اسلام آباد: سپریم کورٹ نے توہین عدالت کیس میں سزا یافتہ مسلم لیگ (ن) کے رہنما نہال ہاشمی کو ایک مرتبہ پھر ججز کے خلاف نامناسب الفاظ کے استعمال پر توہین عدالت کا نوٹس جاری کرتے ہوئے ان سے ایک ہفتے میں جواب طلب کرلیا۔

چیف جسٹس میاں ثاقب نثار کی سربراہی میں جسٹس عمر عطا بندیال اور جسٹس اعجاز الاحسن پر مشتمل 3 رکنی بینچ نے نہال ہاشمی کے خلاف توہین عدالت کیس کی سماعت کی، جہاں نہال ہاشمی اپنے وکیل ایڈووکیٹ کامران مرتضیٰ کے ساتھ عدالت میں پیش ہوئے۔

اس موقع پر عدالت عظمیٰ میں نہال ہاشمی کی جیل سے رہائی کے بعد کی تقریر کی ویڈیو چلائی گئی۔

کیس کی سماعت کے دوران نہال ہاشمی نے کہا کہ میرے بچے مر جائیں گے، جس پر چیف جسٹس نے ریمارکس دیئے کہ یہ پہلے سوچنا چاہیے تھا جبکہ جن کے لیے آپ گالیاں دیتے ہیں وہ کوئی اور بندوبست کر دیں گے۔

مزید پڑھیں: ججز کے خلاف نامناسب الفاظ استعمال کرنے پر نہال ہاشمی سپریم کورٹ طلب

نہال ہاشمی نے کہا کہ میں مڈل کلاس آدمی ہوں، ایک پیسہ بھی میرے پاس نہیں، قید کے دوران قیدی مجھ سے زیادہ حکومت کے نظام کو برا بھلا کہتے تھے جس پر میں شدید ذہنی دباؤ کا شکار تھا اور ساتھ ہی دعویٰ کیا کہ میں دکھ میں ہائپر ہوجاتا ہوں، جس پر چیف جسٹس نے استفسار کیا کہ کیا آپ ہمیں دیکھ کر ہائپر ہوگئے؟ آپ نے وتیرہ ہی بنا لیا ہے۔

نہال ہاشمی نے عدالت کو بتایا کہ میں وکالت کے بغیر خود سے بجلی کا بل تک جمع نہیں کرواسکتا۔

انہوں نے مزید کہا کہ رہائی کے وقت ذہنی طور پر ٹھیک نہیں تھا، جس پر چیف جسٹس نے ریمارکس دیئے کہ آپ تقریریں تو بڑی اچھی کرتے رہے۔

نہال ہاشمی نے کہا کہ میں آپ کا وکیل ہوں، جس پر چیف جسٹس نے ریمارکس دیئے کہ وہ ہمارا وکیل نہیں جو گالیاں دے اور عدالت نے اس معاملے میں پاکستان بار کونسل اور دیگر بار ایسوسی ایشنز کو بھی نوٹسز جاری کردیئے۔

مسلم لیگ (ن) کے رہنما نے عدالت سے کہا کہ جو الفاظ چلائے گئے وہ میرے نہیں تھے تاہم آئندہ ایسا نہیں کروں گا۔

عدالت عظمیٰ نے نہال ہاشمی کو ہدایت کی کہ وہ تحریری طور پر جواب جمع کروائیں۔

یہ بھی پڑھیں: توہینِ عدالت کیس: نہال ہاشمی اڈیالہ جیل سے رہا

اس موقع پر نہال ہاشمی کے وکیل ایڈووکیٹ کامران مرتضیٰ نے عدالت سے استدعا کی کہ ’میری درخواست ہے جو الفاظ نہال ہاشمی نے ادا کیے انہیں عدالتی کارروائی کا حصہ نہ بنایا جائے، مجھے ان الفاظ پر شرم آتی ہے‘۔

علاوہ ازیں ایڈووکیٹ کامران مرتضیٰ نے عدالت سے مزید استدعا کی کہ میں اپنا وکالت نامہ واپس لینا چاہتا ہوں، جس پر سپریم کورٹ نے کامران مرتضیٰ کو وکالت نامہ واپس لینے کی اجازت دے دی۔

