لاہور ہائی کورٹ نے عابد باکسر کے سسر کی درخواست پر سماعت کے دوران ریمارکس دیئے کہ جب عابد باکسر کراچی ڈی پورٹ ہوچکا ہے تو پھر متعلقہ ادارے کس طرح لاعلم ہوسکتے ہیں۔

لاہور ہائی کورٹ کے جج جسٹس انوار الحق نے عابد باکسر کو ممکنہ پولیس مقابلہ میں مارنے سے روکنے کی درخواست پر سماعت کی۔

درخواست گزار نے عدالت کو بتایا کہ حکمرانوں کی دھمکی کے خوف سے عابد باکسر بیرون ملک فرار ہو گیا تھا جسے گرفتار کرکے پاکستان لانے کی خبریں ہیں۔

مزید پڑھیں: عمران خان کا سابق پولیس انسپکٹر عابد باکسر کے انکشافات پر عدالت جانے کا اعلان

عابد باکسر کے سسر نے درخواست میں موقف اختیار کیا کہ ان کے داماد کو جعلی پولیس مقابلے میں مارے جانے کا خدشہ ہے اور ساتھ ہی عدالت عالیہ سے استدعا کی کہ عدالت اس معاملے کا نوٹس لے اور جعلی پولیس مقابلے میں اسے مارنے سے روکے۔

درخواست گزار نے استدعا کی کہ عدالت عابد باکسر کے خلاف فیڈرل انویسٹی گیشن ایجنسی (ایف آئی اے) انسداد کرپشن اور پولیس میں درج مقدمات کا ریکارڈ طلب کرے۔

اسسٹنٹ ایڈووکیٹ جنرل پنجاب سلطان محمود نے عدالت کو بتایا کہ پنجاب پولیس عابد باکسر کے خلاف 14 مقدمات درج ہیں۔

یہ بھی پڑھیں: پنجاب پولیس کا انسپکٹر عابد باکسر کون تھا. . .

عدالت عالیہ نے سماعت کے دوران ریمارکس دیئے کہ جب عابد باکسر کراچی ڈی پورٹ ہوچکا ہے تو پھر متعلقہ ادارے کس طرح لاعلم ہوسکتے ہیں۔

سماعت کے دوران ڈپٹی ڈائریکٹر قانون نے عابد باکسر کی گرفتاری سے متعلق لا علمی کا اظہار کیا، جس پر عدالت نے ڈپٹی ڈائریکٹر قانون کو فوری طور پر تحقیقات کرکے رپورٹ پیش کرنے کا حکم دے دیا۔

عدالت نے برہمی کا اظہار کرتے ہوئے 16 مارچ کو رپورٹ پیش کرنے کی ہدایت کی۔

واضح رہے کہ گزشتہ ماہ فروری میں ذرائع ابلاغ سے کچھ ایسی اطلاعات موصول ہوئی تھیں کہ مبینہ پولیس مقابلوں میں ملوث عابد باکسر کو دبئی میں گرفتار کرلیا گیا تھا اور انہیں آئندہ کچھ دنوں میں قانونی کارروائی کے بعد پاکستان لایا جائے گا۔

عابد باکسر کی گرفتاری کے حوالے سے یہ بھی اطلاعات تھیں کہ انہیں لاہور میں ایک کیبل آپریٹر کے مبینہ طور پر قتل کے الزام میں انٹر پول کے ذریعے گرفتار کیا گیا لیکن اس حوالے سے پولیس حکام کی جانب سے کوئی تصدیق نہیں کی گئی تھی۔

ان اطلاعات کے سامنے آنے کے بعد عابد باکسر کے سسر نے لاہور ہائی کورٹ میں ایک درخواست دائر کی تھی جس میں ملزم کو ممکنہ پولیس مقابلہ میں مارنے سے روکنے کی استدعا کی گئی تھی۔

ضرور پڑھیں

تبصرے (0) بند ہیں