صوبہ خیبرپختونخوا کے علاقے نوشہرہ کی مقامی عدالت نے لڑکی کو غیرت کے نام پر قتل کرنے والے مجرم کو سزائے موت جبکہ دیگر 3 مجرموں کو عمر قید کی سزا سنا دی۔

نوشہرہ کے ایڈیشنل ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن جج حیات اللہ خان نے کیس کا فیصلہ سناتے ہوئے تازہ دن گاؤں کے رہائشی مجرم محمد گل کو سزائے موت جبکہ نقیب اللہ، رحمت اللہ اور رسول خان کو عمر قید کی سزا سنائی۔

مزید پڑھیں: غیرت کے نام پر قتل کی معاشرے میں کوئی جگہ نہیں

اس کے علاوہ عدالت نے مقتولہ کی والہ ملزمہ تاج مینا کو 10 سال قید جبکہ دیگر دو ملزمان حبیب اللہ اور رضا اللہ کو اشتہاری قرار دے دیا۔

مذکورہ افراد کو ایک لڑکی کے قتل کیس میں سزا سنائی گئی جس نے خاندان کی مرضی کے خلاف شادی کی تھی، مقتولہ کو قتل کے بعد خفیہ طور پر دفن کردیا گیا تھا۔

یہ بھی پڑھیں: 'غیرت کے نام پر قتل غیر اسلامی اور گناہ کبیرہ '

تاہم اس حوالے سے خبر سوشل میڈیا پر پھیل جانے کے باعث مقامی پولیس نے تفتیش کا آغاز کیا اور مقتولہ کی لاش کو برآمد کرکے واقعے میں ملوث افراد کی تلاش کے لیے تحقیقات کا دائرہ وسیع کردیا۔

پولیس کے مطابق پوسٹ مارٹم رپورٹ میں تصدیق کی گئی تھی کہ لڑکی کو گلا دبا کر قتل کیا گیا تھا۔

مزید پڑھیں: پارلیمنٹ سے غیرت کے نام پر قتل، انسداد عصمت دری بل منظور

ان کا کہنا تھا کہ لڑکی کو پشاور سے یہ کہہ کر گھر واپس لایا گیا تھا کہ اس کی شادی درست انداز میں کی جائے گی تاہم لڑکی کی ماں نے اسے اپنے عزیزوں کی مدد سے قتل کردیا۔

پولیس نے مذکورہ واقعے کی ایف آئی آر 19 اکتوبر 2016 کو درج کی تھی۔


یہ رپورٹ 4 مارچ 2018 کو ڈان اخبار میں شائع ہوئی

تبصرے (0) بند ہیں