اسلام آباد: وفاقی تحقیقاتی ادارے (ایف آئی اے) کے حکام کہنا ہے کہ حکومت میموگیٹ اسکینڈل میں مطلوب امریکا میں مقیم پاکستان کے سابق سفیر حسین حقانی کی گرفتاری کے لیے لکھے گئے خط پر انٹرپول کے جواب کا انتظار کررہی ہے۔

ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق ایف آئی اے کے سینئر اہلکار نے ڈان کو بتایا کہ ایف آئی اے کی جانب سے حسین حقانی کی گرفتاری کے لیے انٹرپول سے رابطہ کیا تھا اور اس بارے میں ان کی مدد مانگی تھی، تاہم ابھی تک ہمیں انٹرپول کی جانب سے کوئی جواب موصول نہیں ہوا۔

انہوں نے کہا کہ اس درخواست کے علاوہ ایف آئی اے کی جانب سے جلد ہی ایک درخواست بین الاقوامی تنظیم کو بھیجی جائے گی۔

مزید پڑھیں: میموگیٹ اسکینڈل: حسین حقانی کی وطن واپسی کے لیے انٹرپول سے رابطہ

خیال رہے کہ ایف آئی اے کی جانب سے انٹرپول کو پہلی درخواست گزشتہ ہفتے بھیجی گئی تھی، جس میں کہا گیا تھا کہ حسین حقانی عدالت کو مطلوب ہیں، لہٰذا انٹرپول ان کی گرفتاری میں مدد کرے۔

واضح رہے کہ 15 فروری کو سپریم کورٹ میں میموگیٹ اسکینڈل کی سماعت کے دوران عدالت نے سابق سفیر حسین حقانی کے وارنٹ گرفتاری جاری کیے تھے۔

اس سے قبل کیس کی سماعت میں چیف جسٹس نے میمو گیٹ اسکینڈل میں سیکریٹری داخلہ اور خارجہ اور ایف آئی اے کے ڈائریکٹر جنرل (ڈی جی) کو حسین حقانی کو وطن واپس لانے کے حوالے سے اٹھائے گئے اقدامات سے آگاہ کرنے کا کہا تھا۔

میموگیٹ اسکینڈل

یاد رہے کہ میموگیٹ اسکینڈل 2011 میں اس وقت سامنے آیا تھا جب پاکستانی نژاد امریکی بزنس مین منصور اعجاز نے یہ دعویٰ کیا تھا کہ انہیں حسین حقانی کی جانب سے ایک پیغام موصول ہوا جس میں انہوں نے ایک خفیہ میمو اس وقت کے امریکی ایڈمرل مائیک مولن تک پہنچانے کا کہا۔

یہ الزام عائد کیا جاتا ہے کہ ایبٹ آباد میں اسامہ بن لادن کی ہلاکت کے لیے کیے گئے امریکی آپریشن کے بعد پاکستان میں ممکنہ فوجی بغاوت کو مسدود کرنے کے سلسلے میں حسین حقانی نے واشنگٹن کی مدد حاصل کرنے کے لیے ایک پراسرار میمو بھیجا تھا۔

اس اسکینڈل کے بعد حسین حقانی نے بطور پاکستانی سفیر اپنے عہدے سے استعفیٰ دے دیا تھا اور اس کی تحقیقات کے لیے ایک جوڈیشل کمیشن تشکیل دیا گیا تھا۔

جوڈیشل کمیشن نے اپنی رپورٹ میں کہا تھا کہ میمو ایک حقیقت تھا اور اسے حسین حقانی نے ہی تحریر کیا تھا۔

یہ بھی پڑھیں: ’حسین حقانی کو ویزوں کے اجرا کا اختیار نہیں تھا‘

کمیشن نے اپنی رپورٹ میں کہا تھا کہ میمو لکھنے کا مقصد پاکستان کی سویلین حکومت کو امریکا کا دوست ظاہر کرنا تھا اور یہ ثابت کرنے کی کوشش کی گئی کہ ایٹمی پھیلاؤ روکنے کا کام صرف سویلین حکومت ہی کر سکتی ہے۔

رپورٹ میں مزید کہا گیا تھا کہ حسین حقانی نے میمو کے ذریعے امریکا کو نئی سیکورٹی ٹیم کے قیام کا یقین دلایا اور وہ خود اس سیکورٹی ٹیم کا سربراہ بننا چاہتے تھے۔

کمیشن کی رپورٹ میں یہ بھی کہا گیا تھا کہ 'حسین حقانی یہ بھول گئے تھے کہ وہ پاکستانی سفیر ہیں، انہوں نے آئین کی خلاف ورزی کی'۔

تبصرے (0) بند ہیں