کینڈی: سری لنکا کے شہر کینڈی میں مسلم اقلیت کے خلاف پرتشدد واقعات رونما ہونے کے بعد شہر کے حالات معمول پر آنا شروع ہوگئے ہیں اور حکومت کی جانب سے کرفیو ہٹا لیا گیا ہے۔

خیال رہے کہ کینڈی میں مسلم اقلیت کے خلاف پرتشدد واقعات 41 سالہ بدھ سٹ شخص کی روڈ حادثے میں موت کے بعد شروع ہوئے تھے اور ان واقعات کے بعد مساجد، مسلمانوں کے کاروباری مراکز اور گھروں پر حملے کیے گئے، جس میں متعدد افراد ہلاک ہوئے تھے۔

مزید پڑھیں: سری لنکا میں مسلمانوں پر حملوں کے بعد ایمرجنسی نافذ

پولیس کا کہنا تھا کہ پرتشدد واقعات کو بڑھانے والے مرکزی ملزم سمیت 81 افراد کو گرفتار کرلیا گیا، جن میں سے 71 ملزمان کو تشدد، 4 کو کرفیو کے دوران مزاحمت اور 6 کو سوشل میڈیا کے ذریعے نفرت پھیلانے کے الزام میں گرفتار کیا گیا۔

ان واقعات کے بعد سوشل میڈیا پلیٹ فارم فیس بک اور واٹس ایپ کو محدود کردیا گیا تھا اور صرف شام کے کچھ اوقات میں اسے بحال کیا جاتا ہے۔

پولیس حکام کا کہنا تھا کہ کرفیو ہٹنے کے باوجود ضلع بھر میں سیکیورٹی کے سخت انتظامات یقینی بنائے جائیں گے اور پرتشدد واقعات کو بڑھنے نہیں دیا جائے گا۔

یہ بھی پڑھیں: سری لنکا: پرتشدد واقعات پر قابو پانے کیلئے ’فیس بک‘ پر پابندی

سرکاری حکام کا کہنا تھا کہ سماجی رابطوں کی تمام ویب سائٹس کی نگرانی کی جارہی ہے اور کسی بھی طرح کا پرتشدد پیغام پھیلانا ایک سنگین جرم تصور کیا جائے گا۔

دوسری جانب کینڈی میں پرتشدد واقعات کے خلاف کولمبو میں مسلم اقلیت کی جانب سے پر امن مظاہرہ کیا گیا، اس دوران مظاہرین کی جانب سے سری لنکا کے پرچم کو چومتے ہوئے مذہبی ہم آہنگی کی اپیل کی گئی۔


یہ خبر 09 مارچ 2018 کو ڈان اخبار میں شائع ہوئی

ضرور پڑھیں

تبصرے (0) بند ہیں