اسلام آباد: حکومت نے گرمیوں میں بجلی کی متوقع لوڈشیڈنگ کے پیش نظر شعبہ توانائی کے لیے 93 ارب روپے کا مالیاتی منصوبہ منظور کرلیا۔

وزیراعظم شاہد خاقان عباسی کی سربراہی میں کابینہ کی اکنامکس کورڈینیشن کمیٹی (ای سی سی) میں بتایا گیا کہ گندم کے پیداواری سیزن میں 61 لاکھ ٹن کا ہدف بھی طے کرلیا گیا۔

یہ پڑھیں: پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں 6 روپے 28 پیسے تک کا اضافہ

واضح رہے کہ شعبہ توانائی کو فراہم کیے جانے والے 93 ارب روپے کا بیشتر حصہ قرضوں کے حوالے سے سود کی مد میں ادائیگیوں سے متعلق ہے۔

اعلیٰ عہدیدار نے بتایا کہ ای سی سی نے فیصلہ کیا کہ توانائی ڈویژن کے پاور ہولڈنگ پرائیوٹ لمیٹڈ (پی ایچ پی ایل) کے تحت 80 ارب روپے کی ٹرم فنانسنگ کی بنیاد پر بڑھائے گئے جبکہ حب کوئلہ پاور پلانٹ سے 1 ہزار 320 میگا واٹ بجلی کی فراہمی پر سارون (حکومتی) گارنٹی 13 ارب 13 کروڑ دی جائے گی۔

اس حوالے سے ذرائع نے بتایا کہ حکومت کو خود مختار پاور پروڈیوسرز (آئی پی پی) کی جانب سے ادائیگی کے معاملے پر شدید دباؤ کا سامنا ہے اور ساتھ ہی خبردار کیا تھا کہ گرمیوں میں بجلی کی تعطل کے بغیر فراہمی یقینی نہیں بنائی جا سکتی۔

دوسری جانب مذکورہ مالیاتی منصوبے میں سے 25 ارب روپے قرض سروس کی نذر ہو جائیں گے لیکن باقی ماندہ 55 ارب روپے شعبہ توانائی اور آئل سیکٹر کے لیے چینجلز کا باعث بنیں گے۔

یہ بھی پڑھیں: حکومت کا ایل این جی کی طلب میں کمی پر سپلائی محدود کرنے کا فیصلہ

اس تناظر میں 35 سے 40 ارب روپے آئی پی پی کو فراہم کیے جائیں گے تاکہ بجلی کی ترسیل میں درپیش مختلف مالی مسائل کا حل نکالا جا سکے جبکہ باقی 15 سے 20 ارب روپے گیس کمپنیوں اور پاکستان اسٹیٹ آئل کو فراہم کیے جائیں گے۔

ایک سرکاری اعلامیے کے مطابق منصوبے کے لیے ادائیگی کی صورت میں سرکاری کمپنیوں بشمول پی ایس او، ایس ایس جی پی ایل، ایس این جی پی ایل، جیسکو، ڈسکوز اور توانائی پیدا کرنے والے جوہری پلانٹس معمول کے مطابق اپنی کارکردگی میں مصروف رہیں گے۔

حکومت آئی پی پی کو بھی واجبات کی ادائیگی کرے گی۔

ٹریڈنگ کارپوریشن آف پاکستان (ٹی سی پی) کی کارکردگی کا جائزہ لیتے ہوئے شوگر ملز سے 3 لاکھ ٹن شوگر فراہم کرنے کا حکم دیا ہے اور زور دیا گیا کہ شوگر ملز کو وقت پر گنے کی فراہمی اور کسانوں کو ادائیگی یقینی بنائی جائے۔

مزید پڑھیں: ایل این جی اسکینڈل: وزیراعظم کے خلاف نیب میں درخواست جمع

سرکاری مراسلے میں بتایا گیا کہ ’ٹی سی پی ٹینڈر کی مد میں گنے کی 48 روپے فی کلو کی کوئی بولی موصول نہیں ہوئی‘۔

ای سی سی نے پاکستان اسٹیل ملز (پی ایس ایم) کے ملازمین کے لیے اکتوبر سے دسمبر 2017 تک کے عرصے کی تنخواہیں جاری کرنے کی منظوری بھی دی۔

اجلاس میں فیصلہ کیا گیا کہ پاکستان اسٹیٹ آئل اور شیل پاکستان کو 50 کروڑ روپے کی ادائیگی کی جائے جو گزشتہ 15 اپریل 2015 سے تعطل کا شکار ہے۔

اجلاس کے شرکاء نے بتایا کہ فیڈرل بورڈ آف ریونیو (ایف بی آر) نے درآمدی ہائی اسپیڈل ڈیزل (ایچ ایس ڈی) پر 2.5 فیصد اور پیٹرول اور خام تیل پر 2 فیصد ریگولیٹری ڈیوٹی 30 اپریل 2015 کو نافذ کی لیکن اس کا نوٹیفکیشن جاری نہیں کیا گیا۔

وزیراعظم کو بتایا گیا کہ اس کے باوجود آئل مارکیٹنگ کمپنیوں (او ایم سی) نے مئی 2015 میں ریگولیٹری ڈیوٹی ادا تو کی لیکن او ایم سی کو واجبات کی ادائیگی نہیں کی گئی۔

تاہم وزارت نے ای سی سی سے درخواست کی ہے کہ وہ او ایم سی کو اگلے چند مہینوں میں موجودہ پیٹرولیم کی قیمتوں کے تناسب سے اوگرا کے ذریعے ادائیگی کو یقینی بنائے۔


یہ خبر 8 مارچ 2018 کو ڈان اخبار میں شائع ہوئی

تبصرے (0) بند ہیں