سائنسدان صدیوں پرانا 'راز' جاننے میں کامیاب

16 فروری 2018
برطانیہ کی کیمبرج یونیورسٹی کی تحقیق میں اس صدیوں پرانے 'راز' سے پردہ اٹھایا گیا— شٹر اسٹاک فوٹو
برطانیہ کی کیمبرج یونیورسٹی کی تحقیق میں اس صدیوں پرانے 'راز' سے پردہ اٹھایا گیا— شٹر اسٹاک فوٹو

کیا آپ کو معلوم ہے کہ خواتین کے ہاتھ مردوں کے مقابلے میں زیادہ ٹھنڈے ہوتے ہیں، مگر اس کی وجہ کیا ہے ؟

آخرکار سائنسدان وہ جاننے میں کامیاب ہوگئے ہیں۔

برطانیہ کی کیمبرج یونیورسٹی کی تحقیق میں اس صدیوں پرانے 'راز' سے پردہ اٹھایا گیا۔

مزید پڑھیں : ہاتھ میں چھپا ہے کئی امراض کا علاج

اس تحقیق کے دوران محققین نے رضاکاروں کو اپنے ہاتھ تین منٹ کے لیے ٹھنڈے پانی میں ڈبونے کے لیے کہا۔

اور نتائج سے معلوم ہوا کہ مردوں کے مقابلے میں خواتین کے ہاتھ زیادہ ٹھنڈے ہونے کی وجہ مسلز کا حجم ہے۔

جی ہاں خواتین اور بچوں کو سرد موسم میں اپنے ہاتھ اس لیے ٹھنڈے محسوس ہوتے ہیں یا زیادہ دیر تک ٹھنڈک محسوس ہوتی ہے کیونکہ ان کے مسلز کا حجم مردوں کے مقابلے میں کم ہوتا ہے۔

تحقیق کے مطابق جن لوگوں کے ہاتھوں کے مسلز کا حجم زیادہ تھا، ان کے ہاتھ ٹھنڈے پانی سے باہر نکلنے کے بعد زیادہ جلد گرم ہوئے۔

اس حقیقت نے محققین کو اس لیے بھی حیران کردیا، کیونکہ ان خیال تھا کہ سرد موسم میں چربی لوگوں کے ہاتھوں کو ٹھنڈا رکھنے میں سب سے اہم کردار ادا کرتی ہے۔

یہ بھی پڑھیں : کچھ لوگوں کے ہاتھ میں 'لکیر' سی کیوں ہوتی ہے

انہوں نے بتایا کہ خواتین اور بچوں کے مسلز کا حجم کم ہوتا ہے اور سرد موسم میں ان کے لیے اس عضو کی حرارت کو مستحکم رکھنا ایک چیلنج سے کم نہیں۔

تحقیق کے دوران محققین جسمانی حجم اور ساخت کا جسمانی حرارت پر اثر دیکھنا چاہتے تھے خصوصاً ہاتھوں کے درجہ حرارت پر۔

محققین کا کہنا تھا کہ ہمارا ہمیشہ سے خیال تھا کہ چربی ہی جسمانی درجہ حرارت کے لیے سب سے اہم عنصر ہے مگر اب معلوم ہوا کہ درحقیقت مسلز اس حوالے سے اہم ترین کردار ادا کرتے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ انسانی جسم حیرت انگیز نظام کا حامل ہے جو مسلز کو حرارت پیدا کرنے کے لےی استعمال کرکے ہاتھوں سمیت پورے جسم کو گرم رکھتا ہے۔

اس تحقیق کے نتائج طبی جریدے امریکن جرنل آف فزیکل Anthropology میں شائع ہوئے۔

تبصرے (0) بند ہیں