متحدہ قومی موومنٹ (ایم کیو ایم) کے سابق سربراہ اور رکنِ قومی اسمبلی ڈاکٹر فاروق ستار نے پارٹی کنوینر شپ کے معاملے میں الیکشن کمیشن کے دائرہ اختیار کو چیلنج کر دیا۔

الیکشن کمیشن میں ایم کیو ایم پاکستان کے کنوینر شپ کے معاملے میں ڈاکٹر خالد مقبول صدیقی اور ڈاکٹر فاروق ستار کی درخواستوں پر سماعت ہوئی۔

سماعت کے آغاز میں ڈاکٹر فاروق ستار نے درخواست دائر کی، جس میں انہوں نے موقف اختیار کیا کہ پارٹی کے اندرونی معاملات کو سننے اور ان میں مداخلت کا اختیار الیکشن کمیشن کے پاس نہیں۔

انہوں نے مزید کہا کہ کنور نوید کی دونوں درخواستوں کو مسترد کیا جائے جو پارٹی کے اندورنی تنازعات سے متعلق ہیں جبکہ سپریم کورٹ بھی الیکشن کمیشن کے اختیار سے متعلق فیصلہ دے چکی ہے۔

مزید پڑھیں: منی لانڈرنگ کیس: ایم کیو ایم کے مزید 10پارلمنٹرینز بھی طلب

درخواست میں ڈاکٹر فارق ستار نے کہا کہ پارٹی کے اندرونی تنازع کو پارٹی آئین کے مطابق حل ہونا ہے، لہٰذا ہماری استدعا منظور کر کے کنور نوید کی درخواست مسترد کی جائے۔

کنور نوید کی درخواست پر الیکشن کمیشن نے ایم کیو ایم پاکستان کے رہنما ڈاکٹر فاروق ستار سے تحریری جواب بھی طلب کرلیا۔

ڈاکٹر فاروق ستار کے وکیل بابر ستار نے الیکشن کمیشن میں اپنے دلائل کا آغاز کرتے ہوئے کہا کہ ڈاکٹر فاروق ستار پارٹی کے منتخب کنوینر ہیں جبکہ خالد مقبول صدیقی کبھی بھی پارٹی کے کنوینر منتخب نہیں ہوئے۔

انہوں نے موقف اختیار کیا کہ کنوینر کی تبدیلی انٹرا پارٹی الیکشن کے بغیر نہیں ہو سکتی لہٰذا الیکشن کمیشن اس کیس کو نہیں سن سکتا۔

یہ بھی پڑھیں: ایم کیو ایم کی کنوینیئرشپ کا معاملہ: فاروق ستار کو مہلت مل گئی

بابر ستار کا کہنا تھا کہ ایم کیو ایم پاکستان کی جنرل اسمبلی نے انٹرا پارٹی الیکشن کرانے کا فیصلہ کیا جس کے بعد انٹرا پارٹی الیکشن کا شیڈول جاری ہوا اور الیکشن ہوئے۔

اس موقع پر الیکشن کمیشن کے ممبر عبدالغفار سومرو نے کہا کہ ہر جگہ لکھا ہے کہ پارٹی سربراہ ہی تنازعات حل کرے گا، پارٹی سربراہ کا معاملہ متنازع ہو جائے تو کون بتائے گا کہ اصل سربراہ کون ہے جس پر بابر ستار نے کہا کہ اس کا حل انٹرا پارٹی الیکشن ہے۔

ڈاکٹر فاروق ستار کے وکیل نے کہا کہ ایم کیو ایم کے آئین کے مطابق کنوینر کی غیر موجودگی میں سینئر ڈپٹی کنوینر قائم مقام کنوینر کے فرائض انجام دے سکتا ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ ایم کیو ایم کے کنوینر ڈاکٹر فاروق ستار ملک سے باہر نہیں گئے اور وہ اس سارے عرصے میں یہیں موجود رہے۔

بابر ستار نے کہا کہ مخالف گروپ نے خفیہ ملاقاتیں کیں اور پارٹی عہدے داروں کو نکالا۔

مزید پڑھیں: ایم کیو ایم انٹرا پارٹی انتخابات: فاروق ستار کنوینر منتخب

الیکشن کمیشن کے ممبر عبدالغفار سومرو نے استفسار کیا کہ سینیٹ الیکشن کے ٹکٹ کس نے جاری کیے؟ جس پر بیرسٹر فروغ نسیم نے کہا کہ یہ ٹکٹس خالد مقبول صدیقی نے جاری کیے۔

انہوں نے ایک مرتبہ پھر استفسار کیا کہ کیا کسی اور نے بھی ایم کیو ایم امیدواروں کو ٹکٹ جاری کیے، جس پر فروغ نسیم نے کہا کہ خالد مقبول صدیقی کے علاوہ کسی اور نے ٹکٹ جاری نہیں کیے جبکہ سینیٹ الیکشن کے لیے 14 امید واروں کو ٹکٹس جاری کیے گئے جن میں سے 9 نے کاغذات نامزدگی واپس لیے۔

