اسلام آباد: امریکا کی جانب سے پاکستان پر حقانی نیٹ ورک کی پناہ گاہوں اور غیر قانونی معاونت کو چیک کرنے میں کمی کا الزام دہراتے ہوئے امریکی قومی سلامتی کی اہلکار لیسا کرٹس نے پیغام دیا ہے کہ ٹرمپ انتظامیہ اسلام آباد کے ساتھ ’ نئے تعلقات ‘ کی خواہاں ہے۔

خیال رہے کہ لیسا کرٹس امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی ڈپٹی اسسٹنٹ اور جنوبی اور وسطی ایشیا کے لیے امریکا کی قومی سلامتی کی سینئر ڈائریکٹر بھی ہیں اور ان کی جانب سے اپنے دورے کے دوران یہ پیغام دیا گیا۔

مزید پڑھیں: ’پاک امریکا تعلقات میں بہتری کیلئے بیک ڈور مذاکرات جاری ہیں‘

سینئر امریکی اہلکار نے اپنے دو روزہ دورے کے دوران سیکریٹری خارجہ تہمینہ جنجوعہ، وزیر داخلہ احسن اقبال اور چیف آف جنرل اسٹاف لیفٹننٹ جنرل بلال اکبر سے بھی ملاقات کی۔

امریکی سفارتخانے کی جانب سے لیسا کرٹس کے حالیہ دورے کے حوالے سے جاری بیان میں پاکستانی حکومت پر زور دیا گیا کہ وہ اپنے علاقوں میں حقاقی نیٹ ورک اور دیگر دہشت گرد گروپوں کی موجودگی کے خلاف اقدامات کرے، ساتھ ہی انہوں نے اس بات پر بھی زور دیا کہ بین الاقوامی برادری کو انسداد منی لانڈرنگ اور دہشتگردوں کی مالی معاوت کے حوالے سے پاکستان کے اقدامات پر طویل عرصے سے تحفظات ہیں۔

سفارتخانے کی جانب سے جاری بیان میں کہا گیا کہ لیسا کرٹس نے اپنی ملاقات کے دوران ٹرمپ انتظامیہ کی ’ نئے تعلقات‘ سے متعلق خواہش کے بارے میں آگاہ کیا۔

انہوں نے کہا کہ یہ نئے تعلقات خطے میں امن اور سلامتی کے لے خطرناک تمام دہشت گردوں کے خاتمے کے لیے معلومات کے تبادلہ خیال پر انحصار کریں گے۔

یہ بھی پڑھیں: پاک۔امریکا تعلقات شراکت داری کی بنیاد پر بھی ہونے چاہئیں، وزیرداخلہ

دلچسپ بات یہ ہے کہ کرٹس کی جانب سے سامنے آنے والا یہ پیغام اور امریکا کے ہاؤس آف ریپریزنٹیٹو کی سماعت کے دوران جنرل جوزف ووٹل کو دیے جانے والے دستاویزات ایک دوسرے کے برعکس ہیں۔

اس بارے میں ایک غیر ملکی خبر رساں ادارے کے مطابق جنرل ووٹل کا کہنا تھا کہ ’ ہم نے اب بہت مثبت اشارے دیکھ رہے ہیں اور یہ لوگ اب ٹھیک راستے کی طرف بڑھ رہے ہیں، انہوں نے زمین پر پاکستانی کارروائیوں کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ یہ کارروائیاں جو ہم دیکھنا چاہتے ہیں اس کے برابر تو نہیں ہیں لیکن یہ مثبت اقدام کی طرف اشارہ ہے۔‘


یہ خبر 28 فروری 2018 کو ڈان اخبار میں شائع ہوئی

ضرور پڑھیں

تبصرے (0) بند ہیں