں ثاقب نثار کا کہنا ہے کہ پنجاب میں ماورائے عدالت بندے مارنے والے پولیس اہلکاروں کو خلاف ضابطہ ترقیاں دی گئیں جبکہ عدالتوں کے ذریعے آؤٹ آف ٹرن پرموشن ہی واپس لے لیں گے۔

سپریم کورٹ میں محکمہ پولیس میں خلاف ضابطہ ترقیوں کے کیس کی سماعت ہوئی جبکہ چیف جسٹس میاں ثاقب نثار کی سربراہی میں پانچ رکنی لارجر بینچ نے کیس کی سماعت کی۔

دوران سماعت چیف جسٹس نے ریمارکس دیئے کہ سندھ میں ہم نے خلاف ضابطہ ترقیوں پر پابندی لگائی، پنجاب میں کیسے اجازت دے دیں، پنجاب میں ایسے لوگوں نے بھی ترقیاں کیں جنہوں نے ماورائے عدالت قتل کیے۔

مزید پڑھیں: غیرقانونی ترقیاں: پنجاب پولیس کے 121 افسران کی تنزلی

انہوں نے کہا کہ عدالتوں کے ذریعے آؤٹ آف ٹرن پرموشن ہی واپس لے لیں گے جبکہ کام کرنے والوں کو تمغے اور پیسے دلادیں گے۔

چیف جسٹس نے استفسار کیا کہ خلاف ضابطہ ترقی پانے والوں کوعدالتوں سے کیسے چھوڑ دیں؟ ہم نے انصاف کرنا ہے۔

چیف جسٹس اور خواجہ حارث کے درمیان مکالمہ

سپریم کورٹ میں پولیس افسران پروموشن کے مقدمے کی سماعت کے دوران چیف جسٹس میاں ثاقب نثار اور نواز شریف کے وکیل خواجہ حارث کے درمیان مکالمہ ہوا۔

چیف جسٹس نے کہا کہ خواجہ حارث صاحب آپ کوٹرائل پر توجہ دینی چاہیے، جس پر خواجہ حارث نے کہا کہ ہم نے کبھی ٹرائل کورٹ سے التوا نہیں لیا۔

چیف جسٹس نے کہا کہ ٹرائل کورٹ کا ایشو ہمارے پاس نہیں ہے، میں نے عمومی بات کی ہے، چیف جسٹس نے کہا کہ آپ پوچھنے پر بتارہے ہیں کہ احتساب عدالت سے کبھی تاریخ نہیں لی، اپنے رجسٹرار آفس سے کہہ دیتے ہیں جب تک ٹرائل ہے آپ کے مقدمات نہ لگائیں۔

یہ بھی پڑھیں: عدالتی فیصلے پر نظرثانی کیلئے پولیس اہلکاروں کی اپیلیں مسترد

چیف جسٹس نے کہا کہ وہاں (احتساب عدالت) فیصلہ کروائیں اور اپنا بوجھ ختم کروائیں، جس پر خواجہ حارث نے کہا کہ احتساب عدالت خود سے تاریخ ڈال دیتی ہے، میں نے کبھی احتساب عدالت سے تاریخ نہیں لی، ریکارڈ منگوا کر دیکھ لیں۔

بعد ازاں سپریم کورٹ نے کیس کی مزید سماعت 19 فروری 2018 تک کے لیے ملتوی کردی۔

کارٹون

کارٹون : 20 ستمبر 2024
کارٹون : 19 ستمبر 2024