پشاور زلمی پاکستان سُپر لیگ کی پوری تاریخ کی کامیاب ترین ٹیم ہے۔

دفاعی چیمپیئن کی حیثیت سے اِس بار بھی ٹائٹل جیتنے کے لیے فیورٹ تھی لیکن زلمی جیسے ہی سیزن-3 میں آئی تو پہلے ہی قدم پر اُنہیں بہت بڑا دھچکا لگا کیونکہ افتتاحی مقابلے میں ہی مُلتان سلطانز نے اسے ہرا دیا۔

اسلام آباد یونائیٹڈ کے خلاف جیت کر اپنے اوسان بحال کیے ہی تھے کہ کراچی کنگز نے بھی زلمی کو پچھاڑ دیا۔ یوں 3 میچز میں 2 ناکامیوں کے بعد ہر طرف سے سوال اٹھنے لگا کہ کیا شاہد آفریدی کے بعد پشاور کے جذبوں میں کمی آ گئی ہے یا اُس سے قسمت روٹھ گئی ہے؟

حقیقت یہ ہے کہ جس طرح مُلتان اور کراچی کے ہاتھوں شکست ہوئی، اس میں قسمت کا کم اور ناقص کارکردگی کا زیادہ کردار نظر آتا ہے۔ پشاور زلمی مُلتان کے خلاف 152 رنز کے ہدف کا دفاع نہ کر پائی اور کراچی کے خلاف صرف 131 رنز بنا سکی۔ اس کارکردگی کے بعد شکست کی ذمہ داری کارکردگی پر ہی ڈالی جاسکتی ہے، نہ کہ قسمت پر۔

پشاور زلمی پاکستان سُپر لیگ کی پوری تاریخ کی کامیاب ترین ٹیم ہے۔
پشاور زلمی پاکستان سُپر لیگ کی پوری تاریخ کی کامیاب ترین ٹیم ہے۔

بہرحال، پہلے 3 مقابلوں میں صرف ایک کامیابی کے بعد ہوش ٹھکانے آ گئے تھے اور یہیں پر زلمی کا ٹکراؤ ہوا اپنے سخت ترین حریف کوئٹہ گلیڈی ایٹرز سے اور پھر ہم نے دیکھا ایک یادگار مقابلہ! جس کے اعصاب شکن اور سنسنی خیز لمحات تادیر ذہنوں پر طاری رہیں گے۔ ڈیرن سیمی کا آخری اوور میں لگایا گیا چھکا اور چوکا بھولنے والی چیز نہیں ہے۔

پڑھیے: لاہور کے زوال کی داستان، انچ بائے انچ!

یہ ایسی کامیابی تھی جس نے پشاور کے حوصلے آسمان پر پہنچا دیے، اِتنے بُلند کہ اگلے ہی مقابلے میں لاہور قلندرز کو بہت بڑی شکست دے دی۔ شارجہ میں ہونے والے اس میچ میں پشاور زلمی نے کھیل کے ہر شعبے میں حریف کو آؤٹ کلاس کیا۔ وہ لاہور قلندرز جو مسلسل 4 شکستوں کے بعد جیت کے لیے بے تاب تھی، پشاور کے مقابلے پر بدترین حالت میں نظر آئی۔

پہلے تو پشاور نے اسے صرف 100 رنز پر ڈھیر کیا اور پھر ہدف بغیر کسی وکٹ کے نقصان کے حاصل بھی کرلیا یعنی کہ رواں سیزن میں حریف کو سب سے کم اسکور پر آل آؤٹ کیا، پی ایس ایل کی تاریخ میں 10 وکٹوں سے کامیابی حاصل کرنے والی پہلی ٹیم بنی اور یہی نہیں بلکہ 38 گیندوں سے پہلے ہی ہدف تک پہنچی۔ پی ایس ایل میں کبھی کسی ٹیم نے اتنی گیندیں بچا کر کامیابی حاصل نہیں کی۔

پشاور پی ایس ایل کی تاریخ میں 10 وکٹوں سے کامیابی حاصل کرنے والی پہلی ٹیم بنا۔
پشاور پی ایس ایل کی تاریخ میں 10 وکٹوں سے کامیابی حاصل کرنے والی پہلی ٹیم بنا۔

