پشاور زلمی کے فاسٹ باؤلر وہاب ریاض نے اپنی ٹیم کی ناقص کارکردگی پر مایوسی کا اظہار کرتے ہوئے کہا ہے کہ ہم نے بحیثیت ٹیم اچھا کھیل پیش نہیں کیا اس لیے ہم پلے آف میں پہنچنے کے مستحق نہیں۔

کوئٹہ گلیڈی ایٹرز کے خلاف ناکامی کے بعد پشاور زلمی کے ایونٹ سے اخراج کا خطرہ پیدا ہو گیا ہے کیونکہ دفاعی چیمپیئن ٹیم نے اب تک آٹھ میں سے صرف تین میچ جیتے ہیں اور پوائنٹس ٹیبل پر پانچویں نمبر پر موجود ہیں۔

ایونٹ میں سفر جاری رکھنے کیلئے پشاور زلمی کو اپنے بقیہ دونوں میچوں میں لازمی فتح درکار ہے لیکن موجودہ فارم کو دیکھتے ہوئے ایسا مشکل نظر آ رہا ہے۔

وہاب ریاض نے میچ کے بعد گفتگو کرتے ہوئے ٹیم کی ناقص کارکردگی کا ادراک کرتے ہوئے کہا کہ دفاعی چیمپیئن ہونے کی حیثیت سے ہم چاہتے تھے کہ پلے آف کیلئے کوالیفائی کریں لیکن اس وقت صورتحال بہت مشکل ہے کیونکہ ہمیں ملتان سلطانز پر انحصار کرنا پڑے گا کہ اگر وہ اسلام آباد یونائیٹڈ سے اپنا آخری میچ ہارے اور ہم بقیہ دونوں میچ جتییں تو پلے آف کیلئے کوالیفائی کریں گے۔

انہوں نے کہا کہ بحیثیت ٹیم ہم نے اچھا نہیں کھیلا جس کی وجہ سے ہم اس جگہ پر کھڑے ہیں اور اگر ہم کوالیفائی نہیں کرتے ہیں تو شاید ہم اس کے مستحق نہیں تھے کیونکہ ہم نے اچھا کھیل پیش نہیں کیا۔

رواں سیزن میں کوئی نیا ٹیلنٹ سامنے نہ آنے کے سوال پر وہاب نے کہا کہ ہمارے ہاں نوجوان لڑکوں کو اس طرح کے مواقع نہیں مل پاتے اور پی ایس ایل میں آ کر عالمی معیار کی ایک بالکل مختلف اور مسابقتی کرکٹ ہوتی ہے لہٰذا دباؤ کو جھیلنا آسان نہیں ہوتا۔

انہوں نے کہا کہ ہمارے لڑکے اچھے ہیں لیکن ان میں اعتماد کی کمی ہے۔ ہماری ڈومیسٹک کی وکٹیں بھی اچھی نہیں ہوتیں، چار روزہ میچوں کی وکٹیں گیلی ہوتی ہیں جبکہ ون ڈے کی وکٹیں بہت سلو ہوتی ہیں۔ ڈومیسٹک کرکٹ کے معیار اور پی ایس ایل میں اسی فرق کی وجہ سے کوئی نیا ٹیلنٹ سامنے نہیں آیا۔

ان کا کہنا تھا کہ میں اپنی کارکردگی سے مطمئن ہوں کیونکہ گزشتہ ڈومیسٹک ٹورنامنٹ میں بھی میں نے اچھی باؤلنگ کی تھی اور پاکستان سپر لیگ میں بھی میں نے بہت زیادہ آؤٹ کیے ہیں۔

پشاور زلمی کی ایونٹ میں کارکردگی واجبی رہی ہے لیکن نئے انداز کے ساتھ وہ اس ٹورنامنٹ میں شاندار کارکردگ کا مظاہرہ کرتے نظر آئے۔ فاسٹ باؤلر نے ناصرف ایونٹ میں عمدہ باؤلنگ سے کافی وکٹیں حاصل کیں جبکہ ان کی باؤلنگ کی رفتار میں بھی نمایاں بہتری دیکھی گئی جہاں وہ مستقل 90میل فی گھنٹہ سے زائد رفتار سے گیند پھینکتے نظر آئے۔

وہاب ریاض نے کہا کہ ایک کھلاڑی کی حیثیت سے میرا کام صرف پرفارم کرنا ہے اور ٹیم میں سلیکٹ کرنا یا نہ کرنا، سلیکٹرز کا کام ہے۔ میں قومی ٹیم کے اسکواڈ کا حصہ بننا چاہتا ہوں اور اچھی کارکردگی کے بعد ٹیم میں واپسی کیلئے پرامید ہوں۔

وہاب نے کہا کہ ٹیم میں شامل نہ کیے جانے پر کافی مایوس ہوں کیونکہ میرے ٹی20 کے اعدادوشمار برے نہیں تھے اور یہی وجہ تھی کہ میں نے اس پی ایس ایل کیلئے اپنا حلیہ بدلا تاکہ خود کو تحریک دے کر نئے جذبے سے کارکردگی دکھا سکوں۔

انہوں نے کہا کہ اگر سلیکٹرز کو میری ضرورت نہیں تو میرے خیال میں مجھے بھی ان سے بات کرنے کی ضرورت نہیں، انضمام بھائی نے بہت کرکٹ کھیلی ہے اور کھیل کو بہت اچھے سے سمجھتے ہیں لہٰذا وہ بہتر جانتے ہیں کہ میرے کم بیک کیلئے سب سے بہتر وقت کیا ہے۔

حسن علی کی کارکردگی کے حوالے سے سوال پر وہاب ریاض نے ساتھی باؤلر کا دفاع کرتے ہوئے کہا کہ حسن علی انجری سے واپس آیا ہے اور اسے فارم کی واپسی کیلئے کچھ وقت درکار ہے، اس نے گزشتہ ڈیڑھ سال میں انتہائی شاندار کارکردگی کا مظاہرہ کیا اور وہ ٹیم کیلئے کھیلنے والا کھلاڑی ہے۔

انہوں نے کہا کہ سرفراز میرا بہت اچھا دوست ہے، مجھے اسے تنگ کرنا اچھا لگتا ہے اور میں اسے جان بوجھ کر تنگ کرتا ہوں لیکن ہمارے درمیان کوئی مسئلہ نہیں۔ اگر میں اسے آؤٹ کروں گا تو میں اپنے طریقے سے لطف اندوز ہوں گا اور اگر وہ مجھے چوکا مارتا ہے تو اسے بھی انجوائے کرنے کا مورا حق ہے۔

تبصرے (0) بند ہیں