کراچی کی عدالت میں پولیس کی جانب سے انتظار قتل کیس کا عبوری چالان جمع کرادیا گیا۔

جمع کرائے گئے چالان میں سینیئر سپرنٹنڈنٹ پولیس (ایس ایس پی) اینٹی کار لفٹنگ سیل (اے سی ایل سی)، مدیحہ کیانی اور دیگر کو کلین چٹ دی گئی ہے۔

عبوری چالان میں بتایا گیا ہے کہ مقتول انتظار پر پولیس اہلکار دانیال اور بلال کی جانب سے فائرنگ کی گئی تھی۔

پولیس کے مطابق بلال کی سمت سے فائر کی گئی گولی مقتول انتظار کو لگی تھی۔

مزید پڑھیں: انتظار قتل کیس:'ایس ایس پی مقدس حیدر کے کردار کو واضح کیا جائے'

ان کا مزید کہنا تھا کہ انتظار کو لگی لگنے کے بعد مدیحہ کیانی خوفزدہ ہوکر وہاں سے چلی گئی تھیں۔

عبوری چالان کے مطابق کیس میں گرفتار ایک اور پولیس اہلکار غلام عباس کے خلاف شواہد نہیں ملے ہیں۔

جے آئی ٹی کی تحقیقات

انتظار قتل کیس میں بننے والی مشترکہ تحقیقاتی ٹیم نے لڑکی کے والد کا امریکا سے بیان ریکارڈ کیا۔

ٹی وی پروگرام کی میزبان اور 13 جنوری کو ڈیفنس کے علاقے میں ہونے والے انتظار احمد قتل کیس کے واحد گواہ مدیحہ کیانی، جنہوں نے سوشل میڈیا پر نوجوان کے قتل کو منصوبہ بندی قرار دیا تھا اور قتل میں ملوث مرکزی ملزم کو شناخت کرنے کا دعویٰ کیا تھا، نے اپنے دعوے واپس لے لیے۔

جے آئی ٹی کی تفتیش سے آشنا ذرائع نے ڈان کو بتایا کہ جے آئی ٹی نے مقتول کے والد اشتیاق احمد اور گواہ مدیحہ کیانی کو دعوت دی تھی۔

جے آئی ٹی کے آج ہونے والے اجلاس میں ایڈیشنل آئی جی محکمہ انسداد دہشت گردی ڈاکٹر ثناءاللہ عباسی نے بیان قلم بند کرنے کے لیے سہیل حمید کو امریکا سے ویڈیو کانفرنس کے ذریعے رابطہ کیا۔

عامر حمید کے بھائی سہیل حمید نے جے آئی ٹی اراکین کو بتایا کہ ان کی بیٹی ماہ رخ مقتول کے ساتھ پڑھتی تھی۔

ان کا کہنا تھا کہ انتظار ان کے امریکا شفٹ ہوجانے کے بعد اکثر ان کی بیٹی کو فون کیا کرتا تھا جس کی شکایت انہوں نے انتظار کے والد اشتیاق احمد سے بھی کی تھی۔

انہوں نے مزید کہا کہ اشتیاق احمد سے بات کرنے کے بعد انہوں نے مجھے اپنی واپسی پر گھر آنے کی دعوت بھی دے تھی۔

جے آئی ٹی نے سہیل حمید اور ماہ رخ کے ٹریول ریکارڈ سے معلوم کیا کہ سہیل حمید مئی 2017 سے اور ماہ رخ اگست 2017 سے کراچی واپس نہیں آئیں ہیں۔

ذرائع نے بتایا کہ مدیحہ کیانی نے جے آئی ٹی کو دیے گئے اپنے بیان میں بتایا کہ ان کا سوشل میڈیا پر دیا گیا بیان کو حتمی تسلیم کیا جائے اور اس سے پچھلے تمام بیانات کو مسترد قرار دیا جائے۔

یہ بھی پڑھیں: انتظار قتل کیس: انصاف نہ ملا تو قبرستان میں بیٹھ جائیں گے، والد

جے آئی ٹی کے سینیئر رکن نے نام نہ ظاہر کرنے کی شرط پر ڈان کو بتایا کہ انہیں فکر ہے کہ مقتول کے والد کے بیان میں تنازعات اے سی ایل سی کے گرفتار اہلکار و ملزم کو فائدہ پہنچا سکتے ہیں۔

دریں اثناء اشتیاق احمد نے جے آئی ٹی سے ملاقات کے بعد میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے تحقیق کاروں کی جانب سے عدالت میں جمع کرائے گئے عبوری چالان کو مسترد کردیا۔

ان کا کہنا تھا کہ انہیں جے آئی ٹی اراکین کی جانب سے انصاف ملنے کی یقین دہانی کرائی گئی ہے۔

یاد رہے کہ انتظار کے قتل کیس کی تحقیقات کے لیے رواں ماہ ایک نئی جے آئی ٹی تشکیل دی گئی تھی جس میں آئی ایس آئی، ملٹری انٹیلیجنس (ایم آئی)، انٹیلی جنس بیورو (آئی بی)، رینجرز اور اسپیشل برانچ کے افسران شامل ہیں۔

انتظار احمد کو ڈیفنس کے علاقے خیابان اتحاد میں 13 جنوری 2018 کو اے سی ایل سی اہلکاروں نے گاڑی کو رکنے کا اشارہ کرنے کے باوجود نہ رکنے پر اہلکاروں نے فائرنگ کرکے قتل کردیا تھا۔

ابتدائی طور پر پولیس کی جانب سے اس واقعے کو دہشت گری کا واقعہ قرار دیا جارہا تھا تاہم بعد ازاں درخشاں تھانے میں اس کا مقدمہ درج کرلیا گیا تھا۔

اس واقعے کے بعد مقتول انتظار کے والد اشتیاق احمد کی جانب سے چیف جسٹس اور آرمی چیف سے انصاف فراہم کرنے کی اپیل کی گئی تھی جبکہ وزیر اعلیٰ سندھ نے بھی واقعے کا نوٹس لیتے ہوئے ملوث اہلکاروں کی گرفتاری کا حکم دیا تھا۔

14 جنوری کو اس کیس میں 6 اے سی ایل سی اہلکاروں کو حراست میں لیا تھا، جس میں 2 انسپکٹر، 2 ہیڈ کانسٹیبل اور 2 افسران بھی شامل تھے۔

تبصرے (0) بند ہیں