ملتان سلطانز، قسمت بھی ہے جن کے ساتھ!

اپ ڈیٹ 25 فروری 2018
کمار سنگاکارا اور صہیب
 مقصود بیٹنگ کرتے ہوئے—
کمار سنگاکارا اور صہیب مقصود بیٹنگ کرتے ہوئے—

پاکستان سپر لیگ کا آغاز ایک رنگارنگ افتتاحی تقریب کے ساتھ ہو گیا ہے اور افتتاحی مقابلے میں ہم نے دفاعی چیمپیئن پشاور زلمی کو ’نوآموز‘ ملتان سلطانز کے سامنے جدوجہد کرتے بھی دیکھ لیا۔ ملتان کہتا ہے کہ یہ ’ساڈی واری‘ ہے، یعنی کہ وہ پہلی ہی باری میں ’سب پر بھاری‘ ہونا چاہتا ہے اور حقیقت یہ ہے کہ پہلے ہی مقابلے میں وہ اس نعرے کو حقیقت کا روپ دیتے دکھائی بھی دیے۔

ٹاس سے لے کر مقابلے کی آخری گیند تک انہوں نے ایک لمحے کے لیے بھی پشاور کو خود پر حاوی نہیں ہونے دیا۔ محمد حفیظ کی نصف سنچری اور ڈیرن سیمی کی مختصر پُر اثر اننگز بھی پشاور کے لیے کافی ثابت نہیں ہوئی جبکہ حسن علی کی کمی بُری طرح محسوس کی گئی۔ بہرحال، 152 رنز کے تعاقب میں کپتان شعیب ملک کے جاندار چھکے کے ساتھ مقابلے کا خاتمہ کرنے والے سلطانوں نے اعلان کردیا ہے کہ انہیں ہلکا سمجھنے کی غلطی ہرگز نہ کی جائے۔

لیکن … یہ بات آپ بھی اچھی طرح جانتے ہوں گے کہ کوئی بھی بڑا کارنامہ انجام دینے کے لیے کسی حد تک قسمت کا ساتھ ہونا بھی ضروری ہوتا ہے، چاہے وہ ایک فیصد ہی کیوں نہ ہو؟ جیسا کہ 100 میٹر کی دوڑ میں فاتح اور شکست خوردہ کا فیصلہ 0.1 سیکنڈ کے فرق سے ہوجاتا ہے، بالکل اسی طرح کبھی کبھی یہ ’ایک فیصد قسمت‘ بھی خوب کام کر جاتی ہے اور اب تک، یعنی پی ایس ایل کے پہلے مقابلے تک، ہم نے قسمت ملتان کے ساتھ دیکھی ہے۔

مزید پڑھیے: دفاعی چیمپیئن ناکام، ملتان سلطان کی پی ایس ایل کے پہلے ہی میچ میں فتح

چند مہینے پیچھے جائیں اور پاکستان سپر لیگ کے ڈرافٹ میں منتخب ہونے والے کھلاڑیوں پر نظر ڈالیں تو آپ کو متحدہ عرب امارات پہنچنے والے اسکواڈز میں کافی فرق نظر آئے گا۔ ان 3 مہینوں میں کئی کھلاڑی زخمی ہوئے، کئی اپنے ملک کی نمائندگی کی وجہ سے معذرت کرگئے اور کچھ نے ذاتی مسائل کی وجہ سے پاکستان سپر لیگ کھیلنے سے انکار کردیا۔

کراچی کنگز کو مچل جانسن، کولن منرو اور لیوک رائٹ کی جدائی کے صدمے سہنے پڑے تو کارلوس بریتھویٹ نے کوئٹہ گلیڈی ایٹرز کو یہ کہہ کر منع کردیا کہ وہ ورلڈ کپ 2019ء کے لیے کوالیفائنگ راؤنڈ کھیلنے جا رہے ہیں۔ لاہور قلندرز کا صدمہ سب سے گہرا ہے کہ جسے سیزن شروع ہونے سے چند دن پہلے کرس لِن جیسے کھلاڑی سے محروم ہونا پڑا جو ٹرانس-تسمان ٹرافی کے فائنل میں نیوزی لینڈ کے خلاف کھیلتے ہوئے اپنا کندھا زخمی کر بیٹھے۔ دفاعی چیمپیئن پشاور بھی شکیب الحسن جیسے آل راؤنڈر کو گنوا بیٹھا ہے جو زخمی ہونے کی وجہ سے اس بار نہیں کھیلیں گے۔ لیکن … ان تمام بُری خبروں کے درمیان صدموں سے بچی رہی صرف ایک ٹیم، جی ہاں! ملتان سلطانز۔ تو کیا کہا جا سکتا ہے کہ قسمت اُن کے ساتھ ہے؟

پہلے میچ میں بہترین قرار پانے والی کھلاڑی کمار سنگاکارا—تصویر بشکریہ ٹوئٹر پی ایس ایل
پہلے میچ میں بہترین قرار پانے والی کھلاڑی کمار سنگاکارا—تصویر بشکریہ ٹوئٹر پی ایس ایل

بہرحال، ایسی کوئی بھی بازی محض قسمت کے بل بوتے پر نہیں جیتی جاسکتی۔ صرف دعا سے کام نہیں چلتا، دوائے درد بھی ڈھونڈنا پڑتی ہے، تو ملتان نے پہلے سے ہی اس کا کافی و شافی انتظام کر رکھا ہے۔ 5.2 ملین ڈالرز کی خطیر رقم میں فرنچائز خریدنے کے بعد ملتان سلطانز کے مالک شون گروپ نے اپنی تمام چالیں بہت ہوشیاری کے ساتھ چلی ہیں جیسا کہ انہوں نے ڈائریکٹر کے لیے وسیم اکرم کا انتخاب کیا، کوچ کے لیے ٹام موڈی اور کپتان کے لیے شعیب ملک کا۔ یہ تینوں کتنے بڑے اور اہم فیصلے ہیں؟ اس کے لیے ذرا سا پیچھے جانا پڑے گا۔

پی ایس ایل کے پہلے سیزن میں اسلام آباد یونائیٹڈ کو چیمپیئن بنوانے میں اہم ترین کردار وسیم اکرم کا تھا۔ ٹام موڈی انڈین پریمیئر لیگ میں سن رائزرز حیدرآباد کو 2016ء میں چیمپیئن بنوا چکے ہیں اور پچھلے سال بھی یہ ٹیم تیسرے نمبر پر آئی جبکہ شعیب ملک پاکستان کی تاریخ کے کامیاب ترین ٹی ٹوئنٹی کپتان ہیں۔

مزید پڑھیے: کیا ملتان کے سلطان فتح کے جھنڈے گاڑ سکیں گے؟

ملتان کی ٹیم کے لیے کوئی ملتانی بھی ہونا چاہیے اس لیےسلطانز نے صہیب مقصود کو چنا۔ وسیم اکرم کی نگرانی میں 4 بہترین فاسٹ باؤلرز کا انتخاب کیا گیا، جنید خان، سہیل تنویر، عمر گل اور محمد عرفان اور ساتھ ہی دنیا کے بہترین لیگ اسپنر عمران طاہر اور تجربہ کار وکٹ کیپر بلے باز کمار سنگاکارا کو منتخب کیا گیا۔ یعنی ہر لحاظ سے ایک بہترین کمبی نیشن بنایا اور اب اسے جو چیز درکار ہے، وہ ہے قسمت! جو آج تک لاہور قلندرز اور کراچی کنگز پر تو مہربان نہیں ہوئی لیکن پی ایس ایل میں اب تک ملتان پر مہربان ضرور نظر آتی ہے۔

گو کہ ابھی صرف ایک مقابلہ ہوا ہے لیکن وہ کیا کہتے ہیں کہ پہلا تاثر دیرپا تاثر ہوتا ہے، اور ملتان نے وہ تاثر چھوڑتے ہوئے کامیابی کے زینے پر پہلا قدم رکھ لیا ہے۔ بس آگے کچھ تگڑے مقابلے ہیں، اس لیے ذرا سنبھل کر!

ضرور پڑھیں

تبصرے (0) بند ہیں