ایم کیو ایم پاکستان ملکی سیاست کا تعین کرے گی، ڈاکٹر خالد مقبول صدیقی

قبلِ ازیں ایم کیو ایم پاکستان کے بہادر آباد گروپ کے کنوینر ڈاکٹر خالد مقبول صدیقی نے میڈیا نمائندوں سے بات چیت کرتے ہوئے کہا کہ ایم کیو ایم پاکستان ایک ایسی تنظیم بنے گی جو پاکستانی سیاست کا تعین کرے گی۔

ڈاکٹر خالد مقبول صدیقی نے کہا کہ پارٹی میں مسئلہ کنوینر شپ کا نہیں بلکہ اصولوں کا ہے اور امید ہے الیکشن کمیشن آج فیصلہ دے گا۔

ایم کیو ایم پاکستان بہادرآباد گروپ کے وکیل بیرسٹر فروغ نسیم نے میڈیا نمائندوں سے بات چیت کرتے ہوئے کہا کہ میرے دل میں ڈاکٹر فاروق ستار کے لیے آج بھی عزت ہے تاہم معلوم نہیں کہ فاروق ستار میڈیا پر ایسی باتیں کیوں کر رہے ہیں؟

حقیقی ٹو بنانے کی تیاری کی جارہی ہے، ڈاکٹر فاروق ستار

الیکشن کمیشن کے باہر میڈیا نمائندوں سے بات کرتے ہوئے ڈاکٹر فاروق ستار نے کہا کہ ’میں سمجھتا ہوں کارکنان فیصلہ کریں گے اور انٹرا پارٹی انتخابات میں کارکنان نے فیصلہ دے دیا‘۔

انہوں نے کہا کہ ان کے پاس 35 رکنی رابطہ کمیٹی موجود ہے جبکہ ڈاکٹر خالد مقبول صدیقی کے پاس گزشتہ تحلیل شدہ رابطہ کمیٹی کے 23 یا 24 اراکین موجود ہیں۔

ڈاکٹر فاروق ستار نے کہا کہ ’اللہ جانتا ہے کہ اس معاملے کے پیچھے کون ہے، تاہم ایسا لگتا ہے کہ یہ حقیقی ٹو بنانے کی تیاری ہے اور مجھے یقین ہے الیکشن کمیشن پارٹی آئین کے مطابق فیصلہ کرے گا‘۔

انہوں نے کہا کہ ’بیرسٹر فروغ نسیم مجھے بھی غلط مشورہ دے رہے تھے اور اب خالد مقبول صدیقی کو بھی غلط مشورہ دے رہے ہیں‘۔

ڈاکٹر فاروق ستار نے ڈاکٹر خالد مقبول صدیقی کو چیلنج کرتے ہوئے کہا کہ ’خالد مقبول صدیقی بھی اپنی کنوینر شپ چھوڑیں اور میں بھی چھوڑتا ہوں، دوبارہ انڑا پارٹی انتخاب کروا لیتے ہیں جس کو کارکنان منتختب کریں اسے کنوینر تسلیم کرلیا جائے‘۔

ایم کیو ایم پاکستان اختلافات

واضح رہے کہ ایم کیو ایم پاکستان کے سربراہ ڈاکٹر فاروق ستار اور رابطہ کمیٹی کے درمیان اختلافات 5 فروری کو اس وقت شروع ہوئے تھے جب فاروق ستار کی جانب سے سینیٹ انتخابات کے لیے کامران ٹیسوری کا نام سامنے آیا تھا، جس کی رابطہ کمیٹی نے مخالفت کی تھی۔

بعدازاں رابطہ کمیٹی اور فاروق ستار کے درمیان کئی مرتبہ مذاکرات کی کوشش کی گئی لیکن وہ کامیاب نہیں ہوئی اور ڈاکٹر فاروق ستار اور ایم کیو ایم پاکستان کی رابطہ کمیٹی دو دھڑوں میں تقسیم ہوگئی اور 6 دن تک جاری رہنے والے اس تنازعے کے بعد رابطہ کمیٹی نے دو تہائی اکثریت سے فاروق ستار کو کنوینئر کے عہدے سے ہٹا کر ڈاکٹر خالد مقبول صدیقی کو نیا کنوینئر مقرر کردیا تھا۔

یہ بھی پڑھیں: ’خالد مقبول کا ایم کیو ایم پاکستان کے نئے کنونیر کے طور پر اندارج‘

بعد ازاں 18 فروری کو ایم کیو ایم پاکستان فاروق ستار گروپ کی جانب سے انٹرا پارٹی انتخابات کا انعقاد کیا گیا تھا، جس میں کارکنان کی رائے سے فاروق ستار ایم کیو ایم پاکستان کے کنوینر منتخب ہوئے تھے۔

تاہم بہادر آباد گروپ کی جانب سے اس اقدام کو غیر آئینی قرار دیا گیا تھا اور ڈاکٹر فاروق ستار کو کنوینر ماننے سے انکار کردیا تھا۔

خیال رہے کہ 28 فروری کو الیکشن کمیشن میں سماعت کے دوران ڈاکٹر فاروق ستار کے وکیل نے ڈاکٹر خالد مقبول صدیقی کی درخواست پر جواب جمع کروانے کے لیے مہلت مانگی تھی۔

ضرور پڑھیں

تبصرے (0) بند ہیں