پشاور ہائی کورٹ کے بینچ نے وفاقی بورڈ آف ریونیو (ایف بی آر) کو صوبائی زیر انتظام قبائلی علاقہ (پاٹا) میں ٹیکس وصول کرنے سے روک دیا۔

خیال رہے کہ پاٹا کے انتظام میں مالاکنڈ ڈویژن، دیر، شانگلہ، کوہستان، بنیر، بٹگرام، درہ آدم خیل کے علاقے شامل ہیں۔

یہ بھی پڑھیں: ایف بی آر کو ٹیکس نادہندگان کے گرد گھیرا تنگ کرنے کی ہدایت

پشاور ہائی کورٹ کے چیف جسٹس یحییٰ آفریدی اور جسٹس ایوب خان پر مشتمل دو رکنی بینچ نے مالاکنڈ ڈویژن کے رہائشی کی پاٹا میں ایف بی آر کی جانب سے ٹیکس وصولی کو ختم کرنے کے لیے دی گئی درخواست پر سماعت کرتے ہوئے احکامات جاری کیے۔

سماعت کے دوران درخواست گزار کا کہنا تھا کہ ایف بی آر پاٹا میں قائم ملوں سے بننے والے گھی اور اسٹیل پر 17 فیصد سیلز ٹیکس وصول کر رہا ہے، حالانکہ پاٹا میں ٹیکس جمع کرنے کا کوئی نظام موجود نہیں ہے۔

مزید پڑھیں: ایف بی آر ٹیکس اصلاحات کے نفاذ میں بڑی رکاوٹ بن گیا

انہوں نے مزید کہا کہ ایف بی آر کا یہ اقدام غیر قانونی ہے اور اسے جلد از جلد ختم ہونا چاہیے۔

درخواست گزار کی پٹیشن سننے کے بعد پشاور ہائی کورٹ کے بینچ نے ایف بی آر کو پاٹا میں ٹیکس کی وصولی سے روک دیا۔

تبصرے (0) بند ہیں