بعد ازاں سپریم کورٹ نے نہال ہاشمی کو توہین عدالت کا نوٹس جاری کرتے ہوئے ایک ہفتے تک جواب طلب کرلیا اور کیس کی سماعت 12 مارچ تک کے لیے ملتوی کردی۔

گذشتہ روز سپریم کورٹ نے پاکستان مسلم لیگ (ن) کے رہنما نہال ہاشمی کی نظر ثانی کی درخواست پر سماعت کے دوران انہیں ذاتی حیثیت میں 07 مارچ کو طلب کیا تھا۔

نہال ہاشمی کی دھمکی آمیز تقریر

یاد رہے کہ گزشتہ برس مئی میں ایک ویڈیو منظر عام پر آئی تھی جس میں حکمران جماعت مسلم لیگ (ن) کے سینیٹر نہال ہاشمی نے اپنی جذباتی تقریر میں دھمکی دی تھی کہ پاکستان کے منتخب وزیراعظم سے حساب مانگنے والوں کے لیے زمین تنگ کردی جائے گی۔

ایک تقریب کے دوران خطاب کرتے ہوئے نہال ہاشمی نے جوش خطابت میں کسی کا نام لیے بغیر کہا تھا کہ حساب لینے والے کل ریٹائر ہوجائیں گے اور ہم ان کا یوم حساب بنادیں گے۔

ویڈیو میں نہال ہاشمی کو کہتے ہوئے سنا جاسکتا ہے،'اور سن لو جو حساب ہم سے لے رہے ہو، وہ تو نواز شریف کا بیٹا ہے، ہم نواز شریف کے کارکن ہیں، حساب لینے والوں! ہم تمھارا یوم حساب بنا دیں گے'۔

مزید پڑھیں: دھمکی آمیز تقریر کے بعد نہال ہاشمی سینیٹ کی رکنیت سے مستعفی

ان کا مزید کہنا تھا، 'جنھوں نے بھی حساب لیا ہے اور جو لے رہے ہیں، کان کھول کے سن لو! ہم نے چھوڑنا نہیں تم کو، آج حاضر سروس ہو، کل ریٹائر ہو جاؤ گے، ہم تمھارے بچوں کے لیے، تمھارے خاندان کے لیے پاکستان کی زمین تنگ کردیں گے'۔

لیگی سینیٹر کا یہ بیان ایک ایسے وقت میں سامنے آیا تھا جب ایک روز قبل وزیراعظم نواز شریف کے صاحبزادے حسین نواز پاناما پیپرز کیس کے سلسلے میں سپریم کورٹ کے حکم پر بنائی گئی مشترکہ تحقیقاتی ٹیم (جے آئی ٹی) کے سامنے دوبارہ پیش ہوئے، جہاں ان سے 5 گھنٹے تک پوچھ گچھ کی گئی۔

وزیراعظم نواز شریف نے لیگی رہنما نہال ہاشمی کے متنازع بیان کا نوٹس لیتے ہوئے انہیں اسلام آباد طلب کرلیا تھا اور ساتھ ہی نہال ہاشمی کے خلاف پارٹی پالیسی کی خلاف ورزی پرانضباطی کارروائی کاحکم بھی دیا تھا۔

بعدِ ازاں گزشتہ برس 31 مئی 2017 کو مسلم لیگ (ن) کے صدر نواز شریف کی جانب سے نہال ہاشمی کی بنیادی پارٹی رکنیت بھی معطل کردی گئی تھی۔

یہ بھی پڑھیں: دھمکی آمیز تقریر: نہال ہاشمی نے سپریم کورٹ سے معافی مانگ لی

وزیر مملکت برائے اطلاعات و نشریات مریم اونگزیب نے اس بات کی تصدیق کی تھی کہ نہال ہاشمی سے سینیٹ کی رکنیت سے بھی استعفیٰ طلب کیا تھا۔

