اسلام آباد: الیکشن کمیشن آف پاکستان (ای سی پی) نے سینٹ انتخابات میں مبینہ ہارس ٹریڈنگ کا نوٹس لیتے ہوئے متعلقہ پارلیمنٹیرینز اور پارٹی قائدین کو طلب کر لیا۔

الیکشن کمیشن کی جانب سے جاری بیان میں کہا گیا کہ سینیٹ انتخابات میں مبینہ ’ہارس ٹریڈنگ‘ سے متعلق جن پارلیمنٹیرینز اور پارٹی قائدین سے متعلق بیانات شائع ہوئے، یا جنہوں نے میڈیا چینلز پر ہارس ٹریڈنگ کی شکایت کی انہیں کمیشن میں ثبوت پیش کرنے کے لیے 14 مارچ کو نوٹس جاری کرکے طلب کیا گیا ہے۔

جن سیاسی رہنماؤں کو نوٹس جاری کیے گئے ان میں عمران خان، فاروق ستار، وزیر مملکت مریم اورنگزیب، امیر مقام، عظمیٰ بخاری، شہاب الدین خان، رضا ہارون اور خواجہ اظہار شامل ہیں۔

الیکشن کمیشن کا کہنا تھا کہ ارکان پارلیمنٹ اور سیاسی رہنما ذاتی طور پر پیش ہوں یا اپنا وکیل بھیجیں۔

الزام لگانے والوں کی طرف سے اس کے ثبوت پیش کیے جانے کے بعد مبینہ ہارس ٹریڈنگ کرنے والوں کے خلاف قانونی کارروائی شروع کی جائے گی۔

واضح رہے کہ سینیٹ انتخابات میں ہارس ٹریڈنگ کی بازگشت کے زور پکڑتے ہی پاکستان مسلم لیگ (ن) اور اس کی حریف جماعت پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) نے بھی تحقیقات کا مطالبہ کیا تھا۔

مسلم لیگ (ن) کے تا حیات قائد نواز شریف نے الزام عائد کیا کہ بعض سیاسی پارٹیوں نے صوبائی اسمبلیوں میں محدود نمائندگی ہونے کے باوجود زیادہ نشستیں حاصل کیں جو ’ہارس ٹریڈنگ‘ کی جانب واضح اشارہ ہے اس لیے تحقیقات کا مطالبہ کرتے ہیں کہ وفاداری میں بدلاؤ کی اصل وجوہات کی کھوج لگائی جائے۔

مزید پڑھیں: سینیٹ انتخابات: سیاسی جماعتوں کا ووٹ کی ‘خریداری’ کی تحقیقات کا مطالبہ

اسلام آباد کی احتساب عدالت کے باہر میڈیا سے بات چیت کرتے ہوئے انہوں نے کہا تھا کہ ووٹوں کی خریداری کا عمل اب قصہِ پارینہ ہونا چاہیے۔

الیکشن کمیشن آف پاکستان (ای سی پی) اور عدالتیں سینیٹ انتخابات میں ’وفاداری کی تبدیلی‘ کے اسباب کا تعین کریں۔

سابق وزیراعظم نواز شریف کی طرح ان کے سیاسی حریف عمران خان کی جانب سے بھی سینیٹ انتخابات میں ہارس ٹریڈنگ کے خلاف تحقیقات کا مطالبہ سامنے آیا۔

انہوں نے مذکورہ مطالبہ کراچی میں دو روزہ دورے کے دوران انتخابی مہم کے آغاز پر کیا۔

عمران خان نے کہا کہ ان کی معلومات کے مطابق سینیٹ انتخابات میں ووٹر کی قیمت 4 کروڑ تک لگی اور ساتھ ہی انہوں نے اقرار کیا کہ ’ہمارے اپنے لوگوں بھی بکے‘، لیکن انہوں نے کسی کا نام ظاہر نہیں کیا جو خیبرپختونخوا اور پنجاب اسمبلی میں مبینہ طور پر ہارس ٹریڈنگ میں ملوث تھے۔

یہ بھی پڑھیں: سینیٹ انتخابات: ’ہارس ٹریڈنگ میں پی ٹی آئی کی بیشتر خواتین ارکان ملوث‘

انہوں نے کہا کہ ان کی پارٹی ای سی پی سے کہتی رہی ہے کہ سینیٹ انتخابات میں کرپشن کی روک تھام کے لیے خفیہ رائے سازی کی جگہ ’اوپن ووٹنگ‘ کا نظام رائج کرے لیکن ای سی پی نے مطالبہ تسلیم نہیں کیا تھا اس لیے اراکین اسمبلی نے فائدہ اٹھا کر خود ہی ووٹوں کی تجارت شروع کردی۔

دوسری جانب متحدہ قومی موومنٹ (ایم کیو ایم) پاکستان کی جانب سے بھی سینیٹ انتخابات میں غیر معمولی دھچکا لگنے کے بعد اعلان کیا گیا کہ وہ ای سی پی اور عدالتوں میں سینیٹ انتخابات کو چیلنج کریں گے۔

ایم کیو ایم پاکستان کے پی آئی بی گروپ کے سربراہ ڈاکٹر فاروق ستار نے پریس کانفرنس میں الزام عائد کیا کہ پاکستان پیپلز پارٹی اور پاک سر زمین پارٹی نے ایم کیو ایم کے 15 اراکین قومی اسمبلی کو ’ہراساں‘ کیا اور کراچی کا مینڈیٹ ’فروخت‘ کرنے پر مجبور کیا۔

ڈاکٹر فاروق ستار نے کہا کہ غیر جانبدار اور شفاف طریقہ کار اپنانے میں ناکامی کی وجہ سے سینیٹ انتخابات اپنا وقار کھو چکا ہے۔

دو روز قبل جماعت اسلامی کے امیر سراج الحق نے بھی سینیٹ انتخابات میں ہارس ٹریڈنگ کے الزامات سامنے آنے پر تحقیقات کا مطالبہ کیا تھا۔

ضرور پڑھیں

تبصرے (0) بند ہیں