جینیوا: لوگوں کی غیر قانونی حراست کے خلاف کام کرنے والے اقوامِ متحدہ کے گروپ نے مطالبہ کیا ہے کہ 2006 سے گوانتاناموبے جیل میں قید پاکستانی قیدی کو فوری طور پر رہا کردینا چاہیے۔

اقوامِ متحدہ کے پانچ خودمختار ماہرین نے ادارے کے انسانی حقوق کونسل کو اپنی ایک تحریری رائے پیش کی جس میں انہوں نے کہا کہ عمار البلوشی کو زبردستی جیل میں قید کیا ہوا ہے جس کا کوئی قانون جواز موجود نہیں جبکہ یہ انسانی حقوق کے بین الاقوامی قوانین کی خلاف ورزی بھی ہے۔

کویت میں پیدا ہونے والے پاکستانی شہری عمار البلوشی عبدالعزیز علی کے نام سے مشہور ہیں جو امریکی شہر نیو یارک میں 11 ستمبر 2001 کو ورلڈ ٹریڈ سینٹر پر ہونے والے حملے کے مبینہ ماسٹر مائنڈ خالد شیخ محمد کے بھتیجے ہیں۔

ماہرین کا اپنی رائے میں کہنا ہے کہ عمار البلوشی کی گوانتاموبے جیل میں قید امتیازی بنیادوں پر ہے جبکہ انہیں کبھی بھی اپنے خلاف کیس میں دفاع کے لیے برابری کی بنیاد پر تیاری کا موقع فراہم نہیں کیا گیا۔

مزید پڑھیں: گوانتانامو جیل سے 4 قیدیوں کی سعودی عرب منتقلی

انہوں نے کہا کہ امریکا کا عدالتی نظام قیدیوں کو اپنے ٹرائل کے دوران شفاف عمل کی ضمانت دیتا ہے تاہم عمار البلوشی کے کیس میں ایسا نہیں ہوا اور ان کے خلاف غیر ملکی اور غیر مذہب ہونے کی وجہ سے امتیازی سلوک برتا گیا۔

اس گروپ نے بتایا کہ پاکستانی شہری کی قید انسانی حقوق اور عہد کے عالمی اعلانیہ برائے شہری اور سیاسی حقوق کے 13 مختلف شقوں کی خلاف ورزی ہے۔

پانچ افراد پر مشتمل گروپ کے ممبران کا تعلق میکسیکو، لیٹویہ، آسٹریلیا، جنوبی کوریا اور بینن سے ہے۔

گزشتہ برس دسمبر میں اقوامِ متحدہ کے انسانی حقوق کونسل حمایت یافتہ ایک اور ماہر جو اقوامِ متحدہ کے مندوبِ خصوصی برائے تشدد بھی ہیں، نے کہا تھا کہ انہیں اب بھی یہ خبریں موصول ہوئی ہیں کہ عمار البلوشی کو اب بھی تشدد کا نشانہ بنایا جارہا ہے جبکہ واشنگٹن نے ایک سال قبل تفتیش کے لیے ’بہتر تفتیشی طریقے‘ استعمال کرنے پر پابندی عائد کردی تھی۔

یہ بھی پڑھیں: ’بگرام‘ جیل میں بے گناہ قید کیے گئے پاکستانی معاوضے کے منتظر

اس حوالے سے پینٹاگون کے ترجمان کا کہنا تھا کہ یہ الزامات درست نہیں ہیں اور اس حوالے سے کئی مرتبہ تحقیقات کروائی گئی ہیں جن میں اب تک ایسے کوئی شواہد نہیں ملے جن سے یہ ثابت ہوسکے کے کہ عمار البلوشی پر تشدد کیا گیا۔

خیال رہے کہ سابق امریکی صدر جارج بش نے 11 سمتبر 2001 کے نیویارک حملے کے بعد وسطی امریکی ملک کیوبا کے شہر گوانتاناموبے میں موجود امریکا کے نیول بیس پر ایک جیل بنائی تھی جہاں ورلڈ ٹریڈ سینٹر میں کے حملے میں ملوث افراد کو گرفتار کرکے قید کیا گیا تھا۔

اس قید خانے میں قیدیوں کے ساتھ تفتیش کے دوران انسانیت سوز سلوک روا رکھا گیا تاہم جارج بش کے بعد امریکی صدارت سنبھالنے والے باراک اوباما نے اس جیل میں موجود قیدیوں کی تعداد کو کم کر کے 41 کر دیا تاہم وہ بھی جیل کو بند کرنے کے اپنے وعدے کو پورا نہیں کر سکے۔

امریکا کے موجود صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے گزشتہ برس کانگریس سے گوانتاناموبے جیل کی تزین و آرائش کے لیے فنڈز کا مطالبہ کیا تھا۔

مزید پڑھیں: ٹرمپ کا بدنام زمانہ ‘گونتانامو بے’ جیل فعال کرنے کا فیصلہ

خیال رہے کہ ڈونلڈ ٹرمپ نے اپنی صدارتی مہم کے دوران کہا تھا کہ ’میں گوانتاناموبے جیل کو برے لوگوں سے بھر دینا چاہتا ہوں‘۔

اقوامِ متحدہ کے گروپ نے اس سے قبل بھی امریکی حکومت کے ساتھ گوانتاناموبے جیل میں ہونے والی سرگرمیوں پر اپنے تحفاظات کا اظہار کیا تھا جبکہ مطالبہ کیا تھا کہ اس قید خانے کی بندش امریکی حکام کی اولین ترجیح ہونی چاہیے۔

ان کا یہ بھی کہان تھا کہ سوچی سمجھی سازش کے تحت لوگوں کو قید کرنا بین الاقوامی قوانین کی خلاف ورزی ہے جبکہ یہ انسانیت کے خلاف جرم بھی ہے۔


یہ خبر یکم مارچ 2018 کو ڈان اخبار میں شائع ہوئی

ضرور پڑھیں

تبصرے (0) بند ہیں