نہال ہاشمی نے پارٹی کی رکنیت سے محروم ہونے کے بعد سینیٹ کی نشست سے بھی استعفیٰ دے دیا تھا تاہم چیئرمین سینیٹ رضا ربانی کی جانب سے نہال ہاشمی کا استعفیٰ منظور نہیں کیا گیا تھا کہ جبکہ انہیں بحیثیت سینیٹر کام جاری رکھنے کی رولنگ دی گئی تھی۔

بعدِ ازاں مسلم لیگ (ن) کی انضباطی کمیٹی نے نہال ہاشمی کو طلب کرنے کا فیصلہ کیا تھا تاکہ ان سے عدلیہ کو 'دھمکیاں دینے' اور پارٹی قواعد کی مبینہ خلاف ورزی کی وضاحت طلب کی جاسکے۔

اس کے بعد چیف جسٹس میاں ثاقب نثار نے نہال ہاشمی کی دھمکی آمیز تقریر کا ازخود نوٹس لیا اور معاملہ پاناما کیس عملدرآمد بینچ کے پاس بھیجنے کی ہدایت کی تھی۔

جسٹس آصف سعید کھوسہ کی سربراہی میں جسٹس دوست محمد خان اور جسٹس مقبول باقر پر مشتمل سپریم کورٹ کا تین رکنی بینچ اس نوٹس پر سماعت کر رہا تھا جس میں گزشتہ سماعت کے دوران نہال ہاشمی نے غیر مشروط معافی بھی مانگی تھی۔

مزید پڑھیں: نہال ہاشمی کو ایک ماہ قید کی سزا، کسی بھی عوامی عہدے سے نااہل قرار

واضح رہے کہ سپریم کورٹ نے مسلم لیگ (ن) کے سینئر رہنما نہال ہاشمی کو دھمکی آمیز تقریر اور توہینِ عدالت کیس میں ایک ماہ قید اور 50 ہزار روپے جرمانے کی سزا سنائی تھی۔

2 فروری کو الیکشن کمیشن آف پاکستان نے سپریم کورٹ کی جانب سے نا اہل قرار دیئے جانے والے مسلم لیگ (ن) کے سینیٹر نہال ہاشمی کی سینیٹ نشست خالی قرار دینے کا نوٹیفکیشن جاری کردیا تھا۔

سابق سینیٹر نہال ہاشمی کو دل کی تکلیف کے باعث اڈیالہ جیل راولپنڈی کے ہسپتال منتقل کردیا گیا تھا بعدِ ازاں انہیں طبی معائنے کے بعد دوبارہ جیل منتقل کردیا گیا تھا۔

بعد ازاں 28 فروری کو نہال ہاشمی کو ایک ماہ کی قید کی سزا کے بعد اڈیالہ جیل سے رہا کردیا گیا تھا، جس کے بعد انہوں نے صحافیوں سے بات چیت کرتے ہوئے ایک مرتبہ پھر عدلیہ اور ججز کے خلاف توہین آمیز زبان استعمال کی تھی۔

اڈیالہ جیل کے باہر میڈیا نمائندوں سے بات کرتے ہوئے نہال ہاشمی نے کہا تھا کہ ان کے ساتھ ظلم کی انتہا کی گئی اور سزا کے دن ہی اس کے خلاف اپیل دائر کی گئی لیکن سزا کا ایک ماہ مکمل ہونے کے باوجود اس پر سماعت نہیں ہوئی۔

نہال ہاشمی نے کہا تھا کہ وہ اللہ سے ڈرنے والوں اور پاکستان کی عزت کرنے والوں سے بات کریں گے اور ان کی بات کسی منافق اور پاکستان کو اپنے مفاد میں استعمال کرنے والوں کو نہیں سنی چاہیے۔

انہوں نے کہا تھا کہ ’آج میرے رب نے مجھے عزت دار بنا دیا لیکن کس کو کیا بنا دیا اس کا فیصلہ قوم کرے گی‘، سابق سینیٹر نے سوال کیا تھا کہ ملک میں انصاف کا بول بالا کیا گیا ہے یا پھر انہیں انتقام کا نشانہ بنایا گیا ہے۔

تبصرے (0) بند ہیں