سعودی عرب میں نجی شعبے کو ترقی دینے کے لیے نئی پالیسی کا اعلان کردیا، جس کے تحت اب سعودی عرب میں خواتین اپنے شوہر یا کسی مرد رشتے دار کی رضا مندی کے بغیر کاروبار کرسکتی ہیں۔

فرانسیسی خبر رساں ادارے اے ایف پی کی رپورٹ کے مطابق سعودی حکومت کی جانب سے اس تبدیل شدہ پالیسی کا اعلان ایک اہم قدم ہے جو ملک میں صدیوں سے جاری سخت سرپرستی نظام سے بہت دور ہے۔

مزید پڑھیں: سعودی عرب میں خواتین کو عبایا پہننے کی ضرورت نہیں، سعودی عالم

اس حوالے سے وزارت تجارت اور سرمایہ کاری کی جانب سے ویب سائٹ پر جاری کردہ بیان میں کہا گیا کہ خواتین اب اپنا کاروبار کسی سرپرست کی رضا مندی کے بغیر شروع کرسکتی ہیں اور سرکاری ای سروسز سے فائدہ اٹھا سکتی ہیں۔

خیال رہے کہ سعودی عرب کے سرپرست نظام کے تحت خواتین کو کسی بھی سرکاری کاغذی کارروائی، سفر یا کلاسز میں انرول کے لیے کسی مرد سرپرست، عام طور پر شوہر، والد یا بھائی کی اجازت کی ضرورت ہوتی تھی۔

دوسری جانب سعودی عرب کی جانب سے معاشی ترقی کے لیے خام پیداوار پر طویل مدتی انحصار کے بجائے ملک کے نجی شعبے کو بڑھانے پر زور دیا جارہا ہے اور اس کے تحت خواتین کے روزگار کے مواقع بڑھانا بھی شامل ہے۔

تاہم انتہائی قدامت پسند مسلم ریاست میں خواتین کو اب بھی کچھ پابندیوں کا سامنا ہے جبکہ سعودی عرب کے پبلک پراسیکیوٹر دفتر کی جانب سے رواں ماہ کہا گیا تھا کہ وہ پہلی مرتبہ خواتین تفتیش کاروں کی بھرتی کا آغاز کریں گے۔

اس کے علاوہ ریاست کی جانب سے ایئرپورٹ اور سرحد کے لیے خواتین کی 140 نشستیں کھولی گئی تھی، جس کے لیے تاریخی طور پر ایک لاکھ 7 ہزار خواتین درخواستیں وصول ہوئی تھیں۔

یہ بھی پڑھیں: سعودی عرب میں خواتین کو موٹرسائیکل، ٹرک چلانے کی بھی اجازت ہوگی

یاد رہے کہ سعودی عرب کے ولی عہد محمد بن سلمان نے گزشتہ کچھ ماہ میں خواتین کے کردار کو بڑھانے کے لیے اقدامات کیے اور اسی سلسلے کی ایک کڑی یہ تھی کہ ان کے والد شاہ سلمان نے گزشتہ برس ستمبر میں خواتین کو ڈرائیونگ کرنے کی اجازت کی منظوری دی تھی، جس کا اطلاق جون میں ہوگا۔

32 سالہ سعودی شہزادے محمد بن سلمان نے اکتوبر میں اعتدال پسند سعودی عرب کا وعدہ کیا ہے اور ’وژن 2030‘ کے پیچھے سعودی ولی عہد کو ہی اہم تصور کیا جاتا ہے۔

اس اصلاحی پروگرام ’وژن 2030‘ میں وہ خواتین کے کام کرنے کی شرح کو 22 فیصد سے بڑھا کر ایک تہائی کرنا چاہتے ہیں۔


یہ خبر 19 فروری 2018 کو ڈان اخبار میں شائع ہوئی

تبصرے (0) بند ہیں