اسرائیلی پولیس نے فراڈ اور رشوت خوری کے الزامات میں وزیر اعظم بنجمن نیتن یاہو سے ان کے گھر پر آٹھویں بار پوچھ گچھ کی۔

غیر ملکی خبر رساں ایجنسی ’اے ایف پی‘ کے مطابق پولیس نیتن یاہو کے یروشلم میں واقع سرکاری رہائش گاہ پر مقامی وقت کے مطابق صبح 9 بجے پہنچی۔

تاہم پولیس کی جانب سے اسرائیلی وزیر اعظم سے پوچھ گچھ کی سرکاری سطح پر تصدیق نہیں کی گئی۔

اسرائیلی میڈیا کے مطابق تفتیشی اہلکاروں نے اسی وقت تل ابیب کے قریب نیشنل فراڈ اسکواڈ ہیڈکوارٹرز میں نیتن یاہو کی اہلیہ سارہ کا بیان بھی ریکارڈ کیا۔

اسرائیلی وزیر اعظم کے ایک سابق ساتھی اور ایک تاجر پہلے ہی مشتبہ فراڈ میں نیتن یاہو کا ساتھ دینے کے الزام میں گرفتار ہیں۔

گزشتہ ہفتے حراست میں لیے جانے والے 7 مشتبہ افراد میں نیتن یاہو کے خاندان کے سابق میڈیا مشیر اور ٹیلی کام گروپ ’بیزق‘ کے کنٹرولنگ شیئر ہولڈر ایلووِچ بھی شامل ہیں۔

پولیس کا کہنا ہے کہ ’بیزق‘ کے کنٹرولنگ شیئر ہولڈر نے اپنی نیوز ویب سائٹ پر نیتن یاہو کو زیادہ وقت دینے کے بدلے انہیں کاروباری رعایت دی۔

یہ بھی پڑھیں: کرپشن الزامات: اسرائیلی وزیراعظم کے خلاف گھیرا تنگ

نئی گرفتاریاں

اس کے علاوہ اسرائیلی آرمی ریڈیو کا کہنا تھا کہ ’بیزق‘ کے معاملے میں جمعہ کی صبح وزیر اعظم کے قریبی سمجھے جانے والے وزارت مواصلات کے سابق افسر کو بھی پوچھ گچھ کے لیے حراست میں لیا گیا، تاہم ان کا نام سامنے نہیں لایا گیا۔

چینل ٹین نیوز کی رپورٹ میں کہا گیا کہ پولیس بنجمن نیتن یاہو کی اہلیہ سارہ اور ایلووِچ کی اہلیہ آئرِس کی موبائل پر ہونے والی بات چیت کا بھی جائزہ لے رہی ہے، جس سے اس شبے کو تقویت ملتی ہے کہ دونوں کے شوہروں نے ایک دوسرے کو فائدہ پہنچایا۔

گزشتہ ہفتے حراست میں لیے جانے والے افراد میں سے آئرس ایلووچ اور ان کا بیٹا اُر بھی شامل ہیں۔

پولیس نے کہا کہ آئرس کو رہا کرکے نظربند کردیا گیا تھا جبکہ بیٹے اُر ایلووچ کو ضمانت پر رہا کردیا گیا۔

بنجمن نیتن یاہو کے مشیروں نے میڈیا کی رپورٹ کو ’جھوٹا‘ قرار دیا۔

مزید پڑھیں: کرپشن الزامات: 'اسرائیلی وزیراعظم سے تفتیش ہوگی'

مشیروں کا عبرانی زبان میں جاری بیان میں کہنا تھا کہ ’ایسا کبھی کچھ نہیں ہوا، نیتن یاہو کی اہلیہ کے خلاف جھوٹی خبروں کا مقصد وزیر اعظم اور لیکود حکومت کو نقصان پہنچانا ہے۔‘

سال 2017 کے آغاز سے اب تک اسرائیلی پولیس بنجمن نیتن یاہو سے آٹھ بار پوچھ گچھ کرچکی ہے۔

گزشتہ ماہ پولیس کا کہنا تھا کہ اس کے پاس اسرائیلی وزیر اعظم کو دو دیگر کیسز میں کرپشن، فراڈ اور اعتماد کو ٹھیس پہنچانے کے الزامات کے تحت چارج کرنے لیے ٹھوس شواہد ہیں۔

ضرور پڑھیں

تبصرے (0) بند ہیں