فرانس کے دارالحکومت پیرس میں فنانشل ایکشن ٹاسک فورس (ایف اے ٹی ایف) کے اجلاس میں پاکستان کا نام دہشت گردوں کی مالی معاونت کرنے والے ممالک کی فہرست میں شامل نہیں کیا گیا۔

پیرس میں ایک ہفتے جاری رہنے والے ایف اے ٹی ایف کا اجلاس اختتام پذیر ہوا تاہم اجلاس میں پاکستان کے خلاف کوئی اقدام نہیں اٹھایا گیا اور پاکستان کودہشت گردوں کی مالی معاونت روکنے کے لیے مزید وقت دیا گیا۔

سرکاری ٹی وی کے مطابق پاکستان کودہشت گردوں کی مالی معاونت روکنے کے لیے مزید وقت دیا گیا ہے۔

عالمی میڈیا میں گردش کرنے والی رپورٹس کے باوجود ایف اے ٹی ایف نے پاکستان کا نام ان ممالک کی فہرست میں شامل نہیں کیا جو منی لانڈرنگ اور دہشت گردوں کی معاونت سے باز رہنے میں ناکام رہے ہیں۔

ایف اے ٹی ایف کی جاری فہرست میں ایتھوپیا، عراق، سربیا، سری لنکا، شام، ٹرینڈاڈ اینڈ ٹوباگو، تیونس، واناواتو اور یمن کے نام شامل ہیں۔

اعلامیے میں نگرانی کے لیے جاری کی گئی فہرست میں پاکستان کا نام درج نہیں جبکہ اجلاس کے دوران زیر بحث آنے والے بہتر کارکردگی کے حامل ممالک کے نام بھی جاری کیے گئے تاہم ان ممالک میں بھی پاکستان کا نام شامل نہیں ہے۔

بہتری کی جانب گامزن ممالک اسپین، برازیل، ناروے اور بوسنیا اینڈ ہرزیگونیا کے نام شامل ہیں۔

ایف اے ٹی ایف کی جانب سے جاری کی اعلامیے میں بوسنیا اینڈ ہرزیگونیا کی کارکردگی پر اطمینان کا اظہار کرتے ہوئے نگرانی کی فہرست سے نکالنے کا اعلان کیا گیا ہے۔

قبل ازیں پاکستان کا نام 2012 سے 2015 کے درمیان پاکستان ایف اے ٹی ایف کی واچ لسٹ میں شامل تھا تاہم 2015 میں پاکستان کی کارکردگی پر اطمینان کا اظہار کرتے ہوئے اس فہرست سے نام خارج کردیا گیا تھا۔

خیال رہے کہ امریکا اور برطانیہ کی جانب سے منی لانڈرنگ اور دہشت گردوں کی امداد کرنے والوں کی نگرانی کرنے والے ادارے ایف اے ٹی ایف کے سامنے قرارداد پیش کی گئی تھی، جس میں پاکستان کا نام دہشت گردوں کی مالی معاونت کرنے والے ممالک کی فہرست میں شامل کرنے کا مطالبہ کیا تھا۔

مزید پڑھیں: دہشت گردوں کے معاون ممالک کی فہرست، ’پاکستان کو 3 ماہ کی مہلت مل گئی‘

دوسری جانب اس حوالے سے وزیر داخلہ احسن اقبال نے سماجی رابطے کی ویب سائٹ ٹوئٹر پر اپنے ایک پیغام میں کہا تھا کہ ابھی تک ایف اے ٹی ایف کی جانب سے کوئی سرکاری بیان جاری نہیں کیا گیا، لہٰذا ہمیں حتمی بیان سامنے آنے تک قیاس آرائیوں سے گریز کرنا چاہیے۔

انھوں نے پاکستان کے ساتھ کھڑے ہونے پر ترکی کا شکریہ ادا کیا اور کہا کہ یہ ثابت ہوگیا کہ دونوں ممالک ایک ہیں اور ہمیں فخر ہے کہ ترکی جیسا بھائی ہمارے ساتھ ہے۔

اس سے قبل ریڈیو پاکستان کی رپورٹ کے مطابق ترجمان دفتر خارجہ ڈاکٹر محمد فیصل نے ہفتہ وار بریفنگ میں بتایا تھا کہ امریکا اور برطانیہ کی جانب سے پیش کی گئی قرارداد پر پاکستان کو شدید تحفظات تھے۔

بریفنگ کے دوران ایف اے ٹی ایف کے حوالے سے پوچھے گئے سوال پر ڈاکٹر محمد فیصل کی جانب سے کوئی واضح جواب نہیں دیا گیا اور کہا کہ پاکستان کو ایف اے ٹی ایف کی جانب سے حتمی فیصلہ آنے کا انتظار ہے۔

اس موقع پر ترجمان ڈاکٹر محمد فیصل نے وزیر خارجہ خواجہ آصف کی جانب سے کیے گئے ٹوئٹ پر بھی کوئی جواب دینے سے گریز کیا اور شعر پڑھ کر اس معاملے پر بات چیت کا اختتام کیا۔

خیال رہے کہ دو روز قبل وزیر خارجہ خواجہ آصف نے دعویٰ کیا تھا کہ انسدادِ منی لانڈرنگ کے نگراں ادارے کی جانب سے پاکستان کا نام دہشت گردوں کے معاون ممالک کی ‘فہرست’ میں ڈالے جانے کا معاملہ تین ماہ تک کے لیے مؤخر ہوگیا ہے۔

یہ بھی پڑھیں: امریکا پاکستان کو دہشتگردوں کے معاون ممالک کی فہرست میں شامل کرانے کےلیے متحرک

سماجی رابطے کی ویب سائٹ پر انہوں نے کہا تھا کہ امریکی قرارداد کے خلاف پاکستان کی ‘محنت رنگ لے آئی’ اور کہا کہ ‘پاکستان کے معاملے پر کوئی اتفاق رائے سامنے نہیں آیا’۔

انہوں نے کہا تھا کہ اجلاس میں ‘تین مہینوں’ کی مہلت کی تجویز پیش کی گئی اور ایف اے ٹی ایف کے ذیلی ادارے ایشیا پیسفک گروپ سے ‘جون میں دوسری رپورٹ’ کے لیے انتظار کا کہا گیا۔

ضرور پڑھیں

تبصرے (0) بند ہیں