شام میں حکومتی فورسز کی جانب سے باغیوں کے زیر کنٹرول مشرقی غوطہ میں امدادی قافلے کی طرف سے محصور شہریوں کو کھانے پینے کا سامان پہنچانے کے ایک روز بعد بھی حملے جاری رہے۔

غیر ملکی خبر رساں ایجنسی ’اے ایف پی‘ کے مطابق روس کی حمایت یافتہ شامی فورسز کی جانب سے 18 فروری کو مشرقی غوطہ میں زمینی و فضائی بمباری کا آغاز کیا گیا، جس میں اب تک 950 افراد ہلاک ہوچکے ہیں۔

مشرقی غوطہ میں 4 لاکھ افراد 2013 سے حکومت کے زیر تسلط رہ رہے ہیں، جسے لاتعداد مسلح گروپوں کا گڑھ سمجھا جاتا ہے۔

حملوں کے بعد سے حکومتی فورسز علاقے کے نصف سے زائد حصے پر دوبارہ کنٹرول حاصل کرچکی ہے۔

— فوٹو: اے ایف پی
— فوٹو: اے ایف پی

علاقے میں شدت پسند گروپ جیش السلام، حیات تحریر الشم (ایچ ٹی ایس) کے مسلح جنگجو بھی موجود ہیں۔

شام کے سرکاری ٹی وی نے ایک بس کی ویڈیو نشر کی جس میں 13 ’جنگجو‘ اور ان کے اہلخانہ کو الوافیدین چیک پوائنٹس کے ذریعے محصور علاقے سے باہر جاتے ہوئے دیکھا گیا۔

انسانی حقوق کے شامی مبصر گروپ کے بیان میں کہا گیا کہ کشیدگی کا تمام خمیازہ معصوم شہریوں کو بھگتنا پڑ رہا ہے اور جِسرین میں فضائی حملوں میں 6 افراد ہلاک ہوئے۔

یہ بھی پڑھیں: مشرقی غوطہ میں بمباری جاری، ہلاکتیں 900 سے متجاوز

انٹرنیشنل کمیٹی آف ریڈ کراس (آئی سی آر سی) کا کہنا تھا کہ ہفتہ کے روز کھانے پینے کے 2 ہزار 400 پیکٹ پر مشتمل 13 ٹرک مشرقی غوطہ پہنچے۔

تاہم دوما کے قصبے میں شیلنگ نے امدادی کارروائی کو خطرے میں ڈال دیا ہے۔

بیان میں کہا گیا کہ ایک طرف امدادی سامان پہنچایا جارہا تھا تو دوسری جانب دوما کے باہر علاقوں کو جنگی طیارے نشانہ بنا رہے تھے۔

مزید پڑھیں: شام: مشرقی غوطہ میں بمباری، ہلاکتیں 800 سے تجاوز کر گئیں

عالمی ادارہ صحت کا کہنا تھا کہ اس نے جنوری اور فروری کے دوران شام میں 67 طبی سہولت فراہم کرنے والے مراکز کو نشانہ بنانے کی تصدیق کی ہے، جس میں سے نصف کو مشرقی غوطہ میں ہدف بنایا گیا۔

بیان میں کہا گیا کہ صحت کے جن مراکز کو نشانہ بنایا گیا ان میں 20 ہسپتال، 16 صحت کے مراکز، 2 ایمبولنس اسٹیشنز اور ایک میڈیکل سپلائی ویئرہاؤس شامل ہیں۔

تبصرے (0) بند ہیں