بھارتی حکومت کے ثالث نے حکومتی فورسز سے اپیل کی ہے کہ مقبوضہ کشمیر میں وہ تحمل کا مظاہرہ کرتے ہوئے وادی میں معصوم لوگوں کا قتلِ عام بند کریں۔

ہندوستان ٹائمز کی رپورٹ کے مطابق حکومتی ثالث اور بھارتی انٹیلی جنس بیورو (آئی بی) کے سابق سربراہ دنیشور شرما نے ایک انٹرویو دیتے ہوئے کہا کہ بھارت کے زیرِ انتظام کشمیر میں عام شہریوں کا قتلِ عام بند ہونا چاہیے۔

انہوں نے بھارتی فورسز سے اپیل کی کہ وہ وادی میں تحمل کا مظاہرہ کریں اور عام شہریوں پر فائرنگ سے اجتناب کریں۔

سابق آئی بی سربراہ کا کہنا تھا کہ وہ موسم گرما میں وادی کے بہتر حالات کے لیے پُر امید تھے، تاہم حال ہی میں شوپیاں کے میں کشمیری نوجوانوں کے قتل کے بعد امن قائم کرنے کی کوششوں کو دھچکا لگا ہے۔

مزید پڑھیں: مقبوضہ کشمیر: 6 شہریوں کی ہلاکت پر بھارت مخالف مظاہرے، کشیدگی میں اضافہ

انہوں نے کہا کہ جنوبی کشمیر میں شوپیاں ایک ایسا ضلع ہے جہاں لوگوں میں ہندوستان کے لیے بہت زیادہ غم و غصہ پایا جاتا ہے، تاہم ان لوگوں سے بات چیت کے لیے ہمیں انتہائی محتاط رہنا ہوگا۔

بھارت کی وفاقی حکومت نے دنیشور شرما کو وادی کے تمام اسٹیک ہولڈرز کے ساتھ بات چیت کے لیے گزشتہ برس نمائندہ حصوصی مقرر کیا تھا، اور انہوں نے اس عمل کے لیے متعدد مرتبہ جموں اور کشمیر کے دورے کیے تھے۔

یاد رہے کہ 4 مارچ کو مقبوضہ کشمیر کے ضلع شوپیاں میں بھارتی فورسز کی فائرنگ سے کو بھارتی فورسز کی فائرنگ سے 6 نوجوان شہید ہوگئے تھے۔

کشمیری شہریوں کی شہادت کے بعد سری نگر، شوپیاں اور پلوامہ سمیت دیگر اضلاع میں ہزاروں کشمیری مظاہرین ہڑتال کے اعلان کے بعد سڑکوں پر نکل آئے اور قابض بھارتی فورسز کے ساتھ جھڑپوں کا سلسلہ شروع ہوا۔

یہ بھی پڑھیں: مقبوضہ کشمیر: بھارتی فوج کے بیس پر حملے میں ہلاکتوں کی تعداد 6 ہوگئی

واضح رہے کہ گزشتہ برس کشمیر میڈیا سروس (کے ایم ایس) کے اعداد و شمار میں کہا گیا تھا کہ حزب المجاہدین کے کمانڈر برہان وانی کے قتل کے بعد سے بھارتی فورسز نے مقبوضہ وادی میں خواتین اور نوجوانوں سمیت وادی میں 515 افراد کو قتل کیا۔

خیال رہے کہ 1989 سے متعدد مسلح گروپ بھارتی فوج اور ہمالیہ کے علاقوں میں تعینات پولیس سے لڑتے آئے ہیں اور وہ پاکستان سے انضمام یا کشمیر کی آزادی چاہتے ہیں۔

اس لڑائی کے دوران اب تک ہزاروں لوگ مارے جاچکے ہیں، جس میں زیادہ تر عام شہری ہیں۔

کشمیر میں جاری اس تشدد میں گزشتہ دہائی میں تیزی سے کمی آئی تھی لیکن گزشتہ سال بھارتی فوج کے عسکریت پسندوں کے خلاف آپریشن آل آؤٹ کے نتیجے میں 350 اموات ہوئیں اور وادئ میں جاری کشیدگی میں مزید اضافہ ہوگیا۔

تبصرے (0) بند ہیں