لاہور: سپریم کورٹ نے سینیٹ میں دوہری شہریت رکھنے والے 5 اراکین کو اپنے ووٹ کا حق استعمال کرنے کی اجازت دیتے ہوئے الیکشن کمیشن کو نو منتخب سینیٹرز کی کامیابی کا نوٹیفکیشن جاری کرنے کا حکم دے دیا۔

سپریم کورٹ لاہور رجسٹری میں چیف جسٹس میاں ثاقب نثار کی سربراہی میں تین رکنی بینچ نے سینیٹز کی دوہری شہریت کے آئینی نقطے سے متعلق ازخوڈ نوٹس کیس کی سماعت کی۔

سماعت کے دوران جسٹس اعجاز الحسن نے ریمارکس دیے کہ اگر ان سینٹرز کو ووٹ ڈالنے کی اجازت دیں اور بعد میں یہ نااہل ٹهہرے تو پهر چیئرمین سینیٹ کے الیکشن کا کیا بنے گا۔

چیف جسٹس میاں ثاقب نثار کا کہنا تھا کہ یہ بہت پیچیدہ آئینی نقطہ ہے، اس کا حتمی فیصلہ لارجر بینچ جاری کرے گا۔

مزید پڑھیں: دوہری شہریت کیس:نومنتخب سینیٹرز کی کامیابی کا نوٹیفکیشن روکنے کا حکم

بعدِ ازاں عدالتِ عظمیٰ نے اس کیس کا عبوری فیصلہ جاری کیا جس کے مطابق دوہری شہریت رکھنے والے اراکین کو چیئرمین سینیٹ کے انتخاب کے لیے اپنے ووٹ کا حق استعمال کرنے کی اجازت مل گئی۔

علاوہ ازیں عدالت نے الیکشن کمیشن کو حکم جاری کیا کہ 5 سینیٹرز کی کامیابی کا نوٹیفکیشن بھی جاری کیا جائے۔

خیال رہے کہ چیف جسٹس نے دوہری شہریت کے آئینی نقطے کے حوالے سے ازخود نوٹس کا فیصلہ جاری کرنے کے لیے 7 رکنی لارجر بینچ میں موجود جج صاحبان کے ناموں کو حتمی شکل نہیں دی۔

سپریم کورٹ سے چیئرمین سینیٹ کے انتخاب میں اپنا ووٹ ڈالنے کا حق حاصل کرنے والے سینیٹز میں مسلم لیگ (ن) کی نذہت صادق، ہارون اختر اور وزیراعظم شاہد خاقان عباسی کی ہمشیرہ سعدیہ عباسی، پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے چوہدری محمد سرور اور بلوچستان کے آزاد سینیٹر کہدا بابر شامل ہیں۔

یاد رہے کہ گزشتہ ہفتے چیف جسٹس ثاقب نثار نے الیکشن کمیشن کو دوہری شہریت رکھنے والے 5 سینیٹرز کی کامیابی کا نوٹیفکیشن جاری کرنے سے روک دیا تھا۔

یہ بھی پڑھیں: دوہری شہریت کیس: افسران کو شہریت ظاہر کرنے کیلئے 10 دن کی آخری مہلت

چیف جسٹس نے سماعت کے دوران اٹارنی جنرل سے سوال کیا تھا عدالت کو بتایا جائے کہ اس وقت کتنے نو منتخب سینیٹرز دوہری شہریت رکھتے ہیں جس پر اٹارنی جنرل نے بتایا تھا کہ 5 سینیٹر کی شہریت دوہری ہے۔

الیکشن کمیشن کے سیکریٹری بابر یعقوب نے عدالت کو بتایا تھا کہ دوہری شہریت رکھنے والے سینیٹرز نے دوسرے ملک کی شہریت چھوڑنے کا حلف نامہ جمع کرایا ہے۔

8 مارچ کو ہونے والی سماعت کے دوران چیف جسٹس نے ریمارکس دیئے تھے کہ ’یہ ہیں پاکستان کے نمائندے وہاں فائدہ ہوا تو وہاں کی شہریت لے لی، یہاں کی موجیں دیکھیں تو واپس آگئے اور انتخاب سے دو دن پہلے وطن کی محبت یاد آگئی‘۔

چیف جسٹس کا کہنا تھا کہ جب انہوں نے مبینہ طور پر دوہری شہریت رکھنے سینیٹرز کی کامیابی کا نوٹی فکیشن روکنے کا کہا اس وقت ان کے علم میں یہ بات نہیں تھی کہ چیئرمین سینیٹ کا انتخاب 12 مارچ کو ہوگا۔

ضرور پڑھیں

تبصرے (0) بند ہیں