اسلام آباد: پاکستان پیپلز پارٹی (پی پی پی) کے بیشتر رہنماؤں کا ماننا ہے کہ نچلی سطح پر تنظیم سازی میں غیر ضروری تاخیر، غلط امیدوار کا انتخاب اور محض ‘کرپشن’ کو ایجنڈا بنانے سے حالیہ عام انتخابات میں پی پی پی کو توہین آمیز شکست سے دوچار ہونا پڑا۔

پی پی پی رہنما اور مرکزی عہدیداران نے بتایا کہ پارٹی کے عام انتخابات کی مہم میں پارٹی کے اصل ورکر ‘جیالے’ کہیں نظر نہیں آئے۔

یہ پڑھیں: سندھ: سبسڈی ٹریکٹر اسکیم میں ‘بڑا کرپشن’ بے نقاب

واضح رہے کہ ماضی میں فیڈریشن کا درجہ رکھنے والی پیپلز پارٹی کو لاہور، پشاور اور لودھراں کے عام انتخابات میں پاکستان مسلم لیگ (ن)، پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) اور تحریک لبیک جیسی نوزائیدہ پارٹی سے بھی شکست کا سامنا کرنا پڑا۔

پنجاب میں پی پی پی کے سینئر رہنما اور سابق عہدیدار نے کہا کہ ‘جیالوں کی سپورٹ کے بغیر انتخابات میں کامیابی کی امید کیسے کی جاسکتی ہے’۔

انہوں نے افسوس کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ ‘ناراض جیالوں کو منانے کی اشد ضرورت ہے لیکن پارٹی قیادت میں کوئی ایسا جہاںدیدہ شخص نہیں جو انہیں جھنجھوڑ کر اٹھا دے’۔

لاہور میں حلقہ 120، پشاور میں حلقہ 4 اور لودھراں میں حلقہ 154 کی قومی اسمبلی کی نشستوں پر پیپلز پارٹی کی شکست کے حوالے سے ان کا کہنا تھا کہ ‘ہم نے لاہور میں مقامی تنظیم کی بات کو نظر انداز کیا اور غلط شخص کو ٹکٹ دے دیا’۔

یہ بھی پڑھیں: کرپشن کے خلاف ستّر سالہ طویل 'جنگ' پر ایک نظر

انہوں نے بتایا کہ پارٹی نے لودھراں میں ایک ایسے شخص کو ٹکٹ تفویض کرنے کا حق دے دیا جو ناصرف ماضی میں پارٹی چھوڑ کر چکا تھا بلکہ قیادت کے خلاف قابل اعتراض باتیں بھی کی تھیں تاہم اس شخص نے خود انتخابات لڑنے کے بجائے ٹکٹ اپنے بیٹے کو دے دیا۔

سینئر رہنما نے کہا کہ ‘مقامی تنظیم اور جیالوں کو قیادت کا فیصلہ پسند نہیں آیا اور اسی بنیاد پر وہ انتخابی مہم کا حصہ نہیں بنے اور بالکل اسی طرح پشاور میں ہوا کہ پی ٹی آئی کے مرحوم ایم این اے کے بیٹے کو ٹکٹ دیا گیا اور جیالوں نے قیادت کا فیصلہ یکسر مسترد کردیا’۔

پی پی پی رہنما کے مطابق انتخابات میں ناکامی کی ایک بڑی وجہ پارٹی اور میڈیا کا صرف ‘کرپشن اور احتساب’ کو اپنا ایجنڈا بنانا ہے۔

انہوں نے افسوس کا اظہار کیا کہ میڈیا عوامی مسائل مثلاً غربت، معیشت، زراعت اور صنعتیں بند ہونے سے بڑھتی ہوئی بے روزگاری جیسے مسائل کو نظر انداز کرکے صرف کرپشن کو ملک کا سب سے بڑا مسئلہ ظاہر کررہا ہے۔

مزید پڑھیں: پاکستان مسلم لیگ (ن) نے لودھراں ضمنی انتخاب جیت لیا، سرکاری نتائج

پی پی پی رہنما کے مطابق ‘میڈیا پر اس نئے ٹرینڈ سے پارٹی قیادت کے خلاف منفی رجحانات جنم لے رہے ہیں جس سے بہت نقصان پہنچا، جب لوگ کرپشن کی باتیں کرتے ہیں تو غیر شعوری طور پر پیپلز پارٹی کا تصور ذہن میں امنڈ آتا ہے جو ٹھیک نہیں’۔

پی پی پی کے سیکریٹری اطلاعات چوہدری منصور احمد نے بتایا کہ حالیہ انتخابات میں ناکامی کی وجہ ‘غلط فیصلے’ ہیں جس کی وجہ سے عوامی پارٹی کو پریشان کن صورتحال کا سامنا ہے۔

انہوں نے بتایا کہ سینٹرل ایگزیکٹو کمیٹی کے اجلاس میں حالیہ انتخابات میں شکست کے اسباب اور دیگر مسائل کو زیر بحث لایا جائے گا اور عوام کے سامنے ایک نقطہ نظر بھی پیش کیا جائے گا’۔

دوسری جانب پی پی پی کے سیکریٹری جنرل فرحت اللہ بابر نے کہا کہ ہم نے متعدد اجلاس میں اپنی کمزوریوں اور انتظامی معاملات کا جائزہ لیا لیکن اسے عوام سے شیئر نہیں کیا’۔

انہوں نے کہا کہ ‘ہم حالیہ شکست سے سخت صدمہ ہے اور اس ضمن میں اہم فیصلے لے جا چکے ہیں لیکن ان نکات کا تذکرہ قابل از وقت ہوگا’۔


یہ خبر 19 فروری 2018 کو ڈان اخبار میں شائع ہوئی

ضرور پڑھیں

تبصرے (0) بند ہیں