لاہور جو مسلسل 4 شکستوں کے بعد جیت کے لیے بے تاب تھا، پشاور کے مقابلے پر بدترین حالت میں نظر آیا۔
لاہور جو مسلسل 4 شکستوں کے بعد جیت کے لیے بے تاب تھا، پشاور کے مقابلے پر بدترین حالت میں نظر آیا۔

آپ نے بڑے ٹورنامنٹس میں دیکھا ہوگا کہ اکثر و بیشتر اعزاز اُس ٹیم کو ہی ملتا ہے جو ابتدائی شکستوں کے بعد ہوش سنبھالتی ہے اور کوئی ایک لمحہ ایسا ہوتا ہے جو اس کو یکدم ’ٹاپ گیئر’ میں ڈال دیتا ہے۔ جس طرح ورلڈ کپ 1992ء میں پاکستان کا انگلینڈ کے خلاف صرف 72 رنز پر آل آؤٹ ہونے کے باوجود بارش کی وجہ سے شکست سے بچ جانا، تو کیا کوئٹہ کے خلاف ’زخمی شیر‘ سیمی کی کارکردگی پشاور کو ٹاپ گیئر میں ڈال گئی ہے؟ کم از کم لاہور کے خلاف جیت سے تو ایسا ہی لگتا ہے۔

پڑھیے: سیمی خان! کپتان ہو تو تم جیسا

لیکن یہ بات یاد رہے کہ ڈیرن سیمی اُس مقابلے میں زخمی تھے اور شاید اگلے چند میچز تک میدان میں نظر نہیں آئیں گے۔ لاہور کے خلاف میچ میں بھی وہ کمینٹری بکس میں طبع آزمائی کرتے دکھائی دے رہے تھے۔

لیام ڈاسن مین آف دی میچ قرار پائے—تصویر پی ایس ایل ٹوئٹر
لیام ڈاسن مین آف دی میچ قرار پائے—تصویر پی ایس ایل ٹوئٹر

صرف یہی نہیں بلکہ پشاور زلمی کے لیے کچھ اور دھچکے بھی ہیں جیسا کہ اِن فارم اوپنر تمیم اقبال اور شبیر رحمان دونوں بنگلہ دیش واپس چلے جائیں گے جہاں ایک ٹی20 ٹرائی اینگولر سیریز ان کا انتظار کر رہی ہے۔ اس سیریز میں بنگلہ دیش، بھارت اور سری لنکا کے خلاف کھیلے گا اور فائنل 18 مارچ کو ہوگا۔ یعنی اسی روز جس دن دبئی میں کوالیفائر کھیلا جائے گا۔ جس کے بعد پی ایس ایل 3 پاکستان منتقل ہوجائے گی، جہاں 2 eliminators اور فائنل کھیلا جائے گا۔

اس کا مطلب یہ ہے کہ پشاور زلمی کو اب باقی پورا سیزن اپنے اہم ترین اوپنر کے بغیر کھیلنا ہوگا اور اس سے بھی بڑھ کر یہ کہ ٹیم نہ جانے کتنے میچز محمد حفیظ کی قیادت میں کھیلے گی کہ جو ڈیرن سیمی کی جگہ اہم فریضہ نبھا رہے ہیں۔

یہی وہ وقت ہے جب پشاور کو بہت سخت ضرورت ہے ڈیوین براوو کی۔ براوو پچھلے ماہ کے اوائل میں بگ بیش لیگ سے فارغ ہوئے تھے اور اُنہیں لازمی پاکستان سپر لیگ میں ہونا چاہیے تھا کہ جہاں پشاور نے ڈرافٹ میں سب سے پہلے اُنہیں منتخب کیا تھا۔

وہ کہاں ہیں؟ کم از کم میرے علم میں تو نہیں ہے، لیکن جہاں بھی ہیں یہی وقت ہے ان کے فوری طور پر پہنچنے کا۔

ضرور پڑھیں

تبصرے (0) بند